لندن : پاکستان کے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ ہم نے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم کی جانب سے شرائط کے انتظار سے پہلے ہی ملکی کرنسی کی قدر میں کمی، شرح سود اور قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافے جیسے اقدامات اس لیے کیے ہیں کہ ہمیں یہ ضروری لگ رہے تھے۔ بی بی سی کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف کی پابندیوں اور شرائط کا انتظار نہیں کیا بلکہ معیشت کی بہتری کے لیے حکومت کے پہلے سو دن کے اندر خود ہی متعدد اقدامات کیے۔انھوں نے بتایا کہ ہم نے حکومت کے پہلے سو دن کے اندر گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا، نئے ٹیکس لگائے، شرحِ سود میں اضافہ کیا اور ملکی کرنسی کی قدر میں کمی کی۔انھوں نے کہا کہ اقتصادی اور مانیٹرنگ پالیسی اصلاحات کی صحیح سمت میں جا رہے ہیں جس کی ضرورت ہے اور ہمیں ضرورت نہیں کہ آئی ایم ایف اس کے بارے میں ہمیں ہدایات دے بلکہ ہم وہ کر رہے ہیں جو ہمارے خیال میں ہمیں کرنے کی ضرورت ہے۔تاہم وزیر خزانہ نے تصدیق کی کہ اس وقت اصلاحات کے معاملے پر آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان اختلافات ہیں لیکن بات چیت جاری ہے جس میں اس بات پر اختلاف رائے نہیں کہ کیا کرنے کی ضرورت ہے بلکہ اقدامات کی رفتار، ترتیب اور وسعت پر اختلاف ہے۔آئی ایم ایف سے حاصل ہونے والے قرضوں سے چین کے قرضوں کی ادائیگی کے بارے میں امریکی حکومت کے خدشات پر ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ’اس کا جواب بڑا سادہ ہے کہ ہمیں چینی قرضے کی فکر ہونی چاہیے لیکن پومپیو (امریکی وزیر خارجہ) کو چینی قرضے کے اپنے مسئلے پر فکرمند ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ دنیا میں امریکہ چین کا سب سے بڑا مقروض ہے جو کہ 13 کھرب ڈالر ہے جبکہ پاکستان پر چینی قرضہ ملک کے مجموعی بیرونی قرضوں کا دس فیصد ہے۔‘
فیس بک کمینٹ