ڈھاکہ : بنگلہ دیش میں تازہ ترین صورتحال کچھ یوں ہے کہ اب تک پرتشدد مظاہروں کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم 76 ہو گئی ہے اور ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق سراج گنج سے ہے۔اس کے علاوہ آج ملک کی موجودہ صورتحال کے پیشِ نظر سابق آرمی چیفس اور آرمی افسران نے ملک کی مسلح افواج سے عام طلبہ کے ہجوم کا سامنا نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
سابق فوجی افسران نے اتوار کی سہ پہر ڈھاکہ میں ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کیا جس کا مقصد ملک کی موجودہ صورتحال میں بحران کو حل کرنے کے حوالے سے تجاویز دینا تھا۔ ایک تحریری بیان میں سابق آرمی چیف اقبال کریم بھویاں نے کہا کہ ’فوری طور پر مسلح افواج کو واپس آرمی کیمپ میں لانا اور انھیں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار کرنا ضروری ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ اس بحران کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے پہل کریں۔ محب وطن مسلح افواج کو طلبہ کے ہجوم کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔‘
دریں اثناء بنگلہ دیش کے شہر سراج گنج کے تھانے پر مظاہرین نے حملہ کردیا جس کے باعث کم از کم 13 پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔راج شاہی رینج کے ایڈیشنل ڈی آئی ڈی وجے باسک نے ابتدا میں بی بی سی بنگلہ کو بتایا کہ سراج گنج کے عنایت پور تھانے پر حملے میں 11 پولیس اہلکار مارے گئے۔تاہم بعد میں پولیس ہیڈ کوارٹر کے نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ وہاں 13 پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔مقامی صحافیوں کے مطابق دوپہر کے قریب سراج گنج کے عنایت پور پولیس سٹیشن پر ہزاروں مظاہرین نے حملہ کیا۔
بی بی سی بنگلہ کے مطابق اتوار کی دوپہر کو یہ خبریں بھی سامنے آئیں کہ کومیلا میں ایک اور پولیس اہلکار کو مظاہرین نے تشدد کر کے جان سے مار ڈالا۔اس وقت تک حکومت مخالف پرتشدد مظاہروں میں 60 کے قریب افراد ہلاک ہو گئے ہیں تاہم ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔بنگلہ دیش میں حکومت نے پر تشدد مظاہروں کے بعد پیر سے تین روزہ عام تعطیل کا اعلان کر دیا ہے۔
حکومت کے اعلان کے مطابق عام تعطیل اگلے بدھ تک نافذ رہے گی۔ منسٹری آف پبلیڈمنسٹریشن کے حکام نے بی بی سی کو تصدیق کی ہے کہ اس تعطیل کا اعلان ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے کیا گیا ہے۔’یہ لاوا کافی عرصے سے پک رہا تھا‘
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ