جشن عید میلادالنبیؐ دراصل حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے بے پایاں محبت، عقیدت اور تعلق کے احیاء کا وسیلہ ہے ۔ دنیا بھر میں مسلمان اسلامی قمری سال کے تیسرے مہینے ربیع الاول کی 12 تاریخ کو پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا جشنِ ولادت مذہبی عقیدت و احترام سے مناتے ہیں ۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بھی ماہ ربیع الاول انتہائی عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے خاص طور پر 12ربیع الاول کے موقع پر مسلمانوں کا اظہار عقیدت دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ربیع الاول کا چاند نظر آتے ہی شہرکی فضائیں درود وسلام سے گونجنے لگتی ہیں۔ گھروں سے نعتوں کی پرکیف صدائیں دلوں میں ختمی مرتبت کی محبت کا جذبہ پھر سے تازہ کرتی ہیں۔۔
کراچی میں جشن عید میلاد النبیؐ کے جلسہ ،جلوس ومحافل میلاد کی تاریخ کافی قدیم ہے اس شہر میں اٹھارہویں صدی سے جشن عید میلادالنبی کے جلوس ومحافل کا اہتمام کیا جارہا ہے ۔ کراچی کے پرانے باشندے موہانے، لوہانے، شیدی، مکرانی بلوچ اور سندھی میمن ، مارواڑی ، دکنی ، پنجابی ، پٹھان و دیگراقوام عید میلاد النبی کے جلوس ومحافل کا جوش وخروش سے اہتمام کرتے تھے ۔ محلے قصبوں میں نعت خوانوں کی ٹولیاں سرگرم ہوجاتی تھیں ان میں بچوں اور بڑوں کی الگ ٹولیاں ہوتی تھیں اورنعت خواں انجمنوں کے درمیان مقابلہ ہوتا تھا جبکہ اسکول کی سطح پر طلبہ میں قرأت اور تقاریر کے مقابلے ہوا کرتےتھے ۔ مختلف تنظیمیں، انجمنیں اور مخیر حضرات بڑے ذوق وشوق کے ساتھ بچوں کی حوصلہ افزائی کرتے تھے اور انہیں انعامات سے نوازتے تھے ۔۔
شہر کی تاریخی مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ برصغیر پاک و ہند کی تاریخ کا قدیم ترین جلوس برطانوی راج کے دوران نکالا گیا تھا۔1872 میں اس جلوس کا باقاعدہ اجازت نامہ مرکز اہلسنت وجماعت اور مرکزی انجمن رضائے غوثیہ کے نام سے حاصل کیا گیا تھا۔ پہلا مرکزی جلوس کچھی میمن مسجد کھارادرلی مارکیٹ سے شروع ہوا تھا اور جامع مسجد عیدگاہ میدان ایم اے جناح روڈ پر اختتام پذیر ہوتا تھا ۔ جلوس کی قیادت علامہ حافظ محمد عبداللہ درس، مولانا غلام رسول قادری اور دیگر جید علماء کرام کیا کرتے تھے ۔ 1914سے 1925 تک علامہ محمد عبداللہ درس مرحوم کے صاحبزادے شیخ الحدیث علامہ عبدالکریم درس کی سرپرستی میں مرکزی جلوس کا انعقاد کیا جاتا تھا۔ 1925 میں علامہ عبدالکریم درس کے انتقال کے بعد ممتاز عالم دین علامہ ظہورالحسن درس نے 1972 تک مرکزی جلوس کی قیادت کے فرائض انجام دیئے ۔ کراچی کا یہ قدیم جلوس اب بھی علامہ اصغر درس کی سرپرستی میں نکالا جارہا ہے تاہم جلوس کے روٹس میں تبدیلی ہوچکی ہے اور یہ جلوس اب ہرسال ٹاور سے آرام باغ تک نکالا جاتا ہے۔ کراچی کے شہری رام باغ کو اب آرام باغ کے نام سے جانتے ہیں ۔قیام پاکستان کے بعد پہلی مرتبہ انتہائی جوش و خروش کے ساتھ جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا انعقاد کیا گیا تھا ۔لی مارکیٹ سے نکالے والے جلوس میں پاک فوج کی ایک رجمنٹ ۔پولیس فورس اور نیشنل کیڈٹ اور مختلف طلباء اسکاوٹس اور مساجد کے ائماء و خطباء کی بڑی تعداد شریک تھی جلوس کے شرکاء کی تعداد تقریبا75ہزار سے زائد تھی
قیام پاکستان سے پہلے انجمن مسلمانان پنجاب کے زیر اہتمام بھی ربیع الاول کے مہینے میں میلاد النبی کی محافل منعقد کی جاتی تھیں اور 12 ربیع الاول کے روز جلوس نکالا جاتا تھا ، یہ جلوس میری ویدر ٹاور سے شروع ہوکر کراچی کے ایک پرانے علاقے رام باغ گراونڈ پر اختتام پذیر ہوتا تھا۔ قارئین کی یہ بات دلچسپی سے خالی نہ ہوگی کہ 1948 میں انجمن مسلمانان پنجاب کے زیراہتمام نکالے جانے والے جشن عید میلادالنبیؐ کے مرکزی جلوس کی قیادت ملک کے اولین وزیر اعظم شہید ملت نوابزادہ خان لیاقت علی خان نے کی تھی۔
کراچی کی اس اولین فلاحی انجمن کا قیام 26 جون 1924 کو عمل میں آیا تھا یہ ایک رجسٹرڈ انجمن تھی اس کے بانی برطانوی فوج کے پشاورکے کنٹریکٹر فقیر محمد خان مرحوم تھے غلام حسن خان پہلے صدر ، بابو لطیف احمد پہلے سیکرٹری اور ڈاکٹر عبدالمجید صدیقی پہلے محاسب اور بابو فضل الہی پہلے خزانچی تھے ۔ 1925 میں اس کے ممبران کی تعداد 570 تھی اس کے دیگر ممبران میں سر عبداللہ ہارون،ڈاکٹر سعید ،ڈاکٹر صدیقی ، ماسٹر عبدالجبار ، ڈاکٹر حاجیانی حوا بائی، حاجی عبدالشکور میمن ،خان بہادر حبیب اللہ ، ملک باغ علی، اور محمد یعقوب قابل ذکر ہیں ۔
انجمن کی ممبر شپ صرف مسلمانوں کے لئے مخصوص تھی 1949میں انجمن کی سلور جوبلی تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا ۔ اس وقت ممبران کی تعداد 5000ہزار تک پہنچ چکی تھی ۔ سلور جوبلی تقریب کی صدارت سابق وزیراعظم لیاقت علی خان کے پولیٹیکل سیکرٹری نواب صدیق علی خان نے کی تھی ۔16اکتوبر1951 کو لیاقت علی خان نے آپ ہی کے ہاتھوں میں دم توڑا تھا ۔ الغرض انجمن مسلمانان پنجاب نے قیام پاکستان کے بعد سماجی و فلاحی سرگرمیوں میں گرانقدر خدمات انجام دیں۔ قیام پاکستان سے قبل ممتاز عالم دین مولانا عبدالغفور ہاشمی امام و خطیب جامع مسجد حنفیہ ریلوے کالونی کراچی میں محفل میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اہتمام کرتے تھے
قیام پاکستان کے بعد 25 جنوری 1948 کوکراچی بارایسوسی ایشن کے زیراہتمام عیدمیلاد النبی کے سلسلے میں ایک محفل کااہتمام کیا گیا تھا ۔ جس میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے خصوصی شرکت کی ۔ قائداعظم نے اس موقع پر محفل کے شرکاء سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ اسلام نہ صرف رسم و رواج ، روایات اور روحانی نظریات کا مجموعہ ہے بلکہ اسلام ہر مسلمان کے لئے ایک ضابطہ حیات بھی ہے جو اس کی حیات اور اس کے رویہ بلکہ اس کی سیاست اور اقتصادیات وغیرہ پر محیط ہے۔ قیام پاکستان کے ابتدائی سالوں میں خان لیاقت علی خان، خواجہ ناظم الدین،، غلام محمد، محمد علی بوگرہ ، پیر الہی بخش۔ایوب کھوڑو ۔سردار عبدالرب نشتر سمیت کئی سربراہان و اہم شخصیات نے جلسہ عید میلاد النبی کے اجتماع میں شرکت کی
پیر 26جنوری کو آزاد پاکستان میں پہلی مرتبہ جشن عید میلاداالنبی ﷺجس دھوم دھام اور عقیدت سے منایا گیا اس کی مثال نہیں ملتی،دارلحکومت کراچی میں بعد دوپہر ایک لاکھ افراد پر مشتمل ایک عدیم المثال جلوس نکالا،جس میں پاکستانی فوج کے آٹھویں ڈویژن کے اٹھارہ ہزار سپاہی اور افسران کے علاوہ پاکستان نیشنل گارڈ اور پولیس فورس نے بھی شرکت کی،جلوس لی مارکیٹ سے شروع ہوا اور بندرروڈ برنس روڈ سے ہوتا ہوا رام باغ(آرام باغ) گراونڈ میں ختم ہوا۔ گراونڈ میں جلوس کےاختتام پر ایک عظیم الشان جلسہ ہوا جس میں وزیراعظم سندھ جناب کھوڑو ۔ سردار عبدالرب نشتر اور مولانا عبدالحامد جیلانی نے سیر ت النبی کے موضوع پر تقاریر کی تھیں۔
۔1960 کی دہائی میں 12 ربیع الاول کے موقع پر سابق وزیر اعظم حُسین شہید سہروردی اور ان کی صاحبزادی محترمہ بیگم اختر سلیمان اپنی رہائش گاہ لکھم ہاﺅس، جہانگیر روڈ کراچی میں 12ربیع الاوّل کی شب جشنِ عید میلادالنّبی کی تقریب میں میلاد شریف اور درود وسلام کے بعد قوالی کا بھی اہتمام کرتی تھیں جبکہ راجا صاحب محمودآباد، جمال میان فرنگی محلی اور سفیر عراق عبدالقادر گیلانی کی رہائش گاہ پرمیلاد النبی کی محافل منعقد ہوتی تھی ،1960 کی دہائی میں انجمن عطاسیہ کے جانب سے ہر سال کاسمو پولیٹن کلب گرومندر میں محفل میلاد کا اہتمام کیا جاتا تھا اس محفل کے روح رواں ممتازکاروباری شخصیت کلیم الدین تھے ۔ محفل میں خصوصی طور پر شہر کی نامور مولود پارٹیاں شرکت کرتی تھیں خاص طور پر حیدرآباد کالونی کی حبیب الکاف مولود پارٹی کے افراد اپنے مخصوص انداز میں حمد و نعت اور قصیدہ بردہ شریف پیش کیا کرتے تھے ۔اختتام محفل لنگر تقسیم کیا جاتا تھا ۔محفل میں ساوتھ انڈین کلچر دکھائی دیتا تھا
جبکہ جہانگیر پارک صدر میں سرکاری سطح پر جلسہ عید میلادالنبی کا اہتمام کیا جاتا تھا ۔ سابق وزیراعظم خواجہ ناظم الدین سمیت اہم سرکاری شخصیات شرکت کرتی تھیں ۔ جبکہ مولانا احتشام الحق تھانوی سمیت مختلف مکاتب فکر کے علماء خطاب کرتے تھے ۔۔
1960میں جماعت اہلسنت پاکستان کی جانب سے کمشنر کراچی سے شہر میں عید میلاد النبی کے جلوس نکالنے کے لئے باقاعدہ اجازت نامہ حاصل کیا گیا تھا ۔ جماعت اہلسنت کے زیراہتمام جلوس نیومیمن مسجد بولٹن مارکیٹ سے نکالا جاتا تھا جو اب بھی میری ویدر ٹاور کھارا در سے شروع ہوکر براستہ بولٹن مارکیٹ ایم اے جناح روڈ سے ہوتا ہوا نشتر پارک میں اختتام پذیر ہوتا ہے ۔ 1970 سے اس جلوس کو مرکزی جلوس کی حیثیت حاصل ہوچکی ہے۔ جبکہ 1960کی دہائی میں ملک میں پہلی مرتبہ عیدمیلادالنبی کے موقع پر سرکاری طور پر عام تعطیل کا اعلان کیا گیا
1960 کی دہائی میں مرکزی جلوس کی قیادت علامہ حامد بدایونی رحمۃ اللہ علیہ ، تاج العلماء مولانا عمر نعیمی رحمۃ اللہ علیہ ، حکیم قاری احمد پیلی بھیتی رحمۃ اللہ علیہ، علامہ مصطفے الازہری رحمۃ اللہ علیہ، علامہ شاہ احمد نورانی رحمۃ اللہ علیہ ،علامہ محمد شفیع اوکاڑوی رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا حسن حقانی ، آزاد بن حیدر رحمۃ اللہ علیہ ، پروفیسر شاہ فرید الحق رحمۃ اللہ علیہ،محبوب رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ،مولانا امیر احمد جودھ پوری رحمۃ اللہ علیہ ،مولانا سید عبدالسلام رحمۃ اللہ علیہ ، مفتی غلام قادر کشمیری رحمۃ اللہ علیہ، ،سید شاہ تراب الحق قادری رحمۃ اللہ علیہ,مولانا عمر الہی دہلوی ، مولانا محسن فقیہ شافعی رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا یعقوب رحمۃ اللہ علیہ ،علامہ جمیل احمد نعیمی.علامہ رضا المصطفے اعظمی ،مفتی محمد اطہر نعیمی ، سید سعادت علی قادری ، مولانا ریاست علی قادری و دیگر جید علماء کرام کیا کرتے تھے۔ تاہم 1980 سے مرکزی جلوس کی قیادت جماعت اہلسنت کراچی کے امیر علامہ شاہ تراب الحق قادری مرحوم، پروفیسر شاہ فرید الحق مرحوم ، صوفی ایاز خان نیازی مرحوم ، مفتی منیب الرحمان، مفتی جمیل احمد نعیمی ،حاجی حنیف طیب ، علامہ مصطفی الازہری مرحوم ، حافظ محمد تقی مرحوم ، طارق محبوب مرحوم ،ابرا علی خان مرحوم، حبیب احمد خان، عارف قاسمی مرحوم ، راشد فارقی مرحوم ، سلیم فاروقی مرحوم ، مولانا عقیل انجم ،قاضی احمد نورانی، حمید افسر اشرفی ، اختر پگانوالہ ، صدیق راٹھورنذیر ملک و دیگر علماء اہلسنت ومعززین کرتے تھے ۔
سالہا سال سے ربیع الاول کی پہلی تاریخ سے شہر کے مختلف علاقوں کھاردار، لیاقت آباد ، گولیمار، نیوکراچی ، فیصل کالونی لیاری ،ملیر، کورنگی ، پی آئی بی کالونی اورنگی ٹاون ودیگرعلاقوں میں چراغان ہوتا ہے اور بارہ روزہ محافل میلاد کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ ماضی میں عید میلادالنبی کی محافل میں جید علماء کرام نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اسوہ حسنہ کے مختلف پہلووں کو بیان کرتے ہیں ۔ اسی طرح جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے موقع پر جہاں درود وسلام کی محفلیں سجتی ہیں وہیں سرکاری ونجی عمارتوں ،گلیوں بازاروں میں چراغاں سرکار دو عالم سے اظہار محبت کا ایک انداز ھے۔ عید میلاد النبیؐ کے موقع پرہر سال مذہبی وسماجی تنظیموں کے زیراہتمام مجموعی طور پر شہر میں 290 چھوٹے بڑے جلوس نکالے جاتے ہیں جو مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے نشترپارک کے مرکزی جلوس میں شمولیت اختیار کرتے ہیں ۔ جلوس کے شرکاء نشترپارک میں ہونے والے مرکزی جلسہ عید میلاد النبی میں شرکت کے بعد منتشر ہوجاتے ہیں۔20 فروری 1978 کو عیدمیلاد النبی کے جلوس میں فرقہ وارانہ تصادم کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا تھا فرقہ وارانہ تصادم کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے اسی طرح 11 اپریل 2006 (12 ربیع الاول) کو نشترپارک میں عید میلاد النبیؐ کے جلسے میں عین مغرب کی نماز کے دوران خوفناک بم دھماکا ہوا جس میں 60 سے زائد علما، حفاظ، قائدین و طلبہ شہید ہوگئےتھے۔ شہدا میں سابق رکن قومی اسمبلی حافظ محمد تقی، سنی تحریک کے سربراہ محمد عباس قادری، افتخاراحمد بھٹی، اکرم قادری، حاجی حنیف بلو، مولانا مختار قادری، سید فرید الحسنین کاظمی، حافظ محمد ادریس قادری، عبدالقدیر عباسی، مولانا عبدالوحید بندیالوی، حافظ محمد شہزاد قادری و دیگر شامل تھے ۔
( بشکریہ ۔۔۔ روزنامہ نوائے وقت کراچی )
فیس بک کمینٹ