جن پاکستانیوں کو لگتا ہے کہ تبدیلی نہیں آئی انکو بتاتے چلیں کہ جب ہم بچپن میں اخبار پڑھا کرتے تھے تو اس وقت سیکیورٹی ایجنسیوں کے حوالے سے اول تو خبر آتی ہی نہیں تھی اور اگر انکا تذ کرہ ناگزیر ہو جاتا تو خفیہ ادارے یا اسی قسم کے الفاظ پر مشتمل لغت استعمال کی جاتی تھی وقت گزرتا گیا یہاں تک کہ پرویز مشرف کا مارشل لاء لگا اور اس کے بعد بات ذرا آگے بڑھی اور "ایجنسی” کا لفظ استعمال ہونا شروع ہوا، سوشل میڈیا نے سر اٹھایا تو معاملہ مز ید آگے بڑھا اور آج کے نوجوان ISI یا پاک فوج لکھتے بدن میں وہ جھرجھری محسوس نہیں کرتے جو ہمارے بزرگ کیا کرتے تھے یا ہیں، آج بھی اگر ہم پاک فوج سے یا ISI سے متعلق کوئی تنقیدی سٹیٹس یا کالم لکھ دیں تو چاچے، مامے، بڑے بھائی، بہنوئی ہکلانے لگتے ہیں میرے ساتھ کئی بار یہ ہوا کہ ادھر کوئی بات مذ اق میں بھی کی تو ان باکس کھڑکھڑانے لگا، فون پھڑپھڑانے، اور وٹس ایپ ناصحین سے بھر جاتا ہے جو صرف ایک نصیحت کرتے ہیں کہ فوج کے خلاف بات نہ کیا کرو، ابھی آٹھ محرم کے جلوس میں علم کو چومتے ہوئے میرے ماموں مجھ سے کہہ رہے تھے کہ تمہارے کالم سخت ہوتے جا رہے ہیں کیا ضرورت ہے کسی ایجنسی پر تنقید کرنے کی یا فوج کے خلاف بات کرنے کی میں نے انکو دیکھا اسکے بعد علم کو دیکھا اور کوئی جواب دئیے بغیر شربت کی سبیل سے شربت پینے کے لیے آگے بڑھ گیا…. لیکن یہ سوچتا رہا کہ کیا میں پاکستان فوج کے خلاف ہوں؟؟ کیا میں افواجِ پاکستان کا دشمن ہوں؟؟ جواب ملا کہ نہیں! میں نہ تو ان لبرلز کے حق میں ہوں کہ جو دن رات پاکستان کو گالیاں بکتے ہیں کہ یہ تقسیم ہی غلط تھی اور نہ ان مولویوں کے حق میں ہوں کہ جو پاکستان کو اللہ اور اسلام کے نام پر بننے والا ملک سمجھتے ہیں، میں نہ تو سیاستدانوں کو غدار سمجھتا ہوں نہ ہی فوجی جرنیلوں کو (لیکن کرپٹ دونوں کو سمجھتا ہوں) ہاں میں ان میں سے ضرور ہوں کہ جو نہ پارلیمنٹ پر اعتبار کرتے ہیں نہ جی ایچ کیو پر مجھے ضیاء الحق اور پرویز مشرف دونوں کے بیانیے جو کہ ایک دوسرے کے ضد تھے، سے ایک جیسی بدبو آتی ہے، میرے نز دیک ضیا الحق اور پرویز مشرف میں کوئی فرق نہیں ہے…
ابھی کل عمران خان نے جنرل عاصم باجوہ کے اپنے اثاثوں کی کلیرفیکیشن کے حوالے سے دئیے گئے بیان پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انکا استعفیٰ واپس کردیا، بظاہر یہ ایک خبر ہے لیکن میرے لیے یہ ایک رویہ ہے ایک پپٹ کا رویہ، ایک کٹھ پتلی کا، ایک بے اختیار کے اختیارات کی کہانی، ایک حامل بندوق سے ایک ڈرے ہوئے کا تعلق، ایک سلیکٹڈ کا اپنے سلیکٹر کو خراج عقیدت اور نہ جانے کیا کیا، جنرل عاصم باجوہ کے تو کیا ہی کہنے ہم میں سے کتنے ہیں کہ جو اس وقت کے حاضر سروس کور کمانڈرز کے نام جانتے ہوں سوائے معدودے کے چند بڑے صحافیوں کے کہ جو شاید کچھ کے نام جانتے ہوں لیکن جنرل عاصم باجوہ کا نام قوم اسُ وقت سے جاتنی ہے کہ جب جنرل راحیل شریف آرمی چیف بنے اور عاصم باجوہ ڈی جی آئی ایس پی آر، آپ شکریہ راحیل شریف، جانے کی باتیں جانے دو، ڈی چوک دھرنا اور دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے جیسے عظیم پراجیکٹس کے خالق بھی رہے اور کسٹوڈین بھی، شاید اسی سب کو دیکھتے ہوئے سی پیک جس کو پاکستان کی معیشت کی لائف لائن بھی کہا جاتا ہے کا کسٹوڈین بھی آپ کو بنا دیا گیا، اور مقتدر حلقوں کے اعتماد کا عالم یہ ہے کہ ایجنسیوں نے انکو اپنے سب سے بڑے اور سب سے فلاپ پراجیکٹ عمران خان کی زبان بھی بنا دیا اس کی وجہ جہاں انفارمیشن منسٹری کے ناقص کارکردگی کو بہتر بنانا تھا وہیں دوسری طرف منہ زور پاکستانی میڈیا کو لگام ڈالنا بھی مقصود تھا ظاہر ہے کہ جب سویلین انفارمیشن منسٹر کی جگہ فوجی جنرل میڈیا کو فیس کر رہے ہوں تو میڈیا کی کیا مجال کہ ذرا سا پھڑک کر بھی دکھا دے، اس طرح عمران حکومت کارکردگی کے سوالات سے بھی بچ گئی اور جنرل صاحب کو بھی جمہوریت کے ہاتھ مضبوط کرنے کا ایک سنہری موقع ملا…..
لیکن عمران خان کی قسمت عجیب ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی جنرل کی پاکستان میں کسی عہدے پر موجودگی کے دوران اگر کوئی جھوٹا سچا سکینڈل آیا بھی تو جنرل عاصم باجوہ کا جو کہ اس وقت عمران حکومت کے استحکام کے لیے ایک اہم ترین کردار ادا کر رہے ہیں، یہ سکینڈل بھی کبھی نہ آتا اگر وہ صحافی امریکہ میں نہ بیٹھا ہوتا، اور دوسری بات یہ بھی ہے کہ اس وقت چونکہ جنرل صاحب ریٹائر ہو چکے ہیں تو مجھ سمیت ہر ایک اس معاملے پر بات کرکے بہادری کے جھنڈے گاڑ رہا ہے یہی اگر وہ حاضر سروس ہوتے تو سارے راوی عوامی جمہوریہ چیِن کی بنی ہوئی بانُسری چَین سے بجا رہے ہوتے اور اپنا دھیان سندھ کی بدحالی تک محدود رکھتے لیکن سوچنے والی بات یہ ہے کہ کیا یہ معاملہ اتنا ہی سادہ ہے کہ جتنا نظر آ رہا ہے؟؟ کیا اس معاملے کو اسُ جنگ کے تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جو اس وقت سعودی، یہودی، امریکی اور چینی، روسی، ایرانی کیمپ کے مابین ہو رہی ہے؟؟ کیا اس معاملے کو ریٹائرڈ اور حاضر سروس یا قریب الریٹائرمنٹ ملازمین کی چپقلش کہا جا سکتا ہے؟؟ یا یہ معاملہ جنرل عاصم باجوہ کے ہمہ وقت ریلیونٹ رہنے کی خواہش کا ایک سائیڈ افیکٹ ہے؟؟ یا ان تین باتوں کو ملا کر دیکھنا چاہیے یا ان میں سے کوئی بات بھی اس معاملے کا شاخسانہ نہیں ہے؟؟ یہ طے کرنا میرے لیے محال ہے، میں جس پر غور کرنا چاہتا ہوں وہ وزیراعظم عمران خان کا بیان ہے کہ جس میں انہوں نے جنرل صاحب کا استعفیٰ یہ کہہ کر واپس کر دیا کہ میں آپ کی وضاحت سے مطمئن ہوں؟؟
سوال صرف یہ ہے کہ حضور یہ تو فرما دیں کہ جنرل صاحب کے وضاحت کی کب ہے؟؟ اور کس کے سامنے کی ہے اگر تو وضاحت انہوں نے عمران خان کو اکیلے میں پیش کی ہے تو اس کی تو قوم کو بھنک تک نہیں ہے اور اگر آپ اس وضاحت سے مطمئن ہو گئے ہیں کہ جو انہوں نے شاہ زیب خانزادہ کے شو میں دی تو خان صاحب کے ساتھ ساتھ وہ قوم بھی مبارکباد کی مستحق ہے جو انکو ووٹ دے کر اقتدار میں لائی ہے…
اس وضاحت کو قبول کر کے خان صاحب نے کم از کم ایک بات تو قوم اور اپنے دشمنوں پر ثابت کر ہی دی کہ وہ جس کو چاہیں جب چاہیں NRO دے سکتے ہیں وہ عمران خان کہ جو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے فیصلوں کے اور پاکستانی عدالتوں کی طرف سے دی گئی ضمانتوں کے باوجود بھی زرداری اور نواز شریف کو چور اور کرپٹ کہنے سے ذرا نہیں جھجھکتا وہی عمران خان جہانگیر ترین کے معاملے پر افسوس کرتا دکھائی دیتا ہے اور جنرل صاحب کے معاملے میں لائیو ٹاک شو میں جنرل صاحب کی ایک نامکمل کال ہی یوتھ کے عظیم لیڈر کے اطمینان کو کافی سے بھی زیادہ ہو جاتی ہے، میں تو صرف یہ سوچ رہا ہوں کہ یہ تو ابھی جونیئر باجوہ صاحب کا معاملہ ہے تو خان صاحب اطمینان کی اس منزل پر ہیں اگر کل کو کہیں سینئر باجوہ صاحب کو کوئی معاملہ درپیش ہو گیا تو خان صاحب یقین کی کس منزل پر ہوں گے اللہ ہی بہتر جانتا ہے…..
کل جب نواز شریف اور شہباز شریف کہا کرتے تھے کہ اگر کرپشن ثابت ہوگئی تو ہم گوشہ نشین ہو جائیں گے اس کے جواب میں خان صاحب کہا کرتے تھے کہ اگر کرپشن ثابت ہوگئی تو آپ جیل جائیں گے یہی فارمولہ جہانگیر ترین کی دفعہ الٹ ہوگیا اور وہ چینی چوری رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد لندن بھی چلے گئے اور چینی بھی سستی نہیں ہوئی اور اب جنرل صاحب کا معاملہ جو اٹھا اس کے اٹھنے سے پہلے ہی خان نے مطمئن ہوکر تاریخ رقم کر دی…
کیا ہم یہ پوچھ سکتے ہیں کہ وزیراعظم ہیں کون مطمئن ہونے والے؟؟ وزیراعظم کے اطمینان کی کیا اوقات ہے؟ ؟اسکی اخلاقی اور آئینی کیا حیثیت ہے؟؟ کس آسانی سے آپ نے کہہ دیا کہ آپکو جنرل صاحب کی وضاحت پر اطمینان ہے حالانکہ انہوں نے کوئی وضاحت سرے سے دی ہی نہیں وہ صرف یہ بتا سکے کہ انکے تین بچے ہیں جو کہ اپنے پیروں پر کھڑے ہیں اور جو ڈالر کی آج پرائس ہے جو اس وقت نہیں تھی کہ جب انہوں نے انوسٹمنٹ کی تھی اگلے سوال کا انہوں نے جواب تک نہیں دیا تھا کراچی کی خراب صورتحال کی وجہ سے لائن کٹ گئی اور ظاہر ہے اس سب کی ذمہ داری تو سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے….
اگر کسی پر انتہائی نوعیت کے مالی کرپشن یا آمدن سے زائد اثاثہ جات کا الزام لگے تو کیا وزیراعظم یہ کہہ کر کہ وہ اس کے جواب سے مطمئن ہے اس معاملے کو رفع دفع کر سکتا ہے؟؟ اگر معاملہ ایسے ہی ہے تو نواز شریف بھی انکے جواب سے مطمئن تھے جو انہوں نے اپنے اثاثوں کے حوالے سے پارلیمنٹ کو دیا تھا، اگر یہ معاملات ایسے ہی طے ہو جانے ہوں تو آج بھی پارلیمنٹ میں بیٹھے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر پارلیمنٹرین پرویز مشرف کے خلاف آنے والے فیصلے سے مطمئن ہیں کیا آج کے وزیراعظم اس پر عمل درآمد کرائیں گے؟؟
خان صاحب آپ کے اس بیان نے میرے نزدیک آپکو قومی مجرم بنا دیا ہے، کہ آپ جو کہ ہر ایک کو اس بنیاد پر غدار کہتے ہیں کہ اس نے قومی دولت لوٹی اور اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا لیکن اسی نوعیت کا جب بھی کوئی معاملہ کسی ایسے شخص سے متعلق آپکے پاس آیا کہ جو آپکی کابینہ کا یا آپکی حکومت کا حصہ تھا تو آپ نے نہ صرف اس سے صرفِ نظر کیا بلکہ اس کی واہیات توجیہہ بھی پیش کی یہ رویہ ہو سکتا ہے آپکی حکومت کے چار دن بڑھا دے لیکن آپکی توقیر میں شدید کمی کا باعث بنے گا…
پاکستان فوج ایک شاندار ادارہ ہے لیکن میں دیکھ رہا ہوں کہ جس طرح کی مقدس گائے وہ ہوا کرتا تھا آج ویسا نہیں ہے کیا آپ دیکھ نہیں رہے کہ لوگ اب ان سے اس طرح سے نہیں ڈرتے جس طرح ڈرا کرتے تھے؟؟ کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ ابھی کل کراچی ڈیفینس میں کیا ہوا؟؟ کیا آپ بلوچستان، کے پی کے، اندرون سندھ اور جنوبی پنجاب سے پریشان کر دینے والی آوازیں نہیں آ رہی؟؟ اگر پاکستان فوج یہ سمجھتی ہے کہ وہ اس ملک کا سب سے منظم ادارہ ہے تو اسے سب سے زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ بھی کرنا ہوگا کیوں پاکستان کی افواج کی اعلیٰ قیادت ایک عرصے سے یہ سمجھنے سے عاری ہے کہ کٹھ پتلیاں انکی اپنی ساکھ کے لیے نقصان دہ ہیں چاہے وہ کوئی بھی ہو، کیا حاصل کیا آپ نے عمران خان کو اقتدار میں لاکر اور اسکی بے جا حمایت کر کے؟؟ اگر ایجنڈہ جمہوریت کو گالی بنانا بھی ہو تو اسکے پچاس ہزار طریقے میرے جیسا نیم خواندہ بھی آپکو بتا سکتا ہے، یہ حواس باختہ لوگ نہ صرف ملک کو برباد کر رہے ہیں بلکہ فوج کو ایک ادارے کے طور پر بھی شدید نقصان پہنچ رہا ہے جو شاید آپ مجھ سے بہتر جانتے ہیں…..
فیس بک کمینٹ