اہم خبریں

ترکی اور شام میں زلزلہ سے 6300 سے زیادہ ہلاکتیں : تین ماہ کے لیے ایمرجنسی کا اعلان

انقرہ : سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ترکی اور شام میں زلزلے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 6000 سے بڑھ گئی ہے۔
صرف ترکی میں مرنے والوں کی تعداد 4500 ہو چکی ہے جبکہ شام میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 1800 سے بڑھ چکی ہے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اعلان کیا ہے کہ ملک کے زلزلے سے متاثرہ جنوب مشرقی حصے میں تین ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ترکی کے اس حصے میں ہلاکتوں کی تعداد میں دوبارہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ترکی کے صدر نے کہا ہے کہ ملک میں زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد 3549 تک پہنچ چکی ہے۔
ان کے مطابق ارتھ کوئیک ڈیزاسٹر زون میں دس شہر واقع ہیں۔ انھوں نے تصدیق کی ہے کہ ترکی کو 70 سے زائد ملکوں سے امداد کی پیشکش کی گئی ہے۔
ترکی کے صدر نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ انتالیہ کے ہوٹلوں کو ایمرجنسی پناہ گاہوں میں بدلا جائے گا تا کہ متاثرہ حصے کے لوگوں کو عارضی رہائش دی جا سکے۔
یہ ترکی کا وہ حصہ ہے جہاں یورپ سمیت مختلف ممالک سے سیاح آتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ابتدائی اندازوں سے علم ہوتا ہے ہے ترکی اور شام میں آنے والے دو زلزلوں سے 23 ملین یا اس سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر مارگریٹ ہیرس نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے کئی ہسپتالوں کی بجلی تک منقطع ہوئی ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ مرنے والوں کی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ انھوں نے خبردار کیا ہے کہ جب تک سارا ملبہ صاف نہیں کیا جاتا اس وقت تک آپ یہ نہیں بتا سکتے کہ اس زلزے سے کتنے لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔
ان کے مدد ریلیف اور ریسکیو کی ضرورت ہے اور ان لوگوں کو بھی امداد کی ضرورت ہے جن کے اس زلزلے میں پیارے ہلاک ہو گئے ہیں۔ ان کے مطابق ایسے افراد کو ذہنی تھراپی کی ضرورت بھی ہے ورنہ یہ طویل عرصے تک مشکل کا سامنا کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر ہیرس کہتی ہیں کہ شام میں ان علاقوں تک رسائی جہاں مختلف مخالف گروہوں کا کنٹرول ہے عالمی ادارہ صحت کی ترجیح اول ہے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )

فیس بک کمینٹ
Tags

متعلقہ تحریریں

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker