ہمارے ملک کی سیاست بوڑھےکی جاگیر جیسی ہے جس پر اولاد،بہن،بھائی،رشتے دار،محلے دار،تعلق دار سمیت ہر کسی کی نظر ہوتی ہے۔۔کچھ تو ایسے بے حس ،بے رحم،بے غیرت،بے ادب ہوتے ہیں کہ بابے کے مرنے کے اسباب پیدا کرنے سے بھی نہیں چُوکتے۔۔۔ان تمام کارستانیوں کی وجہ صرف اپنا فائدہ،اپنا مال اور مقام بنانا ہوتاہے اور ایسےبے اوقاتوں کی سب سے بڑی نشانی یہ ہوتی ہے کہ وہ دوسروں کی انگلی پرناچتے ہیں ۔ جب کہ شاطر دماغ،کینہ پرور،گدھ نما مالک سب کو تگنی کا ناچ نچاتے ہیں۔ایسا ہی کچھ سیاست کے میدان میں ہورہا ہے،پرانے بابے سیاستدانوں کو استعمال کرکے ردی کی ٹوکری میں پھینکنے والوں نے نئی سیاسی پود کو میدان ِعمل میں اتارنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے کیونکہ بابو ں کو پتہ ہے استعمال کرنے والے کسی کے نہیں۔۔۔۔اور بابوں کے سر پر سیاست کرنیوالی بے حس سیاسی پتلیوں نے اپنےبابوں کی جاگیرپرقبضہ کرنے کی تیاری کرلی ہےموجودہ سیاسی نظام پر متعدد اور مختلف تجربات کرنیوالوں کا بلوچستان میں سنجرانی منصوبہ کامیاب کیا ہوا ہر صوبے میں صرف نام کی تبدیلی کیساتھ یہی فارمولہ اپلائی کرنے کی ٹھان لی گئی۔۔سنجرانی کے بعد ‘‘جنوبی پنجاب محاذ’’ نامی فامولہ پنجاب میں متعارف کروا کر ن لیگ کی وکٹیں گرانے والے کپتان کی چُوڑیاں کَس دی گئیں۔۔مطلب یہ کہ نہ کپتان ،نہ زرادری نہ میاں کسی کوبھی سادہ اکثریت نہیں لینے دینی ”اپنے“ 30 سے 40 آزاد امیدواروں کو جتواکر مرضی کی پارلیمنٹ لائی جائےگی۔۔۔ اور ہوسکتا ہے انہی میں سے کوئی کٹھ پتلی وزیراعظم ہو جس کو پی پی پی ،تحریک انصاف سمیت خدمت گزار پارٹیوں سے ووٹ دلوا کر سنجرانی طرز کا وزیراعظم بنایا جائے۔۔۔؟یہی اصل ایجنڈا معلوم ہوتا ہے !ورنہ جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے لیے تڑپنے والے بے ضمیر،بے حس سیاسی پھنے خان بتائیں کہ آج سےقبل وزارت،امارت،مفادات اور مراعات کیوں لیں؟جنوبی پنجاب کے لوگو یاد رکھنا یہ سب سیاسی مفاد کا چکر ہے اسمبلی کی اگلی نشت جیتنے کاڈھونگ ہے۔۔
فیس بک کمینٹ