1۔ اکتوبر کے آخر میں بارود سے بھرے دو ٹرک پکڑے جاتے ہیں۔
2.۔ ایس پی طاہر دواڑ ان ٹرکوں کو اور ملزمان کو گرفتار کرتا ہے۔
3۔ ملزمان کو ایجنسیوں کے دباؤ پر چھڑوا لیا جاتا ہے، ایس پی طاہر داوڑ کو اسلام آباد سے اغوا کیا جاتا ہے اور اس کی لاش سرحد پار افغانستان سے پتلون شرٹ میں ملتی ہے۔ یہ حقیقت اپنی جگہ کہ راستے میں لگے جابجا فوجی ناکوں سے ایجنسیوں کی مدد کے بغیر گذرنا ناممکن تصور کیا جاتا ہے۔
4۔ ڈی جی آئی ایس پی آر پر سوشل میڈیا کے ذریعے الزام لگتا ہے کہ انہوں نے طاہر داوڑ کے قتل کے معاملے کو دبانے کا کہا۔
5۔ یہ معاملہ تقریباً دب ہی چکا ہوتا ہے کہ اچانک ہنگو، اورکزئی ایجنسی میں شیعہ آبادی والے علاقے میں ایک دہشت گرد حملہ ہوتا ہے۔ یہ حملہ علامہ عارف الحسینی کے قائم کردہ ایک مدرسے کے سامنے ہوتا ہے جس میں 30 سے زائد افراد کی ہلاکت اور 40 افراد کے زخمی ہونے کی خبر نشر کی جاتی ہے۔
6۔ ساتھ ہی کراچی میں واقع چینی قونصل خانے پر حملہ ایک خاتون پولیس افسر کی بہادری کی وجہ سے ناکام قرار دیا جاتا ہے مگر بہرحال اس میں دہشت گردوں سمیت 6 افراد کی ہلاکت کی خبر نشر ہوتی ہے۔
7۔ چیف آف آرمی سٹاف بیان دیتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔ اس بیان کی مجھ جیسے عامی کو یہ سمجھ آتی ہے کہ دہشت گردی واقعی ختم نہیں ہوئی، بس وہ تمام دعوے جھوٹے ثابت ہوئے جن میں کہا جاتا رہا کہ دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے یا ملک سے دہشت گردی کے ناسور کا 90 فیصد خاتمہ ہو چکا ہے۔
ساتھ ہی ذہن میں آئی ایس پی آر کے وہ الفاظ بھی آ جاتے ہیں جس میں ڈی جی آئی ایس پی آر پشتون تحفظ موومنٹ کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ تمام مسائل تو حل ہو چکے تھے گویا پی ٹی ایم کا یہ نعرہ بے معنی ہے کہ
یہ جو دہشتگردی ہے
اس کے پیچھے وردی ہے ۔۔تو پھر اسے کیا کہیں گےاس سوال کا جواب تلاش کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ؟؟؟؟
فیس بک کمینٹ