حضرات و خواتین السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ،آج کے اس بابرکت اور عبرت آموز شو میں ہمارے مہمان ہیں اس دور کے دو نابغے دو عبقری بلکہ قبلہ رضوی صاحب دامت برکاتہ کے الفاظ میں دو ” سری “ شخصیات جناب آواریہ غیر مقبول خان اور جناب ڈاکٹر حاسد محسود قیامتیہ ۔۔۔۔ خوش آمدید عظیم دانشورین قیامتین اور ہم جیسے جاہلین کا نصب العین ۔۔۔ میں بیان نہیں کر سکتا کہ آج میں کس قدر خوش اور خوش قسمت بھی ہوں کہ آپ دونوں صاحبان بندہ ناچیز کے مہمان ہیں بقول غالب کبھی میں ان کو کبھی اپنے سیٹ کو دیکھتا ہوں ،سمجھ میں نہیں آرہا کہ آغاز کس سے کروں سوال کس سے کروں بس آج آپ خود ہی مہمان بھی ہیں میزبان بھی بسم اللہ کیجیے۔۔۔
آواریہ صاحب پہلے آپ
نہیں ڈاکٹر صاحب پہلے آپ
نہیں یہ گستاخی ہو گی
چلیں آپ کہتے ہیں تو ہم گستاخی کر لیتے ہیں
۔۔۔ اقبال نے فرمایا تھا کرتا کوئی اس بندہ گستاخ کا منہ بند
ہاں تو عزیزم کیا نام ہے آپ کا ۔۔ جی مجہول قریشی ۔۔۔ ہاں تو قریشی صاحب تمام علامتیں ظاہر ہو چکیں افغانستان میں جنگ خراسان ،پھر شام کی خانہ جنگی ،عراق میں داعش کا خروج ، سب سے بڑی علامت یمن کی جنگ۔۔ یقین کریں میں بہت پریشان تھا کہ یاالٰہی باقی تمام علامتیں ظاہر ہوئی جا رہی ہیں لیکن یمن میں امن ہے جنگ دور دور تک دکھائی نہیں دے رہی ہو گا کیا ! لیکن الحمدللہ اچانک ہی حوثی کھڑے ہو گئے جیسے کسی غیبی قوت نے عبد المالک کے ہاتھ میں علم بغاوت تھما دیا ہو ،پھر چھوٹی چھوٹی نشانیاں نواز شریف کا نااہل ہو جانا ، مریم نواز کا اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ڈٹ جانا ، بھارت کا گوادر سے صرف 80 کلومیٹر کے فاصلے پر چابہار بندرگاہ تعمیر کرنا ،شہباز شریف کا دھڑادھڑ کول پاور پلانٹ لگانا ، عمران خان کا بلین ٹری سونامی، ڈیرہ غازی خان کینال میں دریائے سندھ سے 130 کلومیٹر دور اندھی ڈولفن کا پکڑے جانا ،سرفراز احمد کا کرکٹ کے تینوں فارمیٹس میں کپتان بن جانا ،زرداری کا طاہر القادری کے گھر جا کر ان کی حمایت کا اعلان کرنا ، ویرات کوہلی کی انوشکا شرما سے شادی۔ ان چھوٹی چھوٹی نشانیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، یہ سب ایک بڑی قیامت کا پیش خیمہ ہیں اور اب کیا ہوا ٹرمپ نے امریکی سفارتخانہ یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کر دیا گویا القدس الشریف کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرلیا ، پوراعالم اسلام اس کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا ، او بھئی یروشلم تین ہزار سال سے اسرائیل کا دارالحکومت ہے یہ درمیان میں عرب مسلم آگئے کچھ عرصہ، پھر صلیبی جنگیں پھر کرد سلطان صلاح الدین ایوبی کی شکل میں، یروشلم بین الملی شہر رہا لیکن حقیقتاً تو یہ اسرائیل کا دارالحکومت ہے، توریت کی اس پیشین گوئی کو کیسے نظر انداز کیا جا سکتا ہے کہ رب الافواج اسرائیل کی بھٹکی ہوئی بھیڑوں کو دنیا کے گوشے گوشے سے جمع کر کے یروشلم میں ہیکل سلیمانی کے پاس لا بسائے گا اور بالفور کے بعد اب ٹرمپ کے ہاتھوں اس کی تکمیل کرائی گئی ۔ مسلمانوں کو تو اس پر خوش ہونا چاہئے ،آپ کو یاد ہوگا دھرنے کے دنوں میں زرداری کے مشورے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا گیا تو طاہر القادری نے کیا کہا تھا انہیں آنے دو شکار ایک ہی جگہ جمع ہو جائے تو شکار مارنے میں آسانی ہوگی ، جو یہودی امریکہ اور یورپ میں بیٹھے اس نشانی کا انتظار کر رہے تھے وہ اب بھاگیں گے اسرائیل کی طرف اور شکار ایک جگہ جمع ہو جائے گا ، داعش عراق اور شام سے بھاگنے کے بعد افغانستان میں جمع ہو رہی ہے اور اب آپ یاد کریں اس پیشین گوئی کو کہ خراسان سے سیاہ جھنڈا بردار لشکر نکلے گا ،تمام کڑیاں اپنی اپنی جگہ بیٹھ چکیں۔۔۔۔ میں ذرا دم لے لوں یا مجہول صاحب آپ نے کوئی بریک وغیرہ لینی ہے تو لے لیں، ڈاکٹر صاحب بھی کچھ گل افشانی فرما لیں پھر میں شیخ ناصر محمود خسرو متوفی 236ھجری اور لی ہاروے اوسوالڈ ،ہمفرے گلبرٹ ڈیوی متوفیان مارچ 897 کی پیشین گوئیوں کی روشنی میں قرب قیامت کے مزید ثبوت پیش کروں۔
شکریہ جناب آواریہ صاحب مجھے گفتگو کا موقع دینے کے لئے اور عزیزم مجہول قریشی آپ کا اور آپ کے چینل کابھی شکریہ، خواتین و معاف کیجئے گا حضرات و خواتین قرب قیامت میرا پسندیدہ موضوع رہا ہے اور آپ سب گواہ ہیں آواریہ صاحب سمیت کہ اس موضوع کو الیکٹرانک میڈیا پہ متعارف کرانے والا بھی میں خاکسار ہی ہوں لیکن آج جناب آواریہ اس پہ خاطر خواہ روشنی پھینک چکے ہیں اور مزید سیرحاصل گفتگو فرمانے کا عزم بھی رکھتے ہیں لہذا میں اس موضوع پر کوئی بات نہیں کروں گا ، حال ہی میں مجھے ایک ہفتہ مشرق وسطی میں گزارنے کا موقع ملا تین دن سعودی عرب میں رہا دہشت گردی کے خلاف کانفرنس کے سلسلے میں ، لشکر اسلام کے چیف آف سٹاف جناب راحیل شریف سے طویل ملاقات ہوئی ، پرنس محمد بن سلمان کے ساتھ عشائیہ تھا بعد میں انہوں نے مجھے مزید قہوے کے لیے روک لیا گفتگو کا سلسلہ شروع تو ہوا تو اذان فجر تک جاری رہا ،عالم عرب اور عالم اسلام کے مسائل زیر بحث رہے اسرار خودی و بیخودی کی گتھیاں سلجھائی گئیں ، پرنس شکل سے نہیں لگتے لیکن حقیقتاً بہت پڑھے لکھے اور سمجھدار ہیں ، ملاقات کی تفصیل کے لئے ایک پورا پروگرام چاہئے وہ پھر کبھی ، اس کے بعد جو چار دن گزرے انہوں نے مجھے مشرق وسطی کی صورتحال سمجھنے میں بہت مدد دی، میں اس کے لئے اپنے دوستوں کا شکرگزار ہوں جو مجھے کشمکش کے علاقوں میں لے گئے ، اس سلسلے میں ہماری حکومت، سعودیہ کی حکومت یا کسی بھی اور حکومت نے میرے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا ، میں یمن کی سرحد پہ جنگ زدہ سعودی شہر نجران گیا ،عدن کی بندرگاہ کا دورہ کیا ، حوثیوں کے زیر قبضہ دارالحکومت صنعا چھپ کر گیا، عراق اور شام کے سرحدی جنگ زدہ علاقوں میں گیا ، لبنان کی بیکا وادی ،حزب اللہ کے گڑھ جنوبی لبنان اور اسرائیل کے زیر تسلط گولان کی پہاڑیوں میں گیا ، مصر کے شورش زدہ سینائی کا مشاہدہ کیا، لیبیا میں بن غازی صومالیہ میں الشباب کا ہیڈکوارٹر اور نائیجیریا میں بوکوحرام کی کمین گاہیں غرض ان چار دنوں میں چشم فلک نے بہت کچھ دکھایا لیکن آج یہ میرا موضوع نہیں ، لیکن جو کچھ دیکھا اس کی روشنی میں آواریہ صاحب کے اس تھیسس سے دل و جان سے متفق ہوں کہ تمام علامتیں ظاہر ہو چکیں یہودیوں کے دبڑدھوس ہونے میں اب زیادہ دیر نہیں لیکن اس سے پہلے ہماری بدمعاشیہ جسے غلط طور پہ اشرافیہ کہا جاتا ہے وہ دبڑدھوس ہوگی ، اسحاق ڈار کو وعدہ معاف گواہ بننے کے خوف سے بھگا دیا گیا ، نواز شریف کو محمود اچکزئی اور مریم نواز کو جگنو محسن گھیرگھار کر اسٹیبلشمنٹ کے خلاف مورچے میں لے گئے ہیں یہ ہر صورت جنگ کریں گے اپنی مکمل بربادی تک اور اپنی پارٹی سمیت دبڑدھوس ہو جائیں گے ، شہباز شریف نواز شریف کے غلام ہیں ذہنی طور پر، وہ نہ چاہتے ہوئے بھی اس جنگ میں نواز شریف کے پیچھے کھڑے ہوں گے اور نتیجتاً دبڑدھوس ہو جائیں گے، اچھا وہ جو زرداری صاحب آج کل اداروں کو مضبوط کرنے اداروں کے پیچھے کھڑے ہونے اور بھارت کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہونے والا،اسٹیبلشمنٹ ان کی چالیں بہت اچھی طرح سمجھتی ہے اور اطلاعات ہیں کہ عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ باجوہ صاحب کی میز پہ رکھی ہے ، ایک بات طے ہے کہ بچے گا کوئی نہیں یہ پوری بدمعاشیہ دبڑدھوس ہو گی ۔ ایک اور بات آپ نے نوٹ کی ہو گی کہ آج کل شہباز شریف منظر سے غائب ہیں اور حمزہ شہباز بول رہے ہیں ، دوسری طرف ادی اور ان کے قریبی منظور کاکا نثار مورائی اور قادر پٹیل ، ان سب کا ذکر ہے عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی میں ، میری اطلاعات ہیں کہ کلبھوشن یادیو کی جے آئی ٹی میں بھی ان سب کا ذکر خیر موجود ہے ، ہمارے بھائی خواجہ آصف غلیل اور دلیل والے کوئی لمحہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتے فوج کی تعریف کے موقع کا، انہوں نے حالات کی نزاکت کو بھانپ لیا ہے ، یہ نہ سمجھیں کہ نواز شریف اسے نہیں سمجھتے، اصل میں یہ سب قدرت کی طرف سے ہے بدمعاشیہ نے دبڑدھوس ہو کر رہنا ہے ، ادھر ٹرمپ صاحب کے احمقانہ فیصلے ہیں ، ادھر شاہد خاقان عباسی نواز شریف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آئے دن غیر ملکی دورے۔۔۔۔ بیت المقدس کے مسئلے پر ترکی میں اسلامی کانفرنس ہے وزیر اعلیٰ پنجاب وہاں کیا کرتے پھر رہے ہیں ، ڈاکٹر عاصم حسین 482 ارب روپے لوٹ کے کھا گئے، نبیل گبول صاحب واپس پیپلز پارٹی میں آگئے ، ایم کیو ایم کے پارلیمنٹیرینز ابھی تک چھوڑ چھوڑ کے جارہے ہیں پاک سرزمین پارٹی میں ،اب ایک اور دھڑا بن گیا ایم کیو ایم کا ، نثار مورائی اور منظور کاکا کی اس سارے سنیریو میں بہت اہمیت ہے ، عمران خان اس ساری صورتحال میں کہاں کھڑے ہیں، سعد حریری صاحب نے استعفیٰ واپس لے لیا ہے ،ولاڈیمیر پیوٹن اور اردوگان صاحب کی اہم ملاقات ہوئی ہے ، بھئی مولانا فضل الرحمان کی حالت دیکھیں۔۔۔۔۔ مزید بات کرتے ہیں ،آواریہ صاحب پہلو بدل رہے ہیں وہ قیامت برپا کرلیں تو پھر میں مزید دبڑدھوس کرتا ہوں ۔
فیس بک کمینٹ