Browsing: Uncategorized

پرنس کریم آغا خان کو 11 جولائی1957 میں امام بنایا گیا تھا ۔اس وقت ان کی عمر 20 برس تھی۔ پرنس کریم کے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان اسماعیلی تھے۔ پرنس کریم آغا خان نے اپنی زندگی پسماندہ طبقات کی زندگیوں میں بہتری لانے میں صرف کی۔ وہ اس بات پر زور دیتے رہے تھے کہ اسلام ایک دوسرے سے ہمدردی، برداشت اور انسانی عظمت کا مذہب ہے۔پرنس کریم نے پاکستان کی ترقی کےلیے مثالی خدمات انجام دیں۔ مثالی خدمات پر پرنس کریم آغا خان کو نشان پاکستان اور نشان امتیاز سے نوازا گیا تھا۔

عینی شاہد اری شولمین نے بتایا کہ ’چنگاریوں کا ایک بہاؤ‘ تھا، رات کے وقت جب میں گھر جا رہا تھا، تو یہ بڑی آتش بازی کی طرح لگ رہا تھا، پہلی نظر میں، میں نے طیارے کو دیکھا اور یہ ٹھیک لگ رہا تھا، نارمل تھا، لیکن پھر یہ نیچے گرتا دکھائی دیا۔انہوں نے کہا کہ 3 سیکنڈ بعد یہ گر گیا، اور اس وقت طیارے کو دائیں طرف لے جایا گیا تھا، میں اس کے نچلے حصے کو دیکھ سکتا تھا، یہ ایک بہت ہی چمکدار پیلے رنگ سے مزین تھا، اور اس کے نیچے چنگاریوں کا بہاؤ تھا، یہ ایک رومی موم بتی کی طرح لگ رہا تھا۔