موجودہ دور میں ہمارے ملک میں نفسیاتی مسائل کی بھر مار ہے۔ ڈپریشن اینکز ائٹی اور سٹریس ایسے نفسیاتی مسائل ہیں جنہیں ہم عام الفاظ میں ٹیشن بھی کہتے ہیں۔ اداسی محسوس کرنا، کسی کام میں دل نہ لگنا، رونے کو دل کرنا، مایوسی بڑھ جانے میں خودکشی کا رجحان ہمارے معاشرے میں عام ہے۔ بے سکونی، گھبراہٹ، دل نہ لگنا، اینکزائٹی کی علامات ہیں۔ پاکستان میں ہر سماجی طبقہ نفسیاتی مسائل کا شکار نظر آتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس کی صورتحال پچیدہ ہوتی چلی جا رہی ہے۔ ان نفسیاتی مسائل کے ذمہ دار اکثر ہمارے حالات اور معاشرتی برائیوں کی صورت میں نظر آئے ہیں۔ نفسیاتی مسائل ہر طبقے میں ہر عمر کے لوگوں میں ہوتے ہیں۔ جن میں بچے بھی شامل ہیں خصوصاً ٹین ایجرز میں ڈپریشن اور نفسیاتی مسائل کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ دوسرے ممالک کی نسبت ہمارے ہاں نفسیاتی مسائل کی شرح بہت زیادہ ہے اور اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں مسائل کی فہرست بہت لمبی ہے۔ ہم معاشی مسائل اور سماج میں موجود غلط رسم و رواج میں جکڑے ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمارا مشترکہ خاندانی نظام بھی تیزی سے ابتری کا شکار ہو گیا ہے۔ جہاں پر لوگوں میں پیار و محبت کی بجائے روپے پیسے کی اہمیت زیادہ ہے۔ پاکستان میں خاندانی وقار اور عزت قائم نہیں رہی جو پہلے کسی بھی خاندان کی شان اور وقار تھی اب اسی کی جگہ روپے پیسے نے لے لی ہے۔ نفسیاتی عارضوں کے بڑھنے کی ایک وجہ مہنگائی اور معاشی حالات ہیں۔ آج کل کے حالات میں ایک فرد کی کمائی میں گھر کا خرچ چلانا بہت مشکل ہو گیا ہے اور اگر اس فرد کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آ جائے تو پورے کا پورا خاندان ڈپریشن میں تو جاتا ہی ہے۔ بعض دفعہ والدین خود اپنے بچوں کو مار کر خود کو ختم کر لیتے ہیں جو مایوسی کی انتہا ہے۔ موجودہ ریسرچ کے مطابق بچوں میں نفسیاتی عارضوں کی شرح میں اضافہ ہوا ہے اس کی بڑی وجہ والدین کے جھگڑے اور بچوں پر بے جا پابندیاں اور دباﺅ بھی بچوں کو ڈپریشن میں مبتلا کرتا ہے۔ جب بچے اپنے والدین کی امیدوں پر پورا نہیں اُتر پاتے تو وہ یا تو شدید قسم کے ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں اور یا پھر خودکشی کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔ اور خودکشی کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ اس لئے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے اور بچوں کے درمیان دوستانہ ماحول بنائیں اور اپنے بچوں کی تمام پرابلمز کو شئیر کرے تاکہ اُن کے بچے کسی قسم کے ڈپریشن کا شکار نہ ہو۔
فیس بک کمینٹ