• مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • اختصاریئے
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • سیالکوٹ
      • گوجرانوالا
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
Facebook Twitter
اتوار, ستمبر 24, 2023
  • پالیسی
  • رابطہ
Facebook Twitter YouTube
GirdopeshGirdopesh
تازہ خبریں:
  • ڈالر سستا ہونے کے باوجود کاروں موٹر سائیکلوں کی قیمتیں کم نہ ہو سکیں
  • وسعت اللہ خان کا کالم : شیر اک واری فیر۔۔۔
  • جعلی انجیکشن سے ملتان اور صادق آباد میں بھی بینائی متاثر ہونے کے واقعات : تحقیقات شروع
  • فلم ” قلی “ کی شوٹنگ میں غلط چھلانگ کی وجہ سے زخمی ہوا تھا : امیتابھ بچن
  • رؤف کلاسراکاکالم:بجلی مہنگی کیسے ہوئی ؟…(14)
  • خالد مسعود خان کا کالم:ادارے ایسے برباد نہیں ہوتے…(3)
  • یاسر پیرزادہ کا مکمل کالم:اعلیٰ تخلیقی کام کیسے کیا جائے؟
  • محمد حنیف کا کالم:مودی جی کا گھر میں گھس کر مارنے کا خواب
  • عمار مسعودکا کالم:میاں نواز شریف! یہ ملک بہت بدل چکا ہے
  • عطا ء الحق قاسمی کاکالم:چڑیا گھر کا بن مانس!
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • اختصاریئے
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • سیالکوٹ
      • گوجرانوالا
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
GirdopeshGirdopesh
You are at:Home»کالم»بھٹو ’’چالیس سال‘‘ بعد۔۔مظہر عباس
کالم

بھٹو ’’چالیس سال‘‘ بعد۔۔مظہر عباس

رضی الدین رضیاپریل 4, 20190 Views
Facebook Twitter WhatsApp Email
Share
Facebook Twitter WhatsApp Email

عدلیہ کے اپنے فیصلے ہوتے ہیں اور تاریخ کے اپنے، وقت دونوں کو موقع دیتا ہے اپنے آپ کو درست کرنے کا، ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کا وہ سیاسی کردار ہے جس کے چاہنے والے بھی بہت ہیں اور ناپسند کرنے والے بھی۔ وہ غدار بھی ٹھہرا اور محبِ وطن بھی مگر جس چیز نے اسے امر کر دیا وہ اس کا تاریخی فیصلہ کہ تاریخ کے ہاتھوں مرنے سے بہتر ہے کسی آمر کے ہاتھوں پھانسی چڑھ جانا۔
اس کے ایک سال اور سات ماہ کوٹ لکھپت جیل سے اڈیالہ جیل کے پھانسی گھاٹ تک کے سفر نے اسے اپنی موت کے چالیس سال بعد بھی زندہ رکھا۔ یہ الگ بات کہ اس کی پارٹی شاید اس کے نظریے کا بوجھ نہ اٹھا سکی، اس پر پھر کبھی بات ہوگی۔ بھٹو کے آخری ایام کو اس کی زندگی سے نکال دو تو اس کی سیاسی زندگی سے اختلاف کی بڑی گنجائش ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ وہ جب تک زندہ رہا بڑے بڑے سیاسی رہنما ’بونے‘ نظر آئے، شاید اسی وجہ سے پارٹی کے اندر اور باہر اس کیخلاف سازشوں میں شریک رہے، کچھ رہنماؤں نے ضرور کوشش کی، اس کی جان بچانے کی، غیر ملکی سربراہانِ مملکت نے بھی اپیل کی، ایک آخری کوشش سابق وزیراعظم غلام مصطفیٰ جتوئی نے کی مگر جب بیگم بھٹو کے ذریعے بھٹو صاحب کو پتا چلا کہ کسی ’’این آر او‘‘ کی بات ہو رہی ہے تو انہوں نے پیغام دیا کہ تم لوگ کیوں چاہتے ہو کہ میں تاریخ کے ہاتھوں مارا جاؤں، میری پھانسی کا فیصلہ بہت پہلے ہو چکا، تم لوگ مجھے کمزور نہ کرو۔بھٹو پھانسی چڑھ گیا مگر اس کی مقبولیت کی گواہی بعد میں ان سے ملی جو اس کے سخت مخالف تھے۔
10؍اپریل 1986ء لاہور کے تاریخی استقبال نے جو بظاہر بینظیر بھٹو کے لئے تھا مگر دراصل لاکھوں افراد کی موجودگی یہ ثابت کر رہی تھی کہ ’’بھٹو زندہ ہے‘‘ ۔ بات یہیں ختم نہیں ہوتی، بھٹو کے سحر کو توڑنے کیلئے کچھ غیر سیاسی خاندانوں کو سیاست میں لایا گیا، پروان چڑھایا گیا، اسلامی جمہوری اتحاد (IJI) بنوائی گئی تاکہ راستہ روکا جاسکے، کسی حد تک وہ قوتیں کامیاب بھی ہوئیں کیونکہ انہوں نے 1988ء کے الیکشن میں پی پی پی کو دو تہائی اکثریت نہیں لینے دی۔
1990ء آیا تو تاریخ نے پھر ثابت کیا کہ بھٹو کی پارٹی ہارنے کے باوجود جیت گئی کیونکہ اتنے سالوں بعد آج بھی ’’اصغر خان کیس‘‘ یہ ثابت کر رہا ہے کہ وہ الیکشن دھاندلی زدہ تھے اور گواہی خود سپریم کورٹ نے 2012ء کے فیصلے میں دی۔تاریخ اسی طرح اپنے آپ کو دُرست کرتی رہی۔ بھٹو کے نام پر ووٹ پڑتا رہا چاہے پارٹی اُس بیانیہ پر قائم رہی یا نہیں۔ مثلاً بھٹو کے مخالف اُس پر ہر طرح کی تنقید کرتے ہیں مگر یہ اعتراف بھی کرتے ہیں کہ اُس پر تمام تر تحقیقات اور کوششوں کے باوجود ’کرپشن‘ کا الزام کبھی نہیں لگا۔ بعد میں پارٹی اسی الزام کی زد میں رہی اور 2008ء کے بعد تو اپنے آپ کو درست کرنے کے بجائے سندھ تک محدود رہنے کو مناسب جانا۔
یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ بھٹو کے سیاسی سفر کا آغاز 1958ء میں ایوب خان کی کابینہ میں جونیئر وزیر کے طور پر شروع ہوا۔ بحیثیت وزیر اُن کے حوالے سے مختلف آراء پائی جاتی ہیں مگر آج بھی اُن کا نام اقوام متحدہ کی فہرست میں بہترین مقرر کے طور پر موجود ہے۔ ایوب خان سے الگ ہوئے تو ہمیں ایک مختلف بھٹو نظر آیا۔ اُنہوں نے نئی پارٹی پی پی پی بنائی تو تین سال میں ہی (1967-70)وہ پاکستان (مغربی) کی مقبول ترین پارٹی بن گئی۔ مگر مشرقی پاکستان کے بحران میں بھٹو کے سیاسی کردار پر بڑی تنقید ہوئی جو کسی حد تک جائز بھی ہے۔ الیکشن میں کامیابی کے بعد عوامی لیگ اور شیخ مجیب الرحمٰن کا حق تھا حکومت بنانے کا۔ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ وہاں نفرت کے بیج بہت پہلے سے بو دیئے گئے تھے جو ایک لمبی کہانی ہے جو شاید 1948ء سے شروع ہوتی ہے۔
دسمبر 1971ء کو بھٹو پہلے سویلین مارشل ایڈمنسٹریٹر بنے مگر چند ماہ بعد 1972ء کو پہلے عبوری آئین اور پھر 1973ء کا مستقل آئین بھٹو کا تاریخی کارنامہ ہے۔ بھٹو کے دورِ حکومت پر بھی دو رائے پائی جاتی ہیں۔ سیاسی مخالفین اور پریس سے اُن کا رویہ ہتک آمیز رہا۔ انہوں نے دائیں اور بائیں دونوں بازو کو اپنا مخالف بنا لیا۔ اس سب کے باوجود بھٹو نے عوام سے اپنا رشتہ جوڑے رکھا۔ وہ عالمی مدبر کے طور پر بھی سامنے آئے اور شاید نہ اُن سے پہلے اور نہ اُن کے بعد پاکستان کبھی آزاد خارجہ پالیسی بنا پایا۔ جس چیز نے بھٹو کو اَمر کر دیا وہ سفر 17ستمبر 1977ء کو نوڈیرو، اُن کی دوبارہ گرفتاری سے شروع ہوتا ہے جو اُن کو 4اپریل 1979ء کو پھانسی تک لے گیا۔
دراصل ضیاء الحق نے بھٹو کو پھانسی دے کر سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر کی اُس دھمکی کو عملی جامہ پہنایا جو اُس نے 1976ء میں سابق وزیراعظم کو ایٹمی پروگرام بند نہ کرنے پر دی تھی۔ ’’ہم تمہیں عبرت کا نشان بنا دیں گے۔‘‘
پھانسی دیتے وقت تارا مسیح نے دیر کی تو بھٹو نے پھندہ ڈالتے وقت کہا Finish It Up اور وہ شخص تختہ دار پر مر کے بھی زندہ ہوگیا۔ عدلیہ کے اپنے فیصلے ہوتے ہیں اور تاریخ کے اپنے۔ وقت دونوں کو موقع دیتا ہے اپنے آپ کو دُرست کرنے کا۔ دونوں نے اپنے آپ کو دُرست کیا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ وہ چالیس سال بعد بھی مر نہ سکا، چاہے اُس کی پارٹی اُس مشن سے ہٹ گئی ہو۔
(بشکریہ: روزنامہ جنگ)

فیس بک کمینٹ

Share. Facebook Twitter WhatsApp Email
Previous Articleعشق میں بڑی برکت ہے!۔۔عطا ء الحق قاسمی
Next Article بھٹو کیوں زندہ ہے؟۔۔قلم کمان/حامد میر
رضی الدین رضی
  • Website

Related Posts

ڈالر سستا ہونے کے باوجود کاروں موٹر سائیکلوں کی قیمتیں کم نہ ہو سکیں

ستمبر 24, 2023

وسعت اللہ خان کا کالم : شیر اک واری فیر۔۔۔

ستمبر 24, 2023

جعلی انجیکشن سے ملتان اور صادق آباد میں بھی بینائی متاثر ہونے کے واقعات : تحقیقات شروع

ستمبر 24, 2023

Comments are closed.

حالیہ پوسٹس
  • ڈالر سستا ہونے کے باوجود کاروں موٹر سائیکلوں کی قیمتیں کم نہ ہو سکیں ستمبر 24, 2023
  • وسعت اللہ خان کا کالم : شیر اک واری فیر۔۔۔ ستمبر 24, 2023
  • جعلی انجیکشن سے ملتان اور صادق آباد میں بھی بینائی متاثر ہونے کے واقعات : تحقیقات شروع ستمبر 24, 2023
  • فلم ” قلی “ کی شوٹنگ میں غلط چھلانگ کی وجہ سے زخمی ہوا تھا : امیتابھ بچن ستمبر 24, 2023
  • رؤف کلاسراکاکالم:بجلی مہنگی کیسے ہوئی ؟…(14) ستمبر 24, 2023
زمرے
  • جہان نسواں / فنون لطیفہ
  • اختصاریئے
  • ادب
  • کالم
  • کتب نما
  • کھیل
  • علاقائی رنگ
  • اہم خبریں
  • مزاح
  • صنعت / تجارت / زراعت

kutab books english urdu girdopesh.com



kutab books english urdu girdopesh.com
کم قیمت میں انگریزی اور اردو کتب خریدنے کے لیے کلک کریں
Girdopesh
Facebook Twitter YouTube
© 2023 جملہ حقوق بحق گردوپیش محفوظ ہیں

Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.