لاہور:تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ آصف زرداری سے متعلق دیے گئے بیان پر قائم ہوں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے لاہور میں سینئر صحافیوں سے ملاقات اور گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری سے متعلق دیے گئے بیان پر قائم ہوں، آصف زرداری شوق سے ہتک عزت کا دعوی کریں، ہتک عزت کا دعوی وہ کرتے ہیں جن کی اپنی کوئی عزت ہوتی ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں تحلیل نہ کرتے تو عام انتخابات نہیں ہونے تھے، اسمبلیاں تحلیل ہوتے ہی حکومت بند گلی میں آ چکی ہے، اسمبلیاں تحلیل کرنا میری بہترین حکمت عملی تھی، 90 روز میں انتخابات نہ کرائے گئے تو آئین شکنی ہو گی۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ٹھیک ہو کر انتخابی مہم کا آغاز کروں گا، ابھی میرا ایک اور میڈیکل چیک اپ ہونا ہے۔دریں اثنا ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور انتہائی دردناک اور تکلیف دہ سانحہ ہے لیکن بد قسمتی سے اس پر سیاست کی جا رہی ہے، ہمیں ذمہ دار ٹھہرانے والے بتائیں کہ ہمارے دور میں دہشت گردی کے واقعات کیوں نہیں ہوئے؟خیبرپختونخوا پولیس نے بہت زیادہ قربانیاں دیں، افسوس اتنا بڑا سانحہ ہوا اورسیاست کی جارہی ہے، قوم کو بتانا چاہتا ہوں یہاں تک پہنچے کیسے، چند ماہ سے پھر سے دہشت گردی شروع ہو گئی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ افغان جہاد کے بعد سب کو پتا تھا ردعمل آنا ہے، مشرف نے 2003ء میں قبائلی علاقوں میں پہلی دفعہ فوج بھیجی، قبائلی علاقے پرامن علاقے تھے، جب قبائلی علاقوں میں فوج بھیجی تومسئلے شروع ہو گئے، فوج بھیجنے پرقبائلی علاقوں میں بڑا غصہ تھا، پشتونوں نے 2002کے الیکشن میں ایم ایم اے کو ووٹ دے کر بتا دیا وہ جنگ کےخلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے ہم امریکا کی جنگ میں شامل ہوتے گئے تو آہستہ آہستہ پاکستان میں دہشت گردی بڑھتی گئی، جب میں دہشت گردی کیخلاف جنگ میں آواز اٹھاتا تو مجھے طالبان خان کہا جاتا، ڈرون حملوں کے خلاف واحد میں تھا جس نے آواز بلند کی تھی باقی تو ڈرتےتھے، 2004ء سے آہستہ آہستہ قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے بھی شروع ہو گئے، ڈرون حملوں کا شکار ہونے والے پولیس والوں سے بدلہ لیتے تھے، جب ہم نے خیبرپختونخوا میں اقتدار سنبھالا تو پولیس ریفارمز کی اور پولیس کی ٹریننگز کرائیں۔
عمران خان نے کہا کہ 2021ء میں جب امریکا نےافغانستان سےانخلا کا اعلان کیا توہمیں خانہ جنگی کا خوف تھا، خوف تھا جب افغانستان میں خانہ جنگی ہو گی تو پاکستان پر بھی اثرات پڑیں گے، جنرل (ر) باجوہ سے اچھے اچھے کاموں پر ایک پیج پر تھے، ایکسٹینشن کے بعد جنرل (ر) باجوہ سے اختلاف شروع ہوا، جنرل (ر) باجوہ نے کہا ان کو این آر او دے دو جس پر میں نے انکار کر دیا تھا، دوسرا اختلاف باجوہ سے جنرل (ر) فیض کی وجہ سے ہوا، میں چاہتا تھا افغانستان سے امریکا کے انخلا کے دوران بیسٹ کھلاڑی جنرل فیض کو ہونا چاہیے تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ صدر اشرف غنی بھاگ گیا اور طالبان نے کنٹرول سنبھال لیا، اگر افغانستان میں خانہ جنگی شروع ہو جاتی تو سب سے زیادہ پاکستان کو نقصان ہوتا، پاکستان کے اس وقت افغانستان کے ساتھ بڑے اچھے تعلقات تھے، افغانستان کے ساتھ ڈھائی ہزارکلومیٹر تک ہمارا بارڈر ہے، ہماری کوشش تھی افغانستان میں استحکام آجائے، ہم نےدوحہ میں ڈائیلاگ کرائے تاکہ افغانستان میں استحکام آئے، اس کے بعد بدقسمتی سے رجیم چینج سے ہماری حکومت کو ہٹا دیا گیا، اس وقت جنرل باجوہ سے کہا اس وقت افغانستان حکومت پاکستان کی اینٹی نہیں ہے۔
رجیم چینج آپریشن کے بعد پی ڈی ایم کو کوئی اندازہ نہیں تھا کہ کیا کرنا ہے۔جیسے ہی پی ڈی ایم کی حکومت آئی ملک نیچے جانا شروع ہوا۔ سب اعدادوشمار دیکھ لیں معیشت اور عوام کا حال دیکھ لیں اور مارچ 2022 سے موازنہ کریں”۔عمران خان نے کہا کہ شہبازشریف اگرسازش نہ کرتے تو آج حالات کی ہم ذمہ داری لیتے، آج ہماری حکومت نہیں تو ہم کیسے ذمہ دار ہو گئے؟ ان کی حکومت میں ڈالر کے مقابلے میں 90 روپے کی قدر نیچے گئی، کیا ہم ذمہ دار ہیں؟ آج لوگوں کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی بن چکا ہے، تنخواہ دار طبقے کا جینا مشکل ہو گیا ہے، ابھی تو مہنگائی کے مزید اثرات آنے ہیں۔
بشکریہ دنیا نیوز
فیس بک کمینٹ
# former premier # political gain #afghanistan #aleema khan #armed forces #desolvation assembly #dollar #economy #economy of pakistan #farah gogi #genral bajwa #genral faiz #genral faiz hameed #genral qamar javed bajwa #ghari chor #gird o pesh #girdopesh #Haleema khan #ik #Imran asks PDM to pinpoint terror incidents during PTI's tenure #inflation #murshid #n league #Not in power anynmore': Imran Khan castigates govt for shifting blame over rising terrorism #pakistan political #pakistan politics #Pakistan Tehreek-e-Insaf Chairman #Pakistan Tehreek-e-Insaf Chairman Imran Khan #peshawar blast #PML-N #rising terrorism #terrorism in pakistan #tosha khana #ttp #war against terrorism imran khan Khyber Pakhtunkhwa pakistan tehreek e insaf terrorism اسمبلیاں تحلیل کرنا بہترین حکمت عملی تھی، حکومت بند گلی میں آگئی، عمران خان تحریک انصاف توشہ خانہ جنرل باجوہ جنرل فیض حمید جنرل قمر جاوید باجوہ دہشت گردی ڈرون حملے عمران خان گردوپیش گھڑی چور مرشد ہمیں ذمہ دار ٹھہرانے والے بتائیں، ہمارے دور میں دہشتگردی کیوں نہیں ہوئی؟ عمران