ان دنوں حکومتی جماعت اور اس کی اتحادی سیاسی جماعتوں کی طرف سے ووٹ کے تقدس اور احترام کابہت شوروغوغا ہے ۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ جمہوری سوچ رکھنے والا کوئی بھی شہری اس سے انکار نہیں کرسکتا، کیونکہ جمہوریت میں جمہور کی آواز ووٹ کے ذریعے ہی بلند کی جاتی ہے۔ ووٹ کے ذریعے عوام کی رائےمعلوم کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کاغیرجانبدارہونا اورحلقہ بندیوں سے ووٹوں کی گنتی تک کے مراحل کاصاف شفاف ہونا بہت ضروری ہے۔ہمارے ملک میں جہاں45فیصد عوام بوجوہ ووٹ ڈالنے کے عمل کاحصہ بننا ہی پسند نہ کریں اورووٹ ڈالنے والے 55 فیصدافراد بااثر لوگوں، پولیس اور پٹواریوں کی مرضی کے تابع ووٹ ڈالیں اوران میں سے بھی 20فیصد ووٹرگلی محلے کی سڑک کی تعمیر،سیوریج سسٹم کی بحالی ،بجلی اورگیس جیسے مسائل کے حل کے بدلے ووٹ دینے کو تیارہوں۔ایسے میں ووٹ کاتقدس اور احترام بھلاکیسے اورکس طرح قائم رہ سکتا ہے۔ضمنی انتخابات میں تو ووٹوں کی خریداری ملازمتوں کے تقرر نامے جاری کرکے کی جاتی ہے۔دنیا کے دیگر ممالک میں جہاں پارلیمانی نظام ہے وہاں ووٹ سیاسی جماعت کے منشور کو مدنظر رکھ کر ڈالے جاتے ہیں لیکن پاکستان میں سیاسی جماعتوں کامنشور کوئی حیثیت نہیں رکھتا کیونکہ کوئی بھی سیاسی جماعت الیکشن جیتنے کے بعد اپنے منشور پرعمل نہیں کرتی اور جہاں ووٹ شخصیات کودینے کا رواج ہو۔انتخابات میں برادری ذات پات اور لسانی بنیادوں پربھی ووٹ ڈالے جاتے ہو وہاں ووٹ کاتقدس بھلا کیسے برقراررہ سکتا ہے ؟ ووٹرز اب تک سر داروں ، وڈیروں، جاگیرداروں حتی کہ زمینداروں کے تسلط سے ابھی تک آزاد نہیں ہوئے اورخصوصاً دیہی علاقوں میں اگر کوئی سردار ،وڈیرے ،جاگیردار یا رسہ گیر کے تسلط سے آزاد ہوکر اپنا حق رائے دہی استعمال کرے تو انتخابات کے بعد ایسے افراد پر وڈیرے چوری اور ڈکیتی کے مقدمات بنوادیتے ہیں اورمرضی سے ووٹ ڈالنے والے سالہا سال مقدمات کی پیشی بھگتنے کے بعد آخر کار معافی نامہ دے کر اور آئندہ الیکشن میں ووٹ کی گارنٹی دے کر جاں خلاصی کراتے ہیں۔ہر باشعور شہری چاہتا ہے کہ ووٹ کاتقدس بحال ہو لیکن ووٹ کا تقدس بحال کرنے سے پہلے ووٹرز کا وقار بحال کرناضروری ہے ۔ووٹرز کا وقار بحال کرنے کے لیے انہیں جاگیرداروں ،وڈیروں،سرداروں ،رسہ گیروں اور پولیس سے آزاد کرانا ہوگا اوران کے شکنجوں سے آزادی صرف غیرجانبدارپولیس ،آزاد عدلیہ اور تعلیم کے حصول کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ووٹ کے تقدس کانعرہ لگانے والے اگرووٹرز کا وقاربحال کریں تو ووٹ ڈالنے والوں کی تعداد میں یقیناً اضافہ ہوگا اور 27فیصدووٹ حاصل کرکے اقتدار پر مسلط ہونے والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔انتخابات میں دھاندلی روکنے اور انتخابی عذرداریوں کافیصلہ30یوم کے اندر کرنے سے بھی ووٹ کاتقدس اورووٹرز کا وقاربحال ہوگا۔ملک کا ہرباشعور شہری یہ چاہتا ہے کہ ووٹ کاتقدس اور ووٹرز کاوقاربحال ہو لیکن جب سیاسی جماعتوں کے ارکان آمر کی چھتری تلے الیکشن جیت کر آمر کو اپناسربراہ مان لیتے ہیں تو ووٹ کاتقدس اور ووٹرز کاوقارکہاں گیا؟بے چارے عوام اپنے نمائندے اس لیے منتخب نہیں کرتے کہ وہ آمریت کوکندھادیں اورپھرجب آمر کے اقتدار کاسورج ڈوب جائے تو آمریت کے خلاف نعرے لگا کر عوام کو بے وقوف بناکر دوبارہ ووٹ حاصل کرلیں ۔کیا یہی ووٹ کاتقدس ہے؟ اگرسیاسی جماعتیں ووٹ کا تقدس اور ووٹرز کاوقاربحال کرنا چاہتی ہیں تو انہیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ جوبھی سیاسی رکن آمر کی کنگز پارٹی میں شامل ہوگا اسے کوئی بھی سیاسی جماعت آئندہ الیکشن میں ٹکٹ نہیں دے گی۔ووٹ کے تقدس کی بحالی کانعرہ لگانے والی حکمران جماعت کی نصف کابینہ آمریت کے تلوے چاٹنے والوں پر مشتمل ہے اورسیاسی جماعتیں عہدے بھی ایجنسیوں کی مشاورت سے بانٹتی ہیں۔بہرحال ووٹ کاتقدس بحال کرنے کانعرہ اچھا ہے اوربے چاری عوام تو قیام پاکستان سے اب تک نعروں کی زد میں ہی ہے۔
فیس بک کمینٹ