غزل : عشق میں یار مر گئے ہوتے ۔۔ عمار غضنفر
عشق میں یار مر گئے ہوتے
کام کوئی تو کر گئے ہوتے
رات کرلی تمھاری چوکھٹ پر
صبح تو اپنے گھر گئے ہوتے
دل نہیں تھا ہمارے کہنے میں
تم ہی دل سے اتر گئے ہوتے
آپ پہلو میں دو گھڑی آتے
ہجر کے زخم بھر گئے ہوتے
تم جہاں موڑ مڑ گئے تھے کبھی
ہم وہیں پر ٹھہر گئے ہوتے
آپ جس سمت بھی قدم رکھتے
سب اسی رہگزر گئے ہوتے
خود سے ہو جاتا سامنا جو کبھی
ہم تو خود ہی سے ڈر گئے ہوتے
تھا بگڑنا سرشت میں عمار
ورنہ کب کے سدھر گئے ہوتے
عمار غضنفر
فیس بک کمینٹ