ان دنوں ایک اچھے پاکستانی شہری کی طرح میں اپنی صحت بہتر بنانے میں لگا ہوا ہوں مگر ماہرین صحت کسی ایک نکتے پر متفق ہی نہیں ہوتے۔ میں نے گزشتہ دنوں منہ اندھیرے اٹھ کر سیر کرنا شروع کی کیونکہ بچپن سے سنتے چلے آرہے تھے کہ صبح کی سیر صحت کے لئے بہترین چیز ہے بلکہ اسکول میں ہمیں ’’صبح کی سیر‘‘ والا مضمون یاد بھی کرایا جاتا تھا کہ امتحان میں یہ سوال آسکتا ہے لیکن جدید تحقیق کے مطابق صرف صبح کی سیر کے لئے اپنی نیند خراب کرنا صحت کے لئے سخت نقصاندہ ہے اگر سیر کرنا ہے تو شام آٹھ بجے سو جائیں تاکہ کم از کم آٹھ گھنٹے نیند پوری ہو لیکن اگر شام آٹھ بجے انسان سو جائے تو وہ ٹی وی کا ٹاک شو کیسے دیکھے گا؟ اسے پتہ کیسے چلے گا کہ پاکستان ابھی موجود ہے کہ نہیں (میرے منہ میں خاک) میں چونکہ ملک کو ترقی کرتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہوں لہٰذا میں نے صبح کی سیر ترک کر دی۔
پھر ایک دوست نے بتایا کہ اچھی صحت کے لئے انسان کا وزن کم ہونا ضروری ہے جبکہ تمہارا وزن کم از کم ساٹھ پاؤنڈ زیادہ ہے لہٰذا اپنا وزن کم کرو۔ میں نے اخبار میں وزن کم کرنے کا ایک اشتہار پڑھا تو ادویات کا پورا کورس خرید لیا مگر ایک دوست پھر آڑے آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دوائیاں بھوک ختم کردیتی ہیں کچھ نہ کھانے کی وجہ سے تمہارا وزن کم ہوجائے گا لیکن اس کے ساتھ تمہاری صحت بھی برباد ہوجائے گی۔ میں نے یہ کورس بھی درمیان ہی میں چھوڑ دیا بہتر صحت کا ایک اور طریقہ علاج میرے سامنے آیا اور وہ روزانہ ٹھنڈے یخ پانی میں آدھ گھنٹے بیٹھنا ہے اور دسمبر کے یخ بستہ موسم میں بھی ناغہ نہیں کرنا مجھے کئی دوستوں نے بتایا کہ وہ یہ طریقہ آزما چکے ہیں ، تاہم ان لوگوں کی فہرست نہیں مل سکی جو اس علاج کے دوران ڈبل نمونیے سے فوت ہوگئے،لہٰذا میں نے رسک لینا مناسب نہیں سمجھا !
پھر مجھے بتایا گیا کہ چکناہٹ چینی اور نشاستے کا استعمال ختم کردیا جائے تو وزن بہت کم ہوسکتا ہے جس سے صحت بہتر ہوجاتی ہے مگر ایک طبقے کے مطابق یہ تینوں چیزیں انسانی جسم کے لئے ضروری ہیں، اگر چہ ان کے استعمال سے فالج یا ہارٹ اٹیک کا امکان ہے لیکن ان کا استعمال ترک کرنے سے کینسر بھی ہوسکتا ہے ، یہ عجیب دوغلی قسم کی رائے تھی، تاہم اس نے بھی میرے کنفیوژن میں اضافہ کیا۔ اس دوران مجھے ایک حکیم صاحب کا پتہ چلا جو غذا کے ذریعے علاج کرتے ہیں مجھے بتایا گیا کہ وہ گردے کے مریضوں کو بڑے گوشت کے کباب، دل کے مریضوں کو دیسی گھی اور انڈے اور شوگر کے مریضوں کو روزانہ دو چار کلو آم کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ان کے پاس مریضوں کا رش ہوتا ہے تاہم میں خودکسی روز جاکر دیکھوں گا کہ وہ مریض ہوتے ہیں یا مریضوں کے لواحقین اور ورثاء ہوتے ہیں۔
اچھی صحت کے لئے ڈاکٹر حضرات گوشت کا استعمال ختم کرکے سبزیاں کھانے پر اصرار کرتے ہیں اور اس میں بھی کچی یا ابلی ہوئی سبزیوں کے استعمال کو’’افضل‘‘ قرار دیا جاتا ہے اچھی صحت کے لئے یہ نسخہ کم از کم خواجہ صاحبان کو قبول نہیں ہوسکتا چند برس پیشتر ایک نئی تحقیق سامنے آئی ہے جو ڈاکٹر ائیکن کی شبانہ روز تحقیق کا نتیجہ ہے۔ ڈاکٹر صاحب کا کہنا ہے کہ انسانی جسم میں تمام تر خرابی کا باعث کار بوہائیڈریٹس ہیں، اگر ان کا استعمال ختم کردیا جائے تو انسان کا وزن بھی کم ہوجاتا ہے اور اس کی صحت بھی لاجواب ہوجاتی ہے۔ اس کے لئے ڈاکٹر صاحب جو نسخہ تجویز فرماتے ہیں اس کے مطابق دن میں تین ٹائم گوشت، مچھلی، مرغی، ملائی، مکھن اور دیسی گھی وغیرہ کھانا ضروری ہے۔ سبزی اور پھل ایسی’’مضر صحت‘‘ اشیاء بالکل ممنوع ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کا کہنا ہے کہ سبزیاں اور گھاس وغیرہ ہاتھی گھوڑے اور گدھے کھاتے ہیں، جن پر انسان آسانی سے کاٹھی ڈال لیتا ہے جبکہ شیر، چیتا اور بھیڑیا وغیرہ گوشت خو ر ہیں جنہیں قابو کرنا آسان نہیں۔ میرے ایک دوست ا س علاج کے بہت مداح ہیں۔ انہوں نے گزشتہ چند ماہ میں گوشت، مکھن، ملائیاں خوب کھائی ہیں جس کے نتیجے میں ان کا وزن 21کلو کم ہوگیا ہے ایک’’چشم دید‘‘ گواہ کی گواہی کے بعد میرا ارادہ اس طریق علاج کو اپنانے کا تھا مگر اس دوران ایک اور خبر ملی جس کے مطابق ایک تھیوری یہ ہے کہ انسان کو کھانے پینے میں کوئی احتیاط نہیں کرنا چاہئے وہ جو چاہے کھائے اور جتنا چاہے کھائے، بس دن میں ایک مرتبہ حکیم صاحب کی گولی کھالے جو وہ جڑی بوٹیوں سے تیار کرتے ہیں ، اس کے استعمال سے چہرہ سرخ و سفید ہوجائے گا اور وہ اپنے اندر زندگی کی ایک نئی لہر محسوس کرے گا۔ علاوہ ازیں اس کا وزن بھی کنٹرول میں رہے گا۔
سو ایک ہی مسئلے پر اتنی مختلف آراء سامنے آنے سے میرے کفیوژن میں اضافہ ہوگیا ا ور میں مخمصے میں مبتلا ہوگیا کہ اپنی صحت بہتر بنانے کے لئےاپنا وزن کس مشورے پر عمل کرکے کم کروں۔ ایسے مواقع پر میں ہمیشہ اپنے پیر و مرشد حضرات سائیں کوڈے شاہ سے رجوع کیا کرتا ہوں، وہ میری دستگیری فرماتے ہیں اور میرا مسئلہ حل ہوجاتا ہے چنانچہ جب میں نے سائیں صاحب کے سامنے یہ مسئلہ رکھا تو ان کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری اور بولے’’اس وقت ساری دنیا ایلوپیتھک اور ہومیو پیتھک ڈاکٹروں اور حکیموں کے نرغے میں پھنسی ہوئی ہے، تم نے مرض کے جتنے بھی علاج بتائے ہیں وہ سب علاج انسانی صحت کو برباد کرنے کے علاوہ روحانیت کے لئے بھی خطرہ ہیں، اصل علاج میرے پاس ہے’’یہ کہہ کر سائیں کوڈے شاہ نے اپنی صدری میں ہاتھ ڈالا اور کاغذ کا ایک تہہ کیا ہوا ٹکڑا نکال کر میرے ہاتھ پر رکھ دیا اور فرمایا، یہ تعویذ ہے اسے چمڑے میں سلوا کر اپنے گلے میں ڈال لو۔ ایک سال تک تم نے نہانا نہیں ہے ، ہاتھ بھی نہیں دھونے اور کلی بھی نہیں کرنی، اس کے علاوہ جو چاہو کرو، جو چاہو کھاؤ، بس ایک سال تک روزانہ پچاس روپے نذرانہ یہاں سائیں نکے شاہ کو دیتے رہنا تمہارا وزن بھی کم ہوجائے گا اور صحت بھی قابل رشک ہوگی‘‘۔
میں نے سائیں کوڈے شاہ کے ہاتھ چومے اور کہا ’’میں تو آپ کی نظر کرم سے گمراہ ہونے سے بچ گیا ہوں مگر جو کروڑوں لوگ ڈاکٹروں ا ور حکیموں کے نرغے میں پھنسے ہوئے ہیں ان کو کیسے ان کے چنگل سے نکالا جائے‘‘۔ بولے یہ کام حکومت کے کرنے کا ہے وہ تمام طریق ہائے علاج پر پابندی عائد کردے اور حکیموں اور ڈاکٹروں کو دس سال کے لئے علاج کے لئے نااہل قرار دے دیا جائے،اس کے بعد لوگوں کے پاس سوائے میرے تعویذ کے علاج کے کوئی رستہ نہیں ہوگا۔ خلق خدا کی جسمانی اور روحانی صحت انشاء اللہ میرے تعویذ ہی سے بہتر ہوگی۔ میں نے کہا سائیں حضور،یہ نسخہ تو ہم سیاسی طور پر مسلسل آزماتے چلے آئے ہیں مگر ہر بار نقصان ہوا۔ حضرت نے اس کے جواب میں صرف اتنا کہا’’اس بار نہیں ہوگا‘‘۔
(بشکریہ: روزنامہ جنگ)
فیس بک کمینٹ