کرونا وائرس کا پہلا کیس چین کے شہر ووہان میں سامنے آیا اور پھر دیکھتے دیکھتے ہی پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔ کرونا وائرس کسی ایک شخص سے کسی دوسرے شخص میں بہت تیزی سے منتقل ہوتا ہے۔عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس کو عالمی وباء قرار دیا اور اس سے بچاؤکی احتیاطی تدابیر پوری دنیا کے ممالک کو فراہم کیں ۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمام لوگ گھروں میں رہیں اور بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ جائیں ۔کسی بھی قسم کے اجتماعات اور ہجوم کرنے سے گریز کریں ،اپنے ہاتھوں کو بار بار دھوئیں ،سینیٹائزر کا استعمال کریں ایک شخص سے کسی دوسرے شخص کے درمیان چھ فٹ کا فاصلہ رکھیں اور کھانسنے اور چھینکنے کی صورت میں منہ ٹشو پیپر سے ڈھانپ لیں اور پھر اسے کوڑادان میں پھینک دیں ، پانی زیادہ سےزیادہ پئیں اور امیون سسٹم کو مضبوط کرنے کے لیے وٹامن -سی کا استعمال کریں۔
کرونا وائرس اب تک دنیا کے ایک سو باون ممالک کو متاثر کر چکا ہے اور بہت سے ممالک جزوی یا مکمل لاک ڈاؤن میں ہیں کروناوائرس نے دنیا کی معیشیت کو بے حد نقصان پہنچایا ہے ۔دنیا میں بےروزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا ،بہت سی صنعتیں بند ہونے سے وہاں کام کرنے والے افراد کو تنخواہیں مہیا نہیں کی گئیں اور سب سے زیادہ وہ افراد متاثر ہوئے جو روزانہ اجرت پر کام کرتے ہیں ۔دنیا بھر کی طرح پاکستان میں کرونا وائرس کا پہلا کیس فروری میں رپورٹ ہوا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے کرونا وائرس متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا ۔ حکومت نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اقدامات کرتے ہوئے جزوی لاک ڈاؤن کیا اور ملک بھر کی تمام مارکیٹس ،ریستوران،تعلیمی ادارے اور تما م دفاتر کو بند کر دیا ۔ان اقدامات کی وجہ سے مجموعی طور پر جہاں بے روزگاری میں اضافہ ہوا وہیں بہت سی خواتین اور بچیاں جنہیں کوئی معذوری ہے کے متاثر ہونے کے خدشات بڑھ رہے ہیں ۔
رواں ماہ میں ملک بھر میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ چھبیس ہزار سے تجاوز کر گئی ہے اور اس وائرس سے اموات کی تعداد دو ہزار چار سو سے تجاوزکر گئی ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔کرونا وائرس کے حوالے سے حکومتی اقدامات میں ان معذور خواتین اور بچیاں جنہیں کوئی معذوری ہے کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا۔
عالمی ادارہ صحت نے تمام ممالک کو ایسی خواتین اور بچیاں جنہیں کوئی معذوری ہے کے لیے حفاظتی تدابیر کو یقینی بنانے کی سفارشات کی ہے ۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق حکومت،والدین اور شہریوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ تمام خواتین اور بچیوں کو حفاظتی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے وائرس سے متاثر ہونے سے بچایا جا سکتا ہے ۔ اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایسی تمام خواتین اور بچیاں جنہیں کوئی معذوری ہے انہیں اپنے ہاتھوں کے دھونے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،ان کے لیے سماجی فاصلے کو برقرار رکھنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں ، انہیں ایک جگہ سے کسی دوسری جگہ جانے کے لیے کسی سہارے کی ضرورت پڑسکتی ہے اس مقصد کے لیے وہ کسی چیز کو چھو سکتی ہیں ،ایسی تمام خواتین اور بچیاں جن کا امیون سسٹم کمزور ہے،جو سانس کی تکلیف یا دل کے عارضہ میں مبتلا ہیں وہ ذیادہ خطرے میں ہیں ۔ یہ ذمہ داری والدین کی ہے کہ ان خواتین اور بچیوں کو اس وائرس سے بچانے کے لیے ممکنہ اقدامات کریں اور ساتھ ہی حکومت کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ یونین کونسل کی سطح پر لیڈی ہیلتھ ورکرز کا ایک مکمل سٹرکچر موجود ہے حکومت ان ورکرز کی مدد سے ایسی تمام خواتین اور بچیاں جنہیں کوئی معذوری ہے کو ضروری حفاظتی اور طبی سامان مہیا کرے ۔اور اس حوالے سے لیڈی ہیلتھ ویزیٹرز کو پابند کیاجائے کہ وہ ان تما م خواتین اور بچیوں کے والدین کو تربیت دیں کہ وہ کرونا وائرس کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر کیسے اپنی مدد آپ کے تحت حفاظتی اقدامات کو یقینی بنا سکتے ہیں اور ساتھ ہی والدین کو ہدایات کی جائیں کہ اگر کسی خاتون یا بچی کی طبعیت ناساز ہو تو وہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی مدد لے سکتے ہیں۔لیڈی ہیلتھ ورکرز کی ذمہ داری میں شامل کیا جائے کہ وہ کرونا وائرس کی علامات جیسے بخار،گلے میں درد،سانس لینے میں دشواری،کھانسی،فلو،جسم میں درد اور سردرد وغیرہ کے بارے میں والدین کو آگاہ کریں اور اگر کسی خاتون یا بچی میں ان علامات کی موجودگی پائی جائے تو لیڈی ہیلتھ ورکرز حکومت کی قائم کردہ ہیلپ لائن یا متعلقہ اداروں کواس صورتحال سے آگاہ کریں ۔اس طرح ہم سب پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہمارے اردگرد اگر کوئی خواتین یا بچیاں جنہیں کوئی معذوری ہو تو انکی اطلاع کسی ایسی تنظیم کو دیں جو اس وائرس سے بچاؤ کے حوالے سے کام کر رہی ہو تا کہ ایسی تنظیمیں ان کوضروری حفاظتی سامان مہیا کر سکیں۔
حکومت ان خواتین اور بچیوں کو امدادی رقوم فراہم کرے ان رقوم کے حصول میں آپ کو انکی مدد کرنا چاہئیے۔اشیاء خوردونوش کی خریداری میں ان خواتین اور بچیوں کی مدد کریں ۔ گھر کے افراد کوشش کریں جب باہر سے گھر میں آئیں تو صابن سے اپنے ہاتھ دھوئیں اور کپڑوں کو تبدیل کریں اور کوشش کریں ایسی خواتین اور بچیاں جنہیں کوئی معذوری ہو کسی اجنبی کو انکے قریب نہ جانے دیں اور انکی مدد کے لیے گھر کے دو سے تین ایسے افراد کی ذمہ داری لگائیں جو کرونا کی احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوں۔ وہ خواتین اور بچیاں جو سن نہیں سکتی انہیں تصویروں یا ویڈیوز کی مدد سے کرونا سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر بتائیں۔گھر کے اندر ہجوم نہ بنائیں اور کوشش کریں کہ ان خواتین اور بچیوں کی ذہنی صحت کا خیال رکھیں ۔ اگر کسی ضرورت کے پیش نظر گھر سے باہر جانا بھی پڑے تو سماجی فاصلہ کی ہدایات پر سختی سے عمل کریں۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اگر آپ کے ارد گرد ایسی خواتین اور بچیاں جنہیں کوئی معذوری ہے موجود ہیں تو آپ انکی ہر ممکن مدد کریں۔یاد رہے کہ کرونا وائرس سے احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے بچا جا سکتا ہے ، خود بھی احتیاطی تدابیر پر عمل کریں اور اپنے اردگرد موجود لوگوں کو بھی احتیاطی تدابیر کے حوالے سے معلومات دیں۔
فیس بک کمینٹ