لاہور : محکمہ داخلہ پنجاب نے ایک بیان میں کہا کہ صوبائی حکومت نے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق چار سے زائد افراد کے اکٹھے ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور خلاف ورزی پر مقدمہ درج کیا جائے گا۔
تحریک انصاف کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن کے معاملے پر رہنما مسلم لیگ ن عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ اتحادی جماعتوں سے مشاورت کے بعد پنجاب میں دفعہ 144 نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران وہ کہتے ہیں کہ ’شر پسند عناصر کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لیں۔‘
’اتحادیوں کے ساتھ بیٹھ کر فیصلہ کیا ہے کہ پنجاب میں دفعہ 144 کا نفاذ کیا جا رہا ہے اور اس پر فوری عملدرآمد کرایا جائے۔ رات کو افسوسناک واقعہ ہوا۔ انٹیلیجنس رپورٹس ہیں کہ ان کے پاس اسلحہ ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’ان کے بیانات سے واضح ہوگیا تھا کہ یہ خونی لانگ مارچ ہوگا۔ اطلاعات تھیں اسلحہ لے کر اسلام آباد کی طرف رُخ کیا جا رہا ہے۔انھوں نے سوال کیا کہ ’کس کے خلاف لانگ مارچ کرنے آ رہے ہیں؟‘
عطا تارڑ نے الزام لگایا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان ملک میں انارکی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ ’ان کو معلوم ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات چل رہے ہیں۔ 25 مارچ کی تاریخ اس لیے رکھی گئی کہ عمران خان ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ انا کی خاطر یہ ملک کو بھی داؤ پر لگا سکتے ہیں۔‘
’یہ افراتفری کی صورتحال پیدا کر کے امن و امان کی صورتحال پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ کمال احمد کا کیا قصور تھا؟ وہ گھر کے باہر کھڑا تھا، گھر میں داخل نہیں ہوا تھا۔‘
دریں اثنا ء لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کے چھاپے کے دوران ایک مکان کی چھت سے فائرنگ کے نتیجے میں کانسٹیبل شہید ہوگیا جس کا مقدمہ درج کرلیاگیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز سہیل چوہدری نے کہا کہ چھاپے کے دوران ساجد نا می شخص کے گھر کی چھت سے کسی نے فائر کیا جس کے نتیجے میں اہلکار کمال احمد کو سینے پر گولی لگی جس کے بعد اہلکار کو فوری اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکا۔
اہلکار پر فائرنگ کے مطابق فائرنگ کے الزام میں گھر کے مالک ساجد اور اس کے بیٹے کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔کانسٹیبل کی شہادت کے معاملے کی ایف آئی آر سب انسپکٹر کی مدعیت میں درج کی گئی ہے، ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعہ بھی شامل کی گئی۔ایف آئی آر میں قتل، اقدام قتل،پولیس مقابلہ اور توڑ پھوڑ کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ایف آئی آر میں شہری ساجد حسین اور اس کے بیٹےمکرم کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق شہری ساجد کو بتایاگیا کہ کرایہ داری کے سلسلے میں سرچ آپریشن کر رہے ہیں۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق دوران سرچ آپریشن شہری ساجد حسین کے کہنے پر اس کے بیٹے مکرم نے پولیس پرفائرنگ کی، مکرم کی فائرنگ سےباہر کھڑا کانسٹیبل کمال احمد زخمی ہوا اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا۔ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ساجد حسین نے بھی پولیس پارٹی پر فائرنگ کی۔
ادھر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ’ایک سابق فوجی کے گھر پر پولیس نے رات کو گھسنے کی کوشش کی۔ ان کے گھر والوں نے فائرنگ کی جس سے ایک پولیس اہلکار شہید ہوا۔’حقیقی آزادی مارچ کو دبانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ پنجاب کے لوگوں سے کہتا ہوں ڈٹ جائیں۔ عمران خان کی قیادت میں مارچ اسلام آباد پہنچے گا اور انھیں بہا کر لے جائے گا۔‘