کوئٹہ : پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر پنجگور میں دو فروری کی شب مسلح افراد کے حملے کے بعد جاری آپریشن مکمل ہو چکا ہے اور آئی ایس پی آر کے مطابق نوشکی اور پنجگور میں ہونے والے ان حملوں اور اس کے بعد آپریشن میں 20 دہشتگرد مارے گئے ہیں جبکہ نو فوجی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق سکیورٹی فورسز نے نوشکی اور پنجگور میں فوری کارروائی کر کے دونوں حملوں کو پسپا کیا، جس کے بعد نوشکی میں نو دہشتگرد ہلاک جبکہ اس دوران ایک افسر سمیت چار فوجی بھی ہلاک ہوئے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ دوسری جانب ’پنجگور میں فائرنگ کے شدید تبادلے کے بعد دہشتگردوں کے حملے کو پسپا کیا گیا اور کچھ دہشتگرد علاقے سے بھاگ گئے۔’بھاگنے والوں میں سے چار دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ دیگر چار کا گھیراؤ کیا گیا جنھیں آج ہلاک کیا گیا ہے کیونکہ وہ ہتھیار ڈالنے سے انکاری تھے۔ ‘
آئی ایس پی آر کے مطابق ‘پنجگور میں 72 گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس آپریشن میں پانچ فوجی ہلاک ہوئے اور چھ زخمی ہیں۔’آئی ایس پی آر کا مزید کہنا ہے کہ ‘ان حملوں سے منسلک تین دہشتگردوں کو گذشتہ روز بالگتر اور کیچ میں ہلاک کیا گیا تھا جن میں سے دو انتہائی مطلوب تھے۔’
ادھر بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اس حملے میں شامل اس کے تمام 16 فدائین ہلاک ہو چکے ہیں۔خیال رہے کہ دو فروری کی شب بلوچستان کے دو مقامات پنجگور اور نوشکی میں فرنٹیئر کور کے ہیڈکوارٹرز پر مسلح افراد نے حملہ کیا تھا جس کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔
دوسری جانب پنجگور کے شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر میں ابھی بھی کرفیو جیسا سماں ہے اور انتظامیہ کی جانب سے لوگوں کو گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی گئی ہے۔نوشکی میں دوسرے روز تمام حملہ آوروں کو ہلاک کرنے اور آپریشن کو ختم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
ڈپٹی کمشنر نوشکی نعیم جان گچکی کے مطابق نوشکی میں صورتحال اب کنٹرول میں ہے اور شہر میں تیسرے روز معمولات زندگی بحال ہو گئے تھے۔
پنجگور سے ایک شہری نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ سنیچر کی صبح 10 بجے تک انھوں نے ایف سی ہیڈ کوارٹر کے اندر اور قرب و جوار سے فائرنگ کی آوازیں سنیں۔شہری نے بتایا کہ پنجگور میں کرفیو جیسا سماں ہے اور انتظامیہ کی جانب سے لوگوں کو کہا جا رہا ہے کہ وہ گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
انھوں نے بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے لوگوں کو کہا جا رہا ہے کہ جب تک انھیں انتظامیہ کی جانب سے ہدایات موصول نہ ہوں اس وقت تک وہ گھروں کے اندر ہی رہیں۔شہری کا کہنا تھا کہ شہر کی بندش کی وجہ سے لوگوں کو پریشانی اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
واضح رہے کہ پنجگور اور نوشکی میں بدستور موبائل فون سروس بند ہے اور اسی طرح انٹرنیٹ سروس بھی کام نہیں کر رہی۔دونوں شہروں کی فضاؤں میں ہیلی کاپٹروں کا گشت بھی جاری ہے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ