فجر کی نماز میں نے اپنے محلے کی مسجد میں ادا کی۔
اس کے بعد نواحی بستی چلا گیا۔
وہاں دیوی کے مندر میں ماتھا ٹیکا۔
اس کے بعد قریبی قصبے کا رخ کیا۔
وہاں ایک عبادت گاہ میں آگ کو سجدہ کیا۔
اس کے بعد آبائی گاؤں پہنچا۔
صوفی بزرگ کی قبر کو بوسہ دیا۔
اس کے بعد شہر واپس آیا۔
مقامی فرعون کے دربار میں پیش ہو کر اس کے پاؤں چومے۔
شام کو ڈوڈو نے پوچھا،
’’سچ سچ بتاؤ، تم کس کے پجاری ہو؟‘‘
میں نے اپنی آستین میں سے کرسی دیوتا کا بت نکال کر دکھایا۔
بشکریہ ( روزنامہ جنگ)
فیس بک کمینٹ