کراچی : کورونا وائرس کے بڑھتے کیسوں کے مدنظر پاکستان کے صوبہ سندھ میں 31 جولائی سے آٹھ اگست تک محضوص شعبوں میں لاک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مکمل لاک ڈاؤن کی خبروں سے متعلق وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم مکمل لاک ڈاؤن نہیں، بلکہ مخصوص شعبوں میں لاک ڈاؤن لگا رہے ہیں۔‘
کراچی میں ایک پریس کانفرنس میں انھوں نے اعلان کیا کہ ’اتوار سے 8 اگست کی شب 8 بجے تک یہ لاک ڈاؤن ہو گا، اس دوران کوشش ہو گی کہ زیادہ سے زیادہ ویکسینیشن کرائی جائے اور اس کے لیے ٹرانسپورٹ کی اجازت ہو گی۔‘وزیر اعلیٰ سندھ نے دعویٰ کیا کہ آغا خان ہسپتال کے ڈاکٹر فیصل محمود نے انھیں بتایا کہ ان کے پاس پازیٹو کیسوں کی شرح چالیس فیصد ہے اور ان میں وائرس کی ڈیلٹا قسم کی شرح سو فیصد ہے۔
لاک ڈاؤن کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے بتایا کہ ’اگلے ہفتے سے ہونے والے انتخابات ملتوی کر دیے گئے ہیں، ہوٹلوں سے صرف ڈلیوری ممکن ہو پائے گی، وفاقی حکومت سے بینکوں، بندرگاہوں، سٹاک ایکسچینج میں کم سے کم سٹاف رکھنے کی درخواست کی جائے گی۔ ریٹیل کا کاروبار اور پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند رہے گی۔‘تاہم اس لاک ڈاؤن کے دوران صحت اور علاج معالجے کی سہولیات، میڈیکل سٹور، فوڈ انڈسٹری، ایکسپورٹ والی صنعتیں، بیکری، گوشت کی دکانیں، پیٹرول پمپ، یوٹیلٹی اور مینوسیبل سروسز کھلی رہیں گے۔
انھوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے لیے تمام متعلقہ فریقین کو اعتماد میں لیا گیا ہے اور وہ وفاقی حکومت سے بھی رابطے میں ہے اور اس سلسلے میں اسد عمر اور ڈاکٹر فیصل سلطان نے بھی تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔انھوں نے کہا کہ ماہرین کے مطابق وائرس کی ڈیلٹا قسم سے متاثرہ ایک شخص پانچ افراد کو متاثر کرتا ہے اور ہمارے پاس یومیہ دو ہزار مثبت کیس آرہے ہیں جن میں سے پانچ فیصد کو ہسپتال کی ضرورت ہوتی ہے۔اس کے علاوہ ایک اعلامیے کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ نے ہدایات دی ہیں کہ ایسے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بند کر دی جائیں گی جنھوں نے اب تک ویکسین نہیں لگوائی۔سندھ میں اب تک کورونا وائرس سے تین لاکھ 77 ہزار 231 افراد متاثر جبکہ پانچ ہزار 947 اموات ہو چکی ہیں۔ صوبے میں اب تک کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد تین لاکھ 31 ہزار 309 ہے۔صوبے میں اس وقت فعال کیسوں کی تعداد 39 ہزار 975 ہے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )