غزل: آپ کا دل مچل گیا ہوتا ۔۔ عمار غضنفر
ضبط سے کام چل گیا ہوتا
دو گھڑی ہجر،ٹل گیا ہوتا
یا نگاہوں کو حوصلہ ملتا
یا وہ منظر بدل گیا ہوتا
کوئی امید کام دے جاتی
گرنے والا سنبھل گیا ہوتا
حسن کی آنچ سے پگھل کر وہ
نئے سانچے میں ڈھل گیا ہوتا
عشق کی آبرو بچانے کو
دل وہاں سر کے بل گیا ہوتا
میری بانہوں میں کسمسانے کو
آپ کا دل مچل گیا ہوتا
تیری شعلہ بیانیاں واعظ
شہر کا شہر جل گیا ہوتا
سچ کا مشکل تھا سامنا” عمار ”
جھوٹ ہی سے بہل گیا ہوتا
*** عمار غضنفر
فیس بک کمینٹ