پی ٹی آئی سے مذاکرات، وفاقی حکومت نے بجٹ کے بعد اسمبلیاں تحلیل کرنے کی پیشکش کردی
ذرائع کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان حکومت سے مذاکرات میں الیکشن کی تاریخ کے معاملے پر لچک دکھانے کے لیے تیا ہیں۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی وفد نے حکومتی ٹیم کے سامنے نکتہ رکھا کہ عمران خان لڑائی نہیں چاہتے الیکشن تاریخ پر لچک دکھانے کو تیار ہیں جبکہ حکومتی وفد نے اسمبلیوں میں واپسی کا نکتہ پی ٹی آئی کے سامنے رکھا۔
ذرائع کا کہنا ہے پی ٹی آئی کی جانب سے آئینی ترمیم کا کہہ کر اسمبلی واپسی کا مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہ حکومت 2 ماہ قبل انتخابات پر لچک دکھائے تو ہم بھی لچک دکھا سکتے ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے حکومتی رہنماؤں نے نواز شریف اور آصف زرداری کے سامنے معاملہ رکھنے کا کہا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی وفد نے حکومتی ارکان سے سوال کیا کہ الیکشن اکتوبر یا بعد میں ہوتے ہیں تو پی ٹی آئی کو کیا ملے گا، اکتوبر میں انتخابات کی صورت میں صوبائی حکومتوں کی بحالی پر بھی بات چیت ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے حکومتی ممبران کا کہنا تھا اصل فیصلہ پی ڈی ایم قیادت اور نواز شریف کریں گے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں اسمبلیوں کی بحالی اور قومی اسمبلی واپسی پر قانونی پیچیدگیوں پر بھی گفتگو ہوئی اور حکومتی ٹیم کا مؤقف تھا کہ جو فیصلہ ہوا تمام فریق اس پر دستخط کریں گے۔
ذرائع کا بتانا ہے حکومتی ٹیم کا مؤقف تھا کہ بجٹ گزرنے کے بعد الیکشن کے فیصلے ہوں گے جبکہ پی ٹی آئی کے وفد نے مطالبہ کیا کہ بجٹ سے پہلے الیکشن کی تاریخ کا تعین کیا جائے، جس پر حکومتی ممبران کا کہنا تھا ملکی مفاد میں تمام اسٹیک ہولڈرز مشترکہ فیصلہ کریں۔
یاد رہے کہ آج اسلام آباد کی عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری کو ہدایت کی ہےکہ اگر حکومت فوری اسمبلی توڑ کر الیکشن کرانا چاہتی ہے تو ہی بات کریں، اگر دوبارہ وہی ستمبر اکتوبر کی بات کرتے ہیں تو بات کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 14 مئی کو بھی الیکشن نہیں ہوتے تو آئین ٹوٹ جائےگا، اگر آئین ٹوٹ گیا تو پھر جس کا بھی زور ہوگا اسی کی بات چلےگی۔
(بشکریہ:جیو نیوز)
فیس بک کمینٹ