مجھے تو مشال خان قتل کیس کے اس فیصلے پر کوئی اعتراض نہیں جس میںایک مجرم کو سزائے موت ، کچھ کو عمر قید اورباقی ماندہ کو متفرق سزائیں سنانے کے بعد 58 میں سے 26 ملزموں کو باعزت بری کر دیا گیا ۔ فیصلے پر معترض ہونے سے پہلے آپ خود سوچیں کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت آخر مشال خان کے کتنے قاتلوں کو سزا سنا سکتی تھی ؟یہ کوئی توہین عدالت کا کیس تو تھا نہیں کہ جس میں جج کی عزت بھی داؤ پر لگی ہوتی اور وہ ملزم کو عبرت کی مثال بنا دیتا ۔ یہ دہرے یا تہرے قتل کا مقدمہ بھی نہیں تھا کہ جس میں ایک سے زیادہ لوگوں کو کسی کی موت کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ۔بس ایک خوبصورت نوجوان ہی قتل ہوا تھا نا ۔۔ اور ایک نوجوان کے قتل پر ایک ہی مجرم کو سزا بنتی تھی جو سنا دی گئی ۔ اب آپ کہیں گے کہ قاتل تو ایک سے زیادہ تھے ۔ اسے تو ہجوم نے قتل کیا تھا اور اس ہجوم میں سے چند لوگوں کو سزا سنادینا بھی درست نہیں ۔ مشال کے ساتھ تو جو ہوا سو ہوا لیکن اس ہجوم کے ساتھ تو نا انصافی نہیں ہونا چاہیے تھی ۔ ہم آپ کی اس رائے سے ہر گز متفق نہیں جناب ۔ ہماری رائے تو یہ ہے کہ مشال کے قاتلوں کو سزا دینا ممکن ہی نہیں کہ اس کے قتل میں تو ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو قاتل نظر نہیں آتے لیکن وہ مشال کے قاتل ہیں ۔
مجھ جیسے اور آپ جیسے قاتل جو ظلم پر احتجاج کی سکت بھی نہیں رکھتے جو توہین کے الزامات پر خوف کے مارے خاموش رہتے ہیںاور اس لئے خاموش رہتے ہیں کہ کہیں انہیں بھی ہجوم سڑکوں پر گھسیٹنا شروع نہ کر دے ۔ جو راشد رحمان کے قتل پر چپ رہتے ہیں اور اس کے مقدمہ قتل کی پیروی کے لئے کوئی وکیل بھی تلاش نہیں کر پاتے ۔ جی ہاں ہم ہیں مشال کے قاتل اب خصوصی عدالت ہمیں بھلا سزائے موت کیسے سناتی ؟آپ فکر نہ کیجئے وہ ہم سب کو ایک ایک کر کے قتل کر یں گے لیکن ہم چونکہ پڑھے لکھے اور مہذب لوگوں میں شمار ہوتے ہیں اس لئے ہم خاموش رہیں گے ۔اپنی موت پر احتجاج بھلا کون کرتا ہے ؟
آپ کو تو معلوم ہے کہ مشال کے قتل کے موقع پر اتحاد بین المجرمین کا مظاہرہ ہوا تھا ۔ آپ مجرموں کا پروفائل تو دیکھیں جماعت اسلامی سے لے کر پی ایس ایف اور اے این پی تک دونوں انتہائیں اس کے قاتلوں میں شامل تھیں ۔اور اس کیس میں تو یہ اعتراض بھی بے معنی ہو جاتا ہے کہ جو قاتل ویڈیو میں قتل کا اعتراف کرتے نظر آ رہے ہیں انہیں بری کیوں کر دیا گیا ۔ جس ملک میں عدالتیں ڈی این اے ٹیسٹ کوبھی قتل کا ثبوت ماننے سے گریزاں ہوں وہاں ویڈیو کی بھلا کیا حیثیت رہ جاتی ہے ۔
مشال کے قاتل اس معاشرے کے ہر طبقے میں موجود ہیں ۔ ممتاز قادری کو شہید کہنے والے ہوں یا دھرنے والے دشنام طراز مولویوں کی سرپرستی کرنے اور ان کی کال پر پورے ملک کو مفلوج کرنے والے، ہم سب مشال کے قاتل ہیں ۔اس ملک میں انتہا پسندی کو ہم سب نے فروغ دیا ہے ۔ ہم نے قاتلوں کو سزائیںدینے کی بجائے ان کے ساتھ سمجھوتے کئے ۔ ہم نے قاتلوں کو قبول کیا اور خود کو ان کے لئے قابل قبول بنایا ۔ مشال کا قتل وحشت اور بربریت کی ایک مثال ہے ۔ کاش کہ یہ آخری مثال ہو اور اس ظلم کی بھینٹ چڑھنے والا یہ آخری مشال ہو ۔
فیس بک کمینٹ