یہ ایک کہانی کے دو کردار ہیں۔ ایک کردار ہمارا قومی ہیرو ہے اور دوسرے کردار کو ہم غدار قرار دیتے ہیں۔ ایک کردار ہمارے قومی بیانیہ کے مطابق حب الوطنی کا نشان اور دوسر ا بدترین غدار ہے۔ ایک کردار کا نام فلائٹ آفیسر راشد منہا س ہے اور دوسرے کردار کون تھا؟ اس بارے ہمیں کچھ نہیں بتایا جاتا ماسوائے اس بیان کہ وہ پاکستان ائیر فورس کا غدار بنگالی آفیسر تھا جو فضائیہ کا ایک جہاز بھارت لے جانا چاہتا تھا۔ کہانی کے ا س دوسرے کردار کا نام فلائٹ لیفٹیننٹ مطیع الرحمان تھا اور یہ پاکستان ائیر فورس کا انتہائی قابل آفیسر تھا ۔ پاکستان نے راشد منہاس کو پاکستان کا اعلی ترین فوجی اعزاز نشان حیدر دیا تھا ۔اسی طرح فلائٹ لیفٹیننٹ مطیع الرحمان کو بھی بنگلہ دیش کا اعلی ٰ ترین فوجی اعزاز بیر سرشتہ دیا گیا ۔ راشد منہاس نشان حید ر حاصل کرنے والوں میں سب سے نوعمر تھا۔ہمارے ملک کے ایک سے زائد عسکری اورسول تعلیمی ادارے اور سڑکیں راشد منہاس کے نام سے منسو ب ہیں۔ اسی طرح فلائٹ لیفٹیننٹ مطیع الرحمان کے نام سے بنگلہ دیش کے ایک زائد عسکری اور سول ادارے منسوب ہیں۔
مارچ 1971 میں شروع ہونے والا آپریشن سرچ لائٹ بنگلہ دیش میں پورے زور شور سے جاری تھا۔ مغربی پاکستانی پریس فتوحات کے قصے چھاپ رہا تھا۔ ہمارے صرف بتالیس شیر پانچ سو چالیس دشمنوں کو مار رہے تھے ۔جہاں تک بنگالیوں کی مزاحمت کا تعلق تھا اس کا بیان کہیں موجود نہیں تھا ۔ اس ماحول میں اگست کے مہینے کے ایک دن کراچی کے ائیر بیس سے زیر تربیت فلائٹ آفیسر راشد منہاس اپنے انسٹرکڑ فلائٹ لیفٹیننٹ مطیع الرحمان کے ہمراہ معمول کی تربیتی پرواز تھا ۔ فلائٹ لیفٹیننٹ مطیع الرحمان طیارہ بھارت لے جانے چاہتا تھا راشد منہاس نے مزاحمت کی ۔ دونوں کی ہاتھا پائی کی بنا پر جہاز اپنا تواز ن قائم نہ رکھ سکا اور زمین سے ٹکرا گیا اور دونوں آفیسرز ہلاک ہوگئے۔ راشد منہاس ہمارا عظیم شہید قرار پایا جب کہ مطیع الرحمان کو غدار کہہ کر مسترد کردیا گیالیکن جوں ہی بنگلہ دیش آزاد ہوا فلائٹ لیفٹیننٹ مطیع الرحمان ان کا عظیم شہید قرار پایا ۔ فلائٹ لیفٹیننٹ مطیع الرحمان 1965کی جنگ دوران پشاور میں تعنیات تھا اور اس نے جنگ میں ائیر فورس کی جنگی کاروائیوں میں بھرپور حصہ لیا تھا۔ اگست 1971 میں اس کی ہلاکت کے بعد اس کو پاکستان ہی میں دفن کیا گیا تھا ۔ بنگلہ دیش کے قیام کے بعد بنگلہ دیش پاکستان سے مسلسل یہ مطالبہ کرتا رہا کہ اس کی لاش بنگلہ دیش کے حوالے کی جائے تا کہ ا س کو پورے فوجی اعزاز کے ساتھ دفنایا جاسکے۔ طویل مذاکرات کے بعد 2006 میں فلائٹ لیفٹیننٹ مطیع الرحمان کا جسد خاکی بنگلہ دیشی حکام کے حوالے کیا گیا جسے بنگلہ دیش میں پورے فوجی اعزاز و احترام کے ساتھ سپر د خاک کیا گیا تھا۔ بنگلہ دیش کا جیسور ائیر بیس فلائٹ لیفٹیننٹ مطیع الرحمان کے نام سے منسوب ہے
غدار ی اور حب الوطنی کا تصور قومی ریاستوں کے قیام کے ساتھ وجود میں آیا تھا۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ایک قومی ریاست کا ہیرو متحار ب ریاست کا غدار جب کہ ایک ریاست کا غدار دوسری کا ہیرو قرار پاتا ہے ۔
اسلم خوجہ کی انگریز ی پوسٹ سے ماخوذ
فیس بک کمینٹ