دوحہ : پاکستان کے 16 سالہ احسن رمضان نے امیچرسنوکر کی نئی تاریخ رقم کردی ہے۔ وہ دنیا کے سب سے کم عمر ورلڈ ایماچوئر سنوکر چیمپیئن بن گئے ہیں۔
احسن رمضان نے قطر کے دارالخلافہ دوحہ میں ہونے والی انٹرنیشنل بلیئرڈز سنوکر فیڈریشن کی عالمی سنوکر چیمپیئن شپ کے فائنل میں اپنے سے کہیں زیادہ تجربہ کار کھلاڑی ایران کے عامر سرکوش کو پانچ کے مقابلے میں چھ فریم سے شکست دیدی۔
فائنل انتہائی دلچسپ رہا جس میں عامر سرکوش نے چوتھے فریم میں سنچری بریک بھی کھیلا اور ایک مرحلے پر انھوں نے دو کے مقابلے میں چار فریم کی سبقت بھی حاصل کرلی تھی جو آگے بڑھتے ہوئے پانچ تین کی ہوگئی تھی اور انھیں جیتنے کے لیے صرف ایک فریم درکار تھا لیکن نوجوان احسن رمضان نے اپنے اعصاب پر قابو پاتے ہوئے نہ صرف مقابلہ پانچ پانچ فریم سے برابر کیا بلکہ فیصلہ کن فریم میں 25 کے مقابلے میں 67 پوائنٹس سے اپنے حریف کو زیر کرلیا۔
احسن رمضان پاکستان کے تیسرے کیوسٹ ہیں جنھوں نے عالمی ایماچوئر سنوکر ٹائٹل جیتا ہے۔ ان سے قبل سنہ 1994 میں محمد یوسف نے جوہانس جوہانسن کو نو کے مقابلے میں گیارہ فریمز سے شکست دی تھی۔محمد آصف کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ وہ عالمی اعزاز دو بار جیتنے والے واحد پاکستانی ہیں۔ انھوں نے سنہ 2012 میں گیری ولسن کو آٹھ کے مقابلے میں دس فریمز سے ہرایا تھا اور پھر سنہ 2019 میں انھوں نے جیفری روڈا کے خلاف پانچ کے مقابلے میں آٹھ فریمز سے کامیابی حاصل کی تھی۔
کووڈ کی وجہ سے عالمی ایونٹ دو سال منعقد نہیں ہوسکا تھا اس لحاظ سے محمد آصف دوحا میں اپنے عالمی اعزاز کا دفاع کررہے تھے۔ تاہم سیمی فائنل میں انھیں احسن رمضان کے ہاتھوں چار کے مقابلے میں پانچ فریم سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
احسن رمضان نے دوحا سے بی بی سی سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے چھ سات سال کی عمر میں سنوکر شروع کی تھی اور جب وہ ایک سنوکر پارلر میں کھیلنے گئے تو اس کے مالک نے کہا کہ اگر تم قومی سطح پر کھیلنا چاہتے ہو تو پنجاب کپ کے ذریعے اپنا راستہ بناؤ۔
احسن رمضان کہتے ہیں کہ ان کے والد نے ان کی بہت زیادہ حوصلہ افزائی کی اور گھر میں ایک چھوٹی سنوکر ٹیبل لاکر دی تھی جس پر انھوں نے کھیلنا شروع کیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ وہ ملک سے باہر پاکستان کی نمائندگی کررہے ہیں۔ ورلڈ انڈر 21 کے کوارٹرفائنل میں شکست کا انھیں افسوس تھا لیکن وہ ورلڈ سنوکر چیمپئن شپ کے لیے بہت زیادہ پرامید تھے کہ اس میں وہ اچھی کارکردگی دکھائیں گے۔
احسن رمضان کا کہنا ہے کہ ان کے والد یہ چاہتے ہیں کہ ان کا بیٹا اچھا کھلاڑی بنے اور وہ اس کھیل میں مزید کامیابیاں حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن اس کا انحصار حالات پر ہوگا کہ حکومت کی جانب سے انھیں کتنی سہولت ملتی ہے اگر ایسا نہ ہوسکا تو پھر وہ سوچیں گے کہ مستقبل میں کیا کرنا ہے۔خیال رہے کہ احسن رمضان نے قومی انڈر 16، 17 اور 18 ٹائٹل بھی جیتے ہیں جبکہ وہ قومی انڈر 21 چیمپیئن شپ میں رنراپ رہے ہیں۔
احسن رمضان نے اپنے ٹیلنٹ کی جھلک گذشتہ سال قومی سنوکر چیمپئن شپ میں بھی دکھائی جب وہ فائنل میں پہنچے جہاں انھیں محمد سجاد نے چھ کے مقابلے میں سات فریمز سے شکست دی تھی۔14 اگست 2005 کو پیدا ہونے والے احسن رضا نے اس وقت شہ سرخیوں میں جگہ بنائی جب انھوں نے یہ عالمی اعزاز جیتنے سے قبل دوحا میں ہی منعقدہ عالمی انڈر 21 چیمپیئن شپ کے کوارٹرفائنل میں جرمن کھلاڑی کے خلاف 147 کا بریک کھیلا تھا تاہم وہ یہ میچ نہ جیت پائے تھے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ