ملتان یونین آف جرنلسٹس منہاج برنا گروپ کے انتخابات 5 فروری 2025ء کو خوش اسلوبی کے ساتھ ملتان پریس کلب میں منعقد ہوئے – اور نئی قیادت کا انتخاب سامنے آیا –
ملتان کے عامل صحافیوں کی ایک معتدبہ تعداد نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا جنہیں سابقہ عہدے داران نے ووٹر لسٹ میں شامل رکھا تھا – اگرچہ درجنوں عامل مزدور صحافی اس ووٹر لسٹ میں شامل ہونے سے رہ گئے اور کئی عامل صحافی جو 2024 کی ووٹر لسٹ میں شامل تھے اورانہوں نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا تھا انہیں اس لسٹ سے خارج کردیا گیا- اور ووٹر لسٹ پر الیکشن کمیٹی نے کوئی اعتراض بھی وصول نہ کیا –
موجودہ ووٹر لسٹ میں کئی اخبارات اور ٹی وی چینلز میں کام کرنے والے عامل صحافیوں کو شامل نہیں کیا گیا – اب تک نیوز ٹی وی چینل میں کام کرنے والے صحافی بھی نمائندگی سے محروم رکھے گئے – تین سے چار فوٹو جرنلسٹس کے سوا کسی اور کو بھی ممبر شپ نہیں دی گئی – سابقہ عہدے داروں نے اپنی مدت انتخاب مکمل ہونے پر جنرل باڈی کا اجلاس منعقد کرنے اور جنرل باڈی سے الیکشن کمیٹی کی منظوری لینے کی بجائے اس مرتبہ بھی غیر آئینی ، غیر جمہوری طریقے سے خفیہ انداز میں الیکشن کمیٹی بنائی – اور الیکشن کمیٹی کی تشکیل ، انتخابی شیڈول ، ووٹر لسٹ آویزاں کرنے کی اطلاع نہ تو وٹس ایپ نہ ہی تحریری مراسلے کی شکل میں ایم یو جے کے ممبران کو دی – اور پوری کوشش کی کہ عرصہ دراز سے ایم یو جے کو پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کی طرح چلانے والے چند "چودھریوں ” کی ذاتی پسند ناپسند کے مطابق بلا مقابلہ انتخاب منعقد ہو-
میرے سمیت کئی ساتھیوں کو کاغذات نامزدگی وصول کرنے کی آخری تاریخ اور آخری گھنٹے میں الیکشن شیڈول کی اطلاع ملی – اور ہم بڑی مشکل سے نامکمل پینل تشکیل دینے میں کامیاب ہوئے – ہم نے انتہائی کم وقت میں الیکشن کمپئن چلائی – اور میں اور میرے ساتھی بمشکل 100 کے قریب ووٹرز سے رابطہ کرنے کے قابل ہوسکے –
میں نے اس الیکشن کمپئن میں ووٹر لسٹ میں اخباری مالکان ، ڈیجیٹل میڈیا مالکان اور ہائر اینڈ فائر کے اختیارات رکھنے والے 30 سے زائد افراد کو ووٹر لسٹ میں شامل کیے جانے کو ایم یو جے کے آئین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور ان کے ووٹ ڈالنے کی مخالفت کی – یہ 30 افراد نہ صرف ووٹ کاسٹ کرنے آئے بلکہ اپنے اداروں میں کام کرنے والے کئی ایک ووٹر صحافیوں کو ساتھ لائے اور ظاہر ہے کہ ان کی نظر میں ، میں ایک ناپسندیدہ امیدوار تھا اور انہوں نے مجھے ووٹ ڈالنے سے گریز کیا –
ہمارے پینل میں شامل میں سوائے دو امیدواروں کے باقی سب امیدوار میرے اس موقف کو وقتی نقصان پر محمول کر رہے تھے اور وہ مالکان سے ووٹ کی اپیل کرتے رہے اور ملاقات بھی جو میرے نزدیک منہاج برنا گروپ کی درخشاں روایات کے خلاف عمل تھا –
میں نے الیکشن کمپئن کے دوران میڈیا گروپوں سے نکالے جانے والے صحافیوں کا مقدمہ بھی لڑا اور میڈیا گروپوں میں تنخواہوں کی بندش ، ای او بی آئی ، سوشل سیکورٹی میں اندراج نہ کیے جانے ، میڈیکل الاونس سمیت متعدد مراعات کے ختم کیے جانے کو بھی اپنی کمپئن کا موضوع بنایا – اس کی وجہ سے ہمیں کئی اداروں میں جاکر کمپئن چلانے میں دشواری کا سامنا ہوا اور کئی اداروں میں انتظامیہ نے ہماری حمایت کرنے والے کارکنوں کو ڈرایا دھمکایا- اور اس دباؤ کا سب سے بڑا نشانہ مجھے بنایا گیا –
میں نے انتخابی کمپئن کے دوران مزدور صحافیوں پر زور دیا کہ وہ برادری ازم، فرقہ پرستی سے بالاتر ہوکر ووٹ کاسٹ کریں- اور میں اعتراف کرتا ہوں کہ میری کمپئن کا یہ رخ خود میرے پینل میں کچھ عہدے داروں کے لیے ناپسندیدہ تھا ہی تو دوسری طرف سے بھی اس کو سخت ناپسند کیا گیا – پوری انتخابی کمپئن میں ، میں نے ایم یو جے میں شامل عامل صحافیوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ یہ صحافتی ٹریڈ یونین انتخابات ہیں اور ان کے بنیادی حقوق کی جنگ اس سے مشروط ہے لیکن چونکہ کسی ایک بھی ادارے میں یونین موجود نہیں تھی نہ تربیت یافتہ ٹریڈ یونینسٹ صحافی موجود تھے تو اس محاذ پر بھی ہمیں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہوئی-
گزشتہ پورا سال ملتان میں عامل صحافی اداروں سے غیر جمہوری اور غیر قانونی برطرفیوں کا شکار رہے – انھیں تنخواہوں کی بندش کا سامنا رہا – اداروں میں انھیں احتجاج کرنے اور ہڑتال کرنے کا حق حاصل نہیں تھا لیکن ایم یو جے نے اس پر نہ تو کوئی احتجاج منظم کیا اور نہ ان کے حقوق کے لیے کوئی لڑائی لڑی –
میرا ذاتی خیال تھا کہ جس منشور اور ایجنڈے پر میں الیکشن کمپئن چلا رہا ہوں اس کی غیر مقبولیت کے سبب مجھے زیادہ سے زیادہ 50 ووٹ مل سکیں گے لیکن مجھے 43 ووٹ ملے جس میں سے 7 مسترد ہوگئے – خوف ، لالچ ، دباؤ اور غیر قانونی طور پر شامل ووٹرز کے ماحول میں مجھے متعدد عامل صحافیوں نے اپنی مجبوریوں کے بارے میں کھل کر بتایا اور میں سمجھتا ہوں کہ آج اگرچہ ایم یو جے کو ایک ٹریڈ یونین ادارے کے طور پر چلانے کا ایجنڈا رکھنے والے اقلیت میں ہیں لیکن اگر ہم اگر مستقل مزاجی سے کام کرتے رہے تو ایک دن آئے گا جب ہم اکثریت میں ہوں گے اور اگلے سال تک ماحول کافی تبدیل ہوگا –
آج ایم یو جے منہاج برنا گروپ میں رائٹ ونگ کا رجعت پرست دھڑا کامیاب ہوا ہے لیکن اگلے سال تک ہم اس رجعت پرست دھڑے کے خلاف اپنی جدوجہد کو کامیابی سے ہمکنار کریں گے – ہم ایم یو جے ورکرز گروپ کی تشکیل نو کریں گے – اس کا باقاعدہ رابطہ آفس قائم کریں گے – اداروں میں صحافی کارکنوں کی ملازمتوں کا تحفظ کرنے ، ان کی مراعات کہ بحالی کے پروگرام کے گرد تنظیم سازی کریں گے – کوئی عامل صحافی ایم یو جے منہاج برنا گروپ کی ووٹر لسٹ سے باہر نہیں رہے گا –
میں اپنے ساتھیوں کا شکر گزار ہوں کہ انھوں نے انتہائی نامساعد حالات میں ہمارا ساتھ دیا اور ہمارے ریڈیکل ترقی پسند مزدور دوست پروگرام اور ایجنڈے کو سپورٹ کیا –
ہماری جدوجہد جاری رہے گی- ہم دیگر شعبوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کے ساتھ اظہار یک جہتی جاری رکھیں گے – مظلوم و محکوم و مجبور گروہوں کی حمایت کو بھی جاری رکھیں گے – ریاستی اور غیر ریاستی جبر کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے اور اپنا قلم برائے فروخت نہیں رکھیں گے –
فیس بک کمینٹ