عاصمہ جہانگیر کے نام ۔۔ قمر رضا شہزاد
خامشی سے بھرے شہر میں ایک آواز گونجی تو ہلچل ہوئی
ایک آنسو جو آنکھوں سے ٹپکا تو گھر گھر میں پھیلی ہوئی پیاس جل تھل ہوئی
ایک جملہ محبت کا ٹوٹے ہوئے دل کی ڈھارس بنا
روئیے مت یہاں رونے والوں کا کوئی نہیں
جاگیے نیند سے جاگیے سونے والوں کا کوئی نہیں
اس کے بے خوف لہجے نے کتنے شکستہ دلوں کو نڈر کردیا
اس نے ہر ایک میں حوصلہ بھر دیا
کافرہ لعنتی دوزخی جانے کتنے ہی ناموں سے اس کو پکارا گیا
اس کو لفظوں کے کوڑوں سے مارا گیا
وہ مگر
حاکم وقت کے قہر سے
مفتی شہر کے زہر سے
ایک پل بھی ڈری تو نہیں
وہ یقینا جہان خس وخاک سے تو گئی
میرے جیسے ہزاروں دلوں میں ہے زندہ
مری تو نہیں
قمر رضا شہزاد
فیس بک کمینٹ