کوئٹہ : بلوچ یکجہتی کمیٹی کا الزام ہے کہ کوئٹہ کے سریاب روڈ پر اس کے دھرنے کے شرکا پر پولیس کی مبینہ فائرنگ اور شیلنگ کے نتیجے میں تین افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔ تاہم بلوچستان حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والے کے خلاف پولیس نے قانون کے مطابق کارروائی کی ہے جبکہ ’یہ تعین ہونا ابھی باقی ہے کہ مظاہرین کس کی میتیں روڈ پر رکھ کر احتجاج کر رہے ہیں۔‘
میڈیا کو جاری تحریری بیان میں بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے کہا ہے کہ ’شاہراہ کی بندش کے باعث کراچی و دیگر شہروں سے آنے والے مسافر اذیت سے دوچار ہوئے۔ پولیس نے روڑ کھلوانے کے لیے قانون کے مطابق کارروائی کی۔‘ان کا کہنا ہے کہ جب تک ’لاشیں ہسپتال لا کر ضابطے کی کارروائی مکمل نہیں کی جاتی وجوہات کا تعین ممکن نہیں۔‘
حکومتی ترجمان کا دعویٰ ہے کہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ اور تشدد کیا اور اس دوران ’لیڈی پولیس کانسٹیبل اور پولیس اہلکاروں سمیت دس زخمی افراد ہسپتال لائے گئے۔‘
خیال رہے کہ جمعے کو کوئٹہ کے سریاب روڈ پر موجود بلوچ یکجہتی کمیٹی کے منتظمین کا دعویٰ ہے کہ دھرنے کے شرکا کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا تھا۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ماہ رنگ بلوچ کا الزام ہے کہ پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں جن میں 12 سالہ لڑکا بھی شامل ہے۔
تھانہ سریاب کے سب انسپکٹر عتیق الرحمان نے بی بی سی کو تصدیق کی ہے کہ اس وقت 300 کے قریب مظاہرین سریاب روڈ پر دھرنا دے رہے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ دھرنے کے مقام پر لاشیں بھی پڑی ہیں۔ انھوں نے تصدیق کی کہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی تاہم فائرنگ کے بارے میں ان کا کہنا تھا ’ایسا کچھ ہمارے علم میں نہیں ہے۔‘خیال رہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے گذشتہ روز سے سریاب روڈ پر بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے دھرنا دیا جا رہا تھا۔
یہ دھرنا گذشتہ دونوں میں بلوچ یکہجہتی کے رہنماؤں کی گرفتاریوں اور مرنے والے افراد کی لاشیں لواحقین کے حوالے نہ کرنے اور شناخت کے لیے نہ لے جانے کے خلاف دیا جا رہا تھا۔دوسری جانب کوئٹہ کے قمبرانی روڈ پر گرفتار ہونے والے بلوچ افراد کے اہل خانہ جن میں زیادہ تر خواتین ہیں کی جانب سے احتجاج ریلی نکالی گئی تھی۔
ڈاکٹر ماہ رنگ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یونیورسٹی کے سامنے دھرنا جاری تھا کہ دو بجے پولیس کی بھاری نفری آئی۔ انھوں نے شیلنگ کی اور فائرنگ کی جس کے نتیجے میں تین لوگ ہلاک اور تیرہ لوگ زخمی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ زخمی افراد سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر میں موجود ہیں۔ تاہم بی بی سی کی جانب سے ہسپتال انتظامیہ سے رابطہ نہیں ہو سکا ہے۔ان کا الزام ہے کہ پولیس نے دو بجے سے چھ بجے تک آنسو گیس کی شلینگ کی۔
ادھر حکومتی ترجمان نے اپنے بیان میں خبردار کیا ہے کہ امن و امان میں خلل ڈال کر افراتفری پھیلائی جا رہی ہے۔ ’قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، قانون ہاتھ میں لیکر نقص امن کا ارتکاب کیا جائے گا تو حکومت خاموش تماشائی نہیں بن سکتی۔‘
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ