واشنگٹن : امریکہ میں سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے کیس میں جیوری نے سابق پولیس افسر ڈیرک شاوین کو قتل کا مجرم قرار دے دیا ہے جس کے بعد انھیں عدالت سے ہی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جیوری نے سابق پولیس افسر ڈیرک شاوین کو قتل سمیت تمام الزامات میں قصوروار پایا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ برس ڈیرک شاوین کی ایک فوٹیج منظر عام پر آئی تھی جس میں انھوں نے جارج فلوئیڈ کی گردن پر اپنا گھٹنا رکھا ہوا تھا۔
طبی معائنہ کار کی جانب سے کی جانے والی ابتدائی پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے مطابق ڈیرک شاوین نے جارج فلوئیڈ کی گردن پر آٹھ منٹ 46 سیکنڈ تک گھٹنے ٹیکے تھے جس میں سے تقریباً تین منٹ بعد ہی فلائيڈ بے حرکت ہو گئے تھے۔جارج فلوئیڈ کی یہ فوٹیج منظر عام پر آنے کے بعد امریکہ بھر میں نسل پرستی کے خلاف کئی دن تک مظاہرے کیے گئے تھے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے جیوری کے فیصلے کے بعد ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جارج فلوئیڈ کی موت ’دن کی روشنی میں قتل ہے۔‘
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’منظم نسل پرستی پوری قوم کی روح پر ایک دھبہ ہے۔‘ امریکہ کی نائب صدر کملا ہیرس نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ’آج ہم نے سکھ کا سانس لیا ہے لیکن پھر بھی اس سے درد دور نہیں ہو سکتا۔ ہمیں ابھی بھی نظام میں اصلاح کرنا ہو گی۔‘
فیصلہ آنے کے بعد عدالت کے باہر لوگوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ’بلیک لائیوز میٹر‘ کے نعرے لگائے۔
جارج فلائیڈ کے ساتھ کیا ہوا تھا؟
مینیاپولس میں گذشتہ برس 25 مئی کی شام کو پولیس کو ایک پاس کے گروسری سٹور سے فون آیا جس میں یہ الزام لگایا گیا کہ ایک شخص جارج فلائیڈ نے جعلی 20 ڈالر کے نوٹ کے ساتھ ادائیگی کی ہے۔
پولیس اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر انھیں پولیس گاڑی میں داخل کرنے کی کوشش کی جس سے وہ زمین پر گر پڑے اور انھوں نے پولیس کو بتایا کہ انھیں بند جگہ سے گھٹن اور گھبراہٹ ہوتی ہے کیونکہ وہ کلسٹروفوبک ہیں۔ پولیس کے مطابق انھوں نے جسمانی طور پر مزاحمت کی لیکن انھیں ہتھکڑی لگا دی گئی۔ واقعے کی ویڈیو میں یہ بات سامنے نہین آتی کہ تصادم کیسے شروع ہوا۔
بہرحال پولیس افسر ڈیرک شاوین کے گھٹنے کے نیچے ان کی گردن نظر آئی جہاں سے جارج فلائیڈ کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’پلیز، میں سانس نہیں لے پا رہا ہوں‘ اور ’مجھے مت مارو۔‘
کاؤنٹی کے طبی معائنہ کار کی جانب سے کی جانے والی ابتدائی پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے پولیس افسر نے جارج فلوئیڈ کی گردن پر آٹھ منٹ 46 سیکنڈ تک گھٹنے ٹیکے تھے جس میں سے تقریباً تین منٹ بعد ہی فلائيڈ بے حرکت ہو گئے تھے۔ پولیس افسر شاوین کے اپنا گھٹنا ہٹانے سے لگ بھگ دو منٹ قبل دیگر افسران نے جارج فلائیڈ کی دائیں کلائی کو نبض کے لیے چیک کیا لیکن انھیں نبض نہیں مل سکی۔ انھیں ہسپتال لے جایا گیا جہاں ایک گھنٹے بعد انھیں مردہ قرار دیا گیا۔
جارج فلوئيڈ کے ایک وکیل نے ڈیرک چاون پر دانستہ طور پر سوچ سمجھ کر قتل کرنے کا الزام لگایا تھا۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )