نیو یارک :سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ مریم نواز نے ان سے قومی ایئرلائن پی آئی اے خریدنے کی صلاح مانگی ہے۔ ان کو رائے دی ہے کہ یا تو پی آئی اے خرید لیں یا کوئی نئی ایئر لائن شروع کر دیں۔لندن روانگی سے قبل امریکہ میں پارٹی ورکرز سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت پی آئی اے خریدنے پر غوروخوض کر رہی ہے۔
نوازشریف نے بتایا کہ پنجاب حکومت کو تجویز دی ہے کہ پی آئی اے خرید لیں یا کوئی نئی ایئرلائن شروع کریں جو ڈائریکٹ لاہور، کراچی یا پشاور سے نیو یارک ، لندن اور ٹوکیو سمحت دنیا کے ہر حصے میں جائے گی، ہم اس کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔‘
آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت پاکستان کو اپنے خسارے میں چلنے والے چند قومی اداروں کی نجکاری کرنا ہے اور اسی سلسلے میں قومی ائیرلائن کی نجکاری کے سلسلے میں جمعرات کو اسلام آباد میں بولی لگائی گئی۔پاکستان کے نجکاری کمیشن کی جانب سے بولی سے قبل اس کی کم از کم قیمت 85 ارب روپے رکھی گئی تھی تاہم پاکستان کی قومی ایئر لائنز پی آئی اے کی نجکاری کے سلسلے میں ایک نجی کمپنی کی طرف سے اسے محض 10 ارب روپے میں خریدنے کی پیشکش کی گئی ہے۔
سنیچر کے روز لندن واپسی سے قبل امریکہ میں ورکرز سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت پی آئی اے خریدنے پر غور کررہی ہے۔’مریم نے مجھے کہا کہ ہم پی آئی کو ایکوایر نہ کر لیں اور برینڈ نیو جہاز لے کر آئیں۔ اسے ایئر پنجاب کا نام دے سکتے ہیں۔ جس پر جواباً میں (نواز شریف) نے کہا کہ آپ نئی ایئر لائن بھی اسٹیبلش کر سکتی ہیں جو دنیا کے ہر حصے میں جائے۔ اب اس کے حوالے سے غور ہو رہا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’آئی ایم ایف کو ہم نے خدا حافظ کیا اور یہ واپس لے آئے۔ ہمارے دور میں ہم ترقی کی شرح 5.8 تک لے کر گئے تھے۔ اگر اس رفتار پر چلنے دیا جاتا تو آج ہم ایک مختلف ملک ہوتے۔میاں نوازشریف کا مزید کہنا تھا کہ ’پی آئی اے کو برباد کرنے والا وہ وزیر ہے جو بانی پی ٹی آئی کے زمانے میں لگایا گیا تھا، جس نے کہا تھا کہ پی آئی اے کے پائلٹس کے پاس لائسنس نہیں ہے، کیا یہ بات عوامی طور پر بولنے والی تھی۔‘
خیال رہے کہ پی آئی اے ایک پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے جس کے سرمائے کا تقریباً 96 فیصد حصہ حکومت کے پاس ہے۔پی آئی اے مسلسل کئی برسوں سے خسارے کا شکار ہے اور اس کا شمار حکومتی سرپرستی میں چلنے والے ان اداروں میں ہوتا ہے جو قومی خزانے کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان پہنچاتے ہیں۔
گذشتہ ادوار میں انتظامی تبدیلیوں کے ذریعے بہتری لانے کی تمام تر کوششوں کے بعد پی آئی اے کی نجکاری کی کئی کوششیں بھی ناکام ہوئی ہیں۔
( بشکریہ : بی بی سی ا ردو )