راولپنڈی:سابق وزیر اعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آرمی چیف نے نفرتیں کم کرنے کا بیان دیا، مودبانہ بات کرتا ہوں کہ نفرتیں آپ کی وجہ سے ہیں۔ نفرت تو آپ کی طرف سے کم ہونی چاہییں، میرا اس ملک میں جینا مرنا ہے باہر نہیں جاؤں گا۔‘
کمرہ عدالت میں موجود صحافی قاضی رضوان کے مطابق موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ ’پہلے مشرف اور اس کے بعد جنرل باجوا نے ان کو ان آر او دیا۔‘
انھوں نے الزام عائد کیا کہ نیب ترامیم کے ذریعے وائٹ کالر کرائم کو این آر او دے دیا گیا ہے۔
اڈیالہ جیل سے آرمی چیف کو ’نیوٹرل‘ رہنے کا پیغام: کیا عمران خان کے لہجے میں تبدیلی ایک نئی حکمت عملی ہے؟
تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ میں مفاہمت سے متعلق چہ مگوئیوں کی وجہ کیا ہے؟
عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب ترامیم تباہی کا راستہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’نیب ترامیم آئین کے بھی خلاف ہیں۔ دنیا کی کسی بھی پارلیمنٹ میں ایسا نہیں ہوا کہ قانون پاس کروا کر چوری معاف کروائی گئی ہو۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب نے 2017 تک 290 ارب روپے اکٹھے کیے اور صرف ہمارے ساڑھے تین سال میں نیب نے 480 ارب روپے اکٹھے کیے اور ابھی مزید 1100 ارب روپے اکٹھے ہونا تھے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ نیب ترامیم کے بعد صرف ڈیڑھ کروڑ اکٹھا ہو سکا ہے۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’چوریاں معاف کروائی جا رہی ہیں اور قوم کو کہا جاتا ہے کہ قربانیاں دو۔‘ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’ملک اشرافیہ کے قبضے میں ہے اور چھوٹی سی اشرافیہ نے اربوں کے کیس معاف کروا لیے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں سینکڑوں قیدی 50 ہزار سے ایک لاکھ کے مچلکے اور جرمانے جمع نہ کروائے جانے کے باعث قید ہیں جبکہ ’نیب ترامیم کے ذریعے چوروں کو بڑی چھوٹ دے دی گئی ہے اور قانون سے بالاتر لوگ ہمیشہ بچ جاتے ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ انھوں نے نیب کے تفتیشی افسر کو دھمکی نہیں دی ’میں نے کہا تھا کہ چیئرمین نیب اور نیب کے تفتیشی افیسر پر کیس کروں گا تاکہ یہ آئندہ لوگوں کو انتقام کا نشانہ نہ بنائیں۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب کے خلاف عدالت جانا چاہتا ہوں تاکہ نیب کے لوگوں کو بھی خوف ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں نیب کا بھی احتساب ہو اور سپریم جوڈیشل کونسل کے تحت نیب کو خود مختار ادارہ بنانا چاہیے۔
سابق وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ 22 اگست کا جلسہ منسوخ کرنے کے لیے منتیں کی گئی تھیں۔ آٹھ ستمبر کو جلسہ کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی مگر اب اس میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔
فیس بک کمینٹ