گستاخانہ خاکوں کے نام پر تحریک انصاف کی دکانداری جاری ہے۔ اس کے پش پشت وہ دھمکی ہےجوتحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی نےدی ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ وہ 29اگست کو لاہورسےان گستاخانہ خاکوں کے خلاف اپنا احتجاج شروع کریں گے جواسلام آباد جاکردھرنےکی شکل اختیا رکرلے گااوریہ دھرنااس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ پاکستان کی حکومت ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع نہیں کرلیتی۔ تحریک انصاف مولوی خادم حسین رضوی کوخوش کرنے کے لئے خاکوں کے نام پریہ کھیل کھیل رہی ہے۔تحریک ہرگزیہ نہیں چاہتی کہ مولوی رضوی اسلام آباد آٗئیں اوردھرنا دیں کیونکہ پچھلے دھرنے کے تجربے اوراس کی طوالت سے وہ خوف زدہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سینیٹ کےاجلاس میں وزیراعظم عمران خان خود آئےاورخاکوں کے موضوع پرتقریرکی اوراس مسئلےکوبین الاقوامی سطح پراٹھانے کا اعلان کیا۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نےبھی آج ایک پریس کانفرنس کی اوراس حوالے سے ہونے والی پیش رفت سےآگاہ کیا۔ نہ صرف رضوی کا دھرنا خطرہ ہے بلکہ اس کے ساتھ ایک اور فیکٹربھی ایسا ہےجس کی بنا پرتحریک انصاف کے ہاتھ پاؤں پھولے ہوئے ہیں اوروہ ہےصدارتی الیکشن۔رضوی کے پاس سندھ اسمبلی میں دوارکان ہیں جن کے ووٹ تحریک ہرصورت حاصل کرنا چاہتی ہے۔تحریک انصاف کے صدارتی امیدوارعارف علوی رضوی ہاؤس کراچی میں حاضری لگوا چکے ہیں جہاں ان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ وعدہ کریں کہ ان کی حکومت ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرلے گی۔ علوی نے اس مطالبے کا کوئی واضح جواب دینے سے گریز کیا اورخاکوں کی نمائش کی مذمت کرنے کی حد تک خود کومحدود رکھا تھا۔ جب تک صدارتی الیکشن نہیں ہوجاتا تحریک انصاف کی حکومت مولوی خادم حسین رضوی کے دھرنے کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں کرنا چاہتی لہذا اس دینی مسئلے کو لے کرسیاست کا کھیل کھیلا جارہا ہے۔
فیس بک کمینٹ