ملتان : نام ورشاعر،نقاداورماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹراسلم انصاری کے انتقال کی خبر ملتان سمیت پورے جنوبی پنجاب میں انتہائی دکھ کے ساتھ سنی گئی ۔زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے ان کی وفات کو اردو کاناقابل تلافی نقصان قرار دیاہے ۔نامور نقاد اورمحقق ڈاکٹرانوار احمدنے اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ اسلم انصاری کی انفرادیت یہ تھی کہ وہ لفظوں کے حسن ترتیب پرتوجہ دیتے تھے جمال پرستی ان کی شخصیت کاحسن تھی ۔وہ ملتان میں اپنی نوعیت کے واحد قلمکار تھے انہوں نے شاعری بھی کی افسانے بھی لکھے تحقیق میں بھی مگن رہے ،وہ آخر وقت تک کام کرتے رہے ان کی بہت سے کتابیں زیر تکمیل تھیں ،کچھ اشاعت کے مراحل میں ہیں بلا شبہ یہ ہمارے خطے کاناقابل تلافی نقصان ہے خالد مسعود خان نے کہا میری ان کے ساتھ طویل رفاقت تھی وہ ہم سب کی پہچان تھے ۔ڈاکٹرنجیب جمال نے کہاکہ ایک عہد رخصت ہوگیا ۔وسیم ممتاز نے کہاکہ اسلم انصاری صاحب محبتیں تقسیم کرنے والے قلمکار تھے ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی ۔قمر رضاشہزاد نے کہاکہ ان کی شخصیت کے کئی پہلو تھے اورہر پہلو سے وہ ہمارے لیے محترم اوراس شہر کے لیے معتبر تھے۔شاکر حسین شاکر نے کہاکہ ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی۔رضی الدین رضی نے کہاکہ ان کی وجہ سے ملتان دنیا بھرمیں معتبرتھا ۔شہناز نقوی نے ان کی وفات کو ایک دکھ بھری خبر قرار دیا۔ڈاکٹرمختار ظفرنے کہاکہ ڈاکٹراسلم انصاری نے ملتان کے ادب پر انمٹ نقوش مرتب کیے۔ڈاکٹرعلی اطہرنے کہاملتان ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کرے گا۔آصف کھتران نے کہاکہ وہ ملتان کی پہچان تھے ۔احمد کامران مگسی نے کہاکہ وہ میرے ماموں جان تھے ان کی زندگی میں مجھے اپنے یتیم ہونے کاکبھی احساس نہیں ہواتھا۔
فیس بک کمینٹ