گوادر کی تاریخ میں پہلی بار یونیورسٹی آف گوادر کے زیر اہتمام دو روزہ ’’ کلچرل اینڈ بزنس گالہ ‘‘ منعقد کیا گیا ۔ اس میگا ایونٹ کی کامیابی کا سہرا پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر اور یونیورسٹی آف گوادر کے فیکلٹی ممبران اور طالب علموں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے سر جاتا ہے ۔ یہ ایک ہمہ جہت اور دور رس نتایج و اثرات کا حامل پروگرام ثابت ہوگا۔ اس میگا ایونٹ میں مرد خواتین کی بڑی تعداد اس بات کی گواہی دے گی کہ یہ دو روزہ میگا ایونٹ ہمارے آنے والی نسلوں کے لئے سنگ میل ثابت ہوگا ۔ یونیورسٹی آف گوادر کے اس کلچرل اینڈ بزنس گالہ کی سب سے بڑی کامیابی اور خوبصورتی یہ تھی کہ اس میں گوادر کی خواتین کے کردار کو کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کیا گیا ۔ کوئی بھی اسٹال ایسا نہیں تھا، جہاں خواتین کی نمائندگی نہ ہو۔ ثقافتی بلوچ روایتی خوراک سے لیکر فن، آرٹ، کتاب سے لیکر روایتی بلوچی کیشدہ کیے گئے کپڑے تقریبأ کلچرل اور بزنس دونوں کا یہ جوڑ بھی بلوچ معاشرتی و ثقافتی چیزوں سے مزین تھا۔
دوسری طرف مختلف سرکاری و غیر سرکاری یعنی پرائیوٹ سیکٹر کے اسکول کے بچے/ بچیاں انتہائی لگن اور دلچسپی سے اپنے اپنے سائینسی پرا جیکٹ( ماڈل) سجائے ہوئے تھے_ ہر کوئی شرکاء کو اپنے اپنے گروپ کے بنائے گئے پروجیکٹ( ماڈل) پر بریفنگ دینے میں مصروف عمل تھا۔ ان معصوم بچوں اور بچیوں کی بنائی ہوئی سائنسی بنیادوں پر پروجیکٹ سے یہ صاف نظر آرہا تھا کہ یہ بچے بلوچستان کے مستقبل کے عظیم شاہکار ہیں_ بشرطیکہ ان کی بہترین حکمت و دانائی سے رہنمائی کیلئے تمام سہولتوں سے لیس ادارے اور اساتذہ موجود ہوں_
کسی بھی علمی ادارے کے لئے اس طرح کے تخلیقی ، فنی و سائنسی بنیادوں پر میگا ایونٹ کی انعقاد سے یقینأ علاقے کے نوجوانوں میں مثبت اثرات پڑیں گے ، جو کہ ہر ذی شعور انسان کا بنیادی مقصد اور ضرورت بھی ہے۔
گوادر جیسے شہر میں جہاں مستقبل میں بڑے پیمانے پر ترقی کی باتیں کی جارہی ہیں ، اور یہ بات حقیقت ہے کہ ہمارے نوجوان نسل میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں ہے _ شرط صرف یہ ہے کہ نوجوان نسل اپنی تمام تر توجہ جدت، تعلیم اور کاروبار کا ہنر سیکھ کر خود کو ہر طرح کے مستقبل کے چیلنجز کے لئے ابھی سے تیار رکھے۔
دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو وہاں ہمیں دیگر افراد کے ساتھ ساتھ نوجوان نسل کی تعلیم کے میدان میں محنت ، لگن اور دلچسپی واضح نظر آتی ہے ، جو مسلمہ حقیقت بھی ہے۔ یونیورسٹی آف گوادر کے قیام سے قبل اگر ہم گوادر پر نظر دوڑائیں تو ماضی اس بات کی گواہ ہے کہ گوادر میں تعلیم کا شعبہ میں نوجوان نسل خصوصأ خواتین میں اتنے بڑے پیمانے پر تعلیم کے میدان میں وہ لگن اور دلچسپی کہیں نظر نہیں آتی، جو کہ یونیورسٹی آف گوادر کے قیام کے بعد نظر آرہا ہے ۔ نوجوان نسل کی مائینڈ سیٹ مکمل طور پر تبدیل ہوکر تعلیم کی جانب راغب ہوئے ہیں ۔
فیس بک کمینٹ