وزیر اعظم پاکستان آج سے ایران کا 2 روزہ دورہ شروع کر رہے ہیں . موجودہ حالات میں اس دورے کی بہت اہمیت ہے شاید یہی وجہ ھے کہ کچھ نادیدہ طاقتیں اس اھم دورے کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں .
۔ وزیر خارجہ کی ایسے نازک وقت میں پریس کانفرنس جبکہ وزیر اعظم دورہ ایران پر روانہ ہونے والے ہوں اور خاص طور پر ایرانی سفارت خانے کو بھیجا جانے والا خط میڈیا اور سوشل میڈیا پر لیک کرنا ایک بہت بڑی سازش کا آغاز ہے جسکا مقصد ایران کو ممکنہ امریکی حملے کی صورت میں پاکستانی سرحد سے غیر محفوظ کرنا ہے۔۔لیکن یہ وہ غلطی ہو گی جسکا اگلا ہدف نیوکلیئر پاکستان ہو گا جو امریکہ کو ایران سے زیادہ کھٹکتا ہے۔۔۔۔۔
ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے عین موقع پر کلبھوشن کا قصہ اٹھانے والے بھی دراصل اس دورے کو سبوتاژ کرنا چاہتے تھے ۔کیا ہوا کلبھوشن کا آج تک؟؟؟؟؟یہ اتنے سال کلبھوشن پر خاموشی اور صرف ان تین دنوں میں شور جب حسن روحانی دورہ پاکستان پر تھے کیا معنی رکھتا ہے؟؟؟؟؟ فقط یہ کہ اس دورے کو سبوتاژ کرنا تھا اور اس اقتصادی مفاد سے پاکستان کو محروم کر نا تھا جو ایران کے ساتھ تجارت سے حاصل ہو سکتا تھا۔۔۔
اب تو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ایسی بھونڈی پریس کانفرنس اور دہشت گردوں کے پیدل سفر کی مضحکہ خیز کہانی دراصل خود پاکستان کی بلوچستان میں موجود چپے چپے پر checkposts پر سوالیہ نشان ہے ۔۔۔۔۔اورماڑ سے گوادر ۔۔یعنی کوسٹل ہائی وے کیا بغیر کسی پیٹرول کے سیکیورٹی اداروں نے چھوڑ رکھی ہے؟؟؟؟
اور خاص طور پر اس موقع پر جب کہ پاکستان CPECکے لئے پارٹنر ڈھونڈ رہا ہے اور سعودیوں کو بھی آئل ریفائنری کے قیام کی دعوت دی جاچکی ہے اور ایک MOU سائن ہو چکا ہے۔۔۔۔کیا غیر ملکی سرمایہ کاری ایسے علاقے میں ممکن ہے جہاں رات کو سینکڑوں میل دہشت گرد پیدل ہتھیاروں سمیت اور لیویز کی وردیوں میں سفر کر سکتے ہوں اور کوئی کوئٹہ سے بوزی ٹاپ تک انہیں نہ پوچھے۔۔اور پھر وہ واردات کرکے سینکڑوں میل پیدل واپس بھی چلے جائیں تو 2 زندہ بچ جانے والے آدمیوں کی نشاندہی پر بھی سیکیورٹی فورسز انکا پیدل سفر نہ روک سکیں اور وہ خیریت سے بارڈر بھی کراس کرلیں۔۔۔ اور بھی وردیوں سمیت۔۔۔۔۔۔ہے نہ عجیب بات ۔۔
معاملہ دراصل اندرونی خلفشار اور اس جنگ کا ہے جو کافی عرصے سے بلوچ قوم پرست جماعتوں اور سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان چل رہا ہے جسکا ایک رخ اجتماعی قبریں اور missing persons بھی ہیں۔۔۔۔۔۔۔کیا اس سے پہلے پنجابی مزدوروں کو ان علاقوں میں نشانہ نہیں بنایا گیا؟؟؟
وزیر خارجہ کی اس پریس کانفرنس کے پیچھے اور سفارتخانے کو بھیجا ہوا خط لیک کروانا ۔۔۔۔جو سفارتی آداب کے بھی خلاف ہے۔۔(ایسے سینکڑوں خط انڈیا ۔ افغانستان۔ روس اور امریکہ کو لکھے گئے جو کبھی لیک نہیں کئے گئے ) دراصل ایران کے خلاف پاکستان کے عوام کی ذہن سازی ہے تاکہ ممکنہ ایران -امریکہ-اسرائیل تصادم میں پاکستان اور پاکستانی عوام ایرانی ہمدردی سے دور رہیں .
لیکن جس طرح سے یہ کھیل کھیلا گیا ہے اور جسکا آلہ کار شاہ محمود قریشی بنے یہ ایران سے زیادہ پاکستان کے سوچنے کی بات ہے .
آخر وہ کونسی طاقت ہے جو ایران اور پاکستان کے قریب آتے ہی خوف زدہ ہوجاتی ہے اور اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کردیتی ہےــ؟
پرویز مشرف نے اپنے دور میں ایران سے خام تیل 3 ماہ کے ادھار پر لیا اور بھاری زر مبادلہ بچایا …. امریکہ و دیگر مخصوص ممالک نے اس ڈیل میں بھی روڑے اٹکانے کی کوشش کی لیکن پرویز مشرف کی طاقت ور حکومت نے کوئی اہمیت نہ دی لہذا پاکستان کا فائدہ ہوا .
امریکہ کی دوغلی پالیسی کا اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ھے کہ چاہ بہار بندرگاہ پر ہندوستان کے تعمیراتی کام پر امریکہ استثنا” دے دیتا ہے اور اس کے کام پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں لیکن اگر ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر پاکستان کام شروع کرنا چاہے تو اسے پابندیوں سے ڈرایا جاتا ھے .. پاکستان کیلئے کوئی استثنا” نہیں .. کیوں آخر کیوں .
فیس بک کمینٹ