ہم آپ کے ممنون ہیں کہ ہم جانبازوں کی درخواست پر آج آپ ہمارے ہاں تشریف لائے۔ جناب والا آج آپ کو اپنے درمیان موجود پاکر ہمارے جو جذبات ہیں ان کی شدت لفظوں میں بیان نہیں کرسکتے، اگرچہ آپ نے ہمیں کسی بھی موقع پر تنہا نہیں محسوس ہونے دیا اور ہر نازک موقع پر دامے درمے سخنے مدد فرماتےر ہے۔ روحانی طور بھی آپ ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے لیکن آج آپ کی جسمانی موجودگی نے ہمیں نیا حوصلہ اور نیا ولولہ دیا ہے جس کے لئے آپ کے تہہ دل سے ممنون ہیں۔جناب والا جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ الیکشن میں اب چندروز باقی رہ گئےہیں اور یہ عام الیکشن نہیں ہیں، ووٹر کی مرضی خواہ کچھ بھی ہو ہم نے اس سے اپنی مرضی کا ووٹ ڈلوانا ہے۔ یہ ہے کہ آپ کے تعاون سے اسلحہ کے لئے موصول ہونے والی رقم اپنے طور پر گرانقدر ہونے کے باوجود مہنگائی کے حوالے سے اس قدر کم ہے کہ اس میں چند کلاشنکوف ہی آسکتی ہیں، چنانچہ ہماری کم مائیگی کا یہ عالم ہے کہ ہم دس جانبازوں کے علاوہ صرف ایک کے پاس کلاشنکوف ہے، باقی جانباز کھلونوں کی دکان سے پستولیں خریدرہے ہیں۔ جناب والا! آپ کے دشمنوں سے نپٹنے کے لئے جس جدید اسلحے کی ضرورت ہے اس کی اہمیت سے آپ بخوبی واقف ہیں،کیونکہ اس وقت ملک جس نازک دور سے گزر رہا ہے اس معاملے میں ذرا سی غفلت ہمارے اور آپ کے لئے شدید نقصان کاباعث بن سکتی ہے۔ جناب والا! اس وقت ہمارا بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ علاقے والوں پر دہشت طاری کرنے کے لئے روزانہ ہزاروں ہوائی فائر کرنے پڑتے ہیں۔ فنڈز کی کمی نے بہت پریشان کررکھا ہے، بلکہ ارد گرد کی بستیوں کے لوگ اپنے طور پر پریشان ہیں، کیونکہ اگر کسی روز ہم لوگ چاند ماری کا ناغہ کریں تو وہ لوگ ذہنی طور پر اتنے عادی ہوچکے ہیں کہ فائرنگ کی آواز سنے بغیر کوئی کام کرنے کےقابل نہیں رہتے، چنانچہ نہ انہیں نیند آتی ہے نہ پڑھا جاتا ہے، نہ لکھا جاتا ہے حتیٰ کہ ہمسائے میں اگر کوئی مریض ہے تو اسکےلواحقین درخواست کرتے ہیں کہ براہ کرم کہیں سے چار چھ کارتوس ادھار مانگ کر فائرنگ کروادیں تاکہ مریض کو نیند آجائے۔ جناب والا! ایسے مواقع پر سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے لہٰذا جناب والا سے درخواست ہے کہ فنڈ میں اضافہ کے لئے مثبت اور فوری اقدام کریں اگر ممکن ہے تو ان قدر دانوں سے ہماری براہ راست بات کروادیں جو اس ضمن میں آپ سے تعاون کرتے ہیں ، اس میں آپ کی عزت بھی ہے۔
جناب والا! ہم ایک اور شکایت آپ کے نوٹس میں لانا چاہتے ہیں اور وہ پولیس کے رویے کے بارے میں ہے۔ جناب والا! وہ بھی اس معاشرے کے فرد ہیں اور انہیں بھی روز گار کے بہتر وسائل تلاش کرنے کا اتنا ہی حق ہے جتنا اس ملک میں رہنے والےدوسرے شہریوں کا ہے، چنانچہ جناب والا! اس کے لئے وہ ہماری طرف دیکھتے ہیں ہم اگر باقاعدگی سے انہیں نذرانہ نہ دیتے رہیں تو وہ کسی جھوٹے مقدمے میں ہمیں گرفتار کرلیتے ہیں اور پھر اخبارات کے ذریعے اس کی پبلسٹی بھی کرتے ہیں۔ اسی طرح بسوں اور ویگنوں کے مالکان نے جس طرح لوٹ کھسوٹ کا بازارگرم کیا ہوا ہے اور اس کی وجہ سے شہریوں کی جان جس طرح عذاب میں ہے تو یہ شہری بھی آپ کی طرف ہی دیکھتے ہیں چنانچہ آپ کے بی ہاف پر ہمیں انہیں جرمانہ بھی کرنا پڑتا ہے جس سے تھوڑی بہت آمدن ہوجاتی ہے، مگر یہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے، چنانچہ ناجائز آمدنی کے حامل امرا ءکی جائیدادوں پر قبضہ بھی کرنا پڑتا ہے اور اس کے لئے بہت سے اداروں کا منہ بھی بند کرنا پڑتا ہے۔
جناب والا! آپ جانتے ہیں کہ ہم الیکشن سے کئی روز پہلے سے ڈیرہ بھی چلا رہے ہیں، جہاں لائٹنگ، جھنڈیاں اور آپ کی قد آدم تصاویر آویزاں ہیں۔ صبح شام حلقے کے ووٹروں کے لئے چائے اور کھانے کے شاندار انتظامات ہوتے ہیں اس ضمن میں مختلف مقدموں کی وجہ سے جو ذہنی پریشانی ہوتی ہے اس سے بہت سے دوسرے مثبت کام متاثر ہوتے ہیں کیونکہ جناب والا! ایسے کاموں کے لئے مکمل ذہنی یکسوئی بہت ضروری ہے تاہم اس وقت ملک میںمعرکہ حق و باطل گرم ہے اور ہم آپ کی رہنمائی میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں اور کرتے رہیں گے تاوقیکہ حق و باطل میں پہچان مشکل ہوجائے کیونکہ اس فضول سی بات کی وجہ سے پوری انسانیت ایک عذاب میں مبتلا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ نام نہاد محب الوطن ہماری سرگرمیوں کو شک و شبے کی نظروں سے دیکھتے ہیں مگر جناب والا! اس سے کیا فرق پڑتا ہے انسان کو پریشان کرنے والی اصل چیز تو ضمیر ہوتی ہے ،ہم اور آپ دونوں جانتے ہیں کہ ضمیر ایک بوگس طرزاحساس کا نام ہے جو ہمیشہ افراد کی ترقی میں حائل ہوتا ہے۔
(بشکریہ: روزنامہ جنگ)
فیس بک کمینٹ