لاہور : پاکستان تحریکِ انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے سنیچر کو ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا ہے کہ اُن کی اہلیہ کو نامعلوم نمبر سے اُن کی اور ان کی اہلیہ کی ذاتی ویڈیو بھیجی گئی ہے۔اعظم سواتی یہ پورا واقعہ بیان کرتے ہوئے انتہائی پریشان دکھائی دے رہے تھے اور ایک موقع پر وہ رو بھی پڑے۔
لاہور میں پریس کانفرس کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’میں آج آپ کو بتانے آیا ہوں کہ ہمارا ملک کتنا دور جا چکا ہے۔ چند دن پہلے میں نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے کبھی کوئی کرپشن نہیں کی، میری کوئی غیر اخلاقی ویڈیو مقتدر حلقوں کے پاس نہیں ہو گی لیکن میں غلط تھا۔‘
پی ٹی آئی کے رہنما کی پریس کانفرس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے اپنے ایک بیان میں مذکورہ ویڈیو کو جعلی قرار دیا ہے۔ ایف آئی کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ پر گردش کرنے والی سینیٹر اعظم سواتی کی مبینہ ویڈیو کا فورینزک تجزیہ کرنے کے بعد اسے جعلی پایا گیا ہے۔ایجنسی کا کہنا ہے کہ مذکورہ ویڈیو مختلف کلپ جوڑ کر اور چہرے مسخ کرکے تیار کی گئی ہے۔
ایف آئی اے نے باضابطہ تحقیقات کے لیے اعظم سواتی کو ایجنسی سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔پریس کانفرنس کے دوران آبدیدہ ہوتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’مجھے اپنے ساتھ ہوا واقعہ بتاتے ہوئے اپنے عوام کی بیٹیوں اور بہنوں سے شرم آ رہی ہے۔‘
اعظم سواتی نے اس سے قبل اپنی پریس کانفرس کے دوران کہا کہ گذشتہ رات اُن کی اہلیہ نے انھیں فون کیا اور وہ زور زور سے رو رہی تھیں اور ان کی آواز نہیں نکل رہی تھی۔ ’میں سمجھا میری پوتیوں کو کسی نے قتل کر دیا ہے۔ میں نے بار بار ان سے چیخ و پکار کی وجہ پوچھی لیکن وہ کچھ نہ کہہ سکیں۔‘
’پھر میں نے اپنی امریکہ پلٹ بیٹی کو کال کیا اور پوچھا کہ اپنی والدہ سے پوچھو کیا ہوا ہے۔ اس پر میری بیٹی نے بتایا کہ ان کے پاس کسی نے نامعلوم نمبر سے میری ایک قابل اعتراض ویڈیو بھیجی ہے۔‘
اعظم سواتی کے مطابق ’اس پر میں نے کہا کہ جب مجھے 13 اکتوبر کو اٹھا کر لے جایا گیا تھا تو انھوں نے میری ویڈیو بنائی تھی اور آج کل جعلی ویڈیو بنانا مشکل کام نہیں ہے۔‘
’اس پر میری بیٹی نے روتے ہوئے بتایا کہ یہ کسی اور کی ویڈیو نہیں بلکہ ’ڈیڈی یہ آپ کی اور میری والدہ کی ویڈیو ہے۔ جس پر میں نے کہا یہ کیسے ممکن ہے۔ تو میری بیٹی نے کہا جب آپ کوئٹہ گئے تھے یہ اس وقت کی ویڈیو ہے۔‘
انھوں نے الزام عائد کیا کہ ’فوج کی وردی میں ملبوس ان کالی بھیڑوں کو جب کچھ نہ ملا تو انھوں نے میری اور میری بیوی کی ذاتی ویڈیو نکال لی۔‘
اعظم سواتی کی جانب سے ان الزامات کے بعد پاکستان میں سیاسی و سماجی شخصیات اور عام صارفین کی جانب سے اس مبینہ واقعے کی مذمت کی جا رہی ہے اور اعظم سواتی کا نام سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔ اس واقعے پر پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی طرف سے اعظم سواتی کی اہلیہ سے ان کو پہنچنے والے درد، تکلیف اور احساسِ بے عزتی پر معافی مانگتے ہیں۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان انسانی وقار، خاندان کی عزت اور چادر و چار دیواری کی اسلامی اخلاقی اقدار پر معرض وجود میں آیا تھا۔ ریاست کے ہاتھوں اعظم سواتی کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ان تمام اقدار کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے: دوران حراست انھیں برہنہ کرنے سے لے کر حراست کے دوران ان پر تشدد کرنے تک اور اب یہ ویڈیو جس میں ان کی اہلیہ کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کی گئی۔‘اُنھوں نے اس واقعے پر چیف جسٹس سے از خود نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔
صحافی رؤف کلاسرہ نے لکھا کہ اعظم سواتی اور ان کے خاندان کے ساتھ ہونے والا سلوک افسوسناک ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ ہمارے ملک میں پستی کی ایک نئی سطح ہے۔ رؤف کلاسرہ نے اس واقعے پر اعلیٰ سطح کی تحقیقات اور ذمہ داروں کو سزا کا مطالبہ کیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے عمران خان کو ریٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اُنھوں نے کبھی عمران خان کو ریٹویٹ کرنا نہیں چاہا لیکن یہاں وہ ان سے اتفاق کرتے ہیں۔ اُنھوں نے لکھا کہ انھیں شرم آ رہی ہے کہ ایک عزت دار خاتون کے ساتھ میرے ملک میں ایسا شرمناک سلوک کیا جا سکتا ہے۔ اس جنونیت کو رکنا چاہیے۔
پی ٹی آئی رہنما چوہدری فواد حسین نے لکھا کہ گویا سپریم کورٹ کے گیسٹ ہاؤسز مکمل طور پر خفیہ کیمروں کی زد میں ہیں۔ وزیرِ اعظم کے دفتر سے لے کر اعلیٰ عدلیہ کے جج صاحبان کی پرائیوٹ ویڈیوز بنائی گئی ہیں۔ یہ المناک صورتحال ہے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )