مملکت پاکستان کو معاشی طور پردوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کر نے کے لئے معاشی ایمرجنسی کا نفاذ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔وزیر خزانہ شوکت ترین اور گورنر سٹیٹ بنک رضا باقر کی خدمت میں مفت کے مشورے حاضر ہیں ۔ ان مشوروں پر عمل کر تے ہوئے ”بقول حکومت “ ملکی خالی خزانے کو چند ہی دنوں دوبارہ بھرا جا سکتا ہے۔ اگر نیشنل بنک آف پاکستان اور دیگر تمام کمرشل بنکوں کی برانچیں ملک بھر میں یونین کونسل کی سطح پر کھول دی جائیں تمام سرکاری و پرائیویٹ بنکوں کو 24گھنٹے اور پورا سال کھلا رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے اور تمام بنک ملازمین کی ڈیوٹی کو 8 گھنٹے کی تین شفٹوں میں تقسیم کر دیا جائے کہ جمعہ، ہفتہ و اتوار کو صرف دو شفٹیں کام کریں باقی ایک شفٹ ہفتہ وار چھٹی کر ے ۔پاکستان کے ہر شناختی کارڈ رکھنے والے شہری کا بنک میں اکاؤنٹ کھلوانا لازمی قرار دے دیا جائے اور ہر اکاؤنٹ میں کم از کم ایک ہزار روپے رکھنے کی شرط عائد کر دی جائے۔ملک بھر کے تمام کرنسی نوٹ تبدیل کر دینے سے کونوں کھدروں میں چھپا ہوا سارا کالا دھن باہر آ جائے گا اوراگر ہو سکے تو نئے جاری کئے جانے والے کرنسی نوٹ پر شناختی کارڈ کی طرح تاریخ اجراءو تاریخ منسوخ بھی درج کی جائے اور ہر نوٹ تاریخ اجراءکے ٹھیک پانچ سال بعد منسوخ قرار دیا جائے ۔
سرکاری امور مثلا اگر پراپرٹی کی رجسٹری ، انتقال،گاڑی کی رجسٹریشن کرانا مقصود ہویاتو خریدارپر نقد رقم کی بجائے بیچنے والے کے اکاؤنٹ میں رقم جمع کر اکے بنک رسید کی نقل ساتھ لگانے پر ہی زمین یا گاڑی دوسرے شخص کے نام پر منتقل کرنے کی پابندی لگا دی جائے اسی طرح نکاح نامہ میں درج حق مہر کی رقم بھی دلہا اپنی دلہن کے اکاؤنٹ میں جمع کر ائے اور اس کی رسید نکاح نامہ کے ساتھ لگانے کی شرط پر ہی نکاح رجسٹرڈ کیا جائے اس سے نوبیاہتا دلہن کو حق مہر کی رقم بھی مل جائے گی اور حکومت کے خزانے میں پیسہ بھی آتا رہے گا۔۔
اسی طرح ملک بھر میں تمام ہول سیل ڈیلرز کو پابند کیا جائے کہ وہ فیکٹری مالکان کو خریدے گئے تمام مال کی قیمت ان کے بنک اکاؤنٹ میں جمع کرائیں۔ فیکٹری کا سارا ریکارڈ ماہانہ بنیادوں پر چیک کیا جائے کہ متعلقہ فیکٹری میں ایک مہینہ میں کتنے کا مال تیار اور کتنا مال فروخت ہو ا ۔ اسی طرح فیکٹری میں کام کر نے والے ملازمین کو تنخواہ بھی نقد یا دستی دینے کی بجائے ان کے بنک اکاؤنٹ کے زریعے ادا کی جائے کہ اس سے ملازمین کی کم از کم اجرت کے قانون پر بھی عملدآمد سکے گا ۔ اسی طرح مدارس ، مساجد ، مذہبی ، سیاسی و سماجی تنظیموں پر بھی نقد صدقات ، خیرات ، زکواة و عطیات صرف اس ادارے کے سرابراہ کے بنک اکاؤنٹ میں جمع کر انے کی پابندی لگائی جائے کہ اس طرح رقم دینے والے کی معلومات بھی حاصل ہو سکیں گی کہ آیا عطیہ کی گئی رقم اس عطیہ دینے والے کی آمدنی سے مطابقت بھی رکھتی ہے یا کہیں وہ ناجائز طریقے سے کمائی گئی رقم تو ان اداروں کو نہیں دے رہا ۔
تعلیمی اداروں اور بالخصوص پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو طلباءو طالبات سے فیس وصولی صرف بنک کے ذ ریعے ہی کر نے کا پابند کیا جائے اور تعلیمی اداروں میں نقد رقم وصول کرنے پر پابندی عائد کر تے ہوئے متعلقہ تعلیمی ادارے کے تمام سٹاف بشمول اساتذہ کر ام کو تنخواہیں بھی ان کے بنک اکاؤنٹ میں منتقل کی جائیں ۔پاکستان کی تما م مرکزی شاہراہوں کے دونوں اطراف دو ایکڑ فرنٹ کی اراضی کو کمرشل کر تے ہوئے مالکان کو اس برلب سڑک اراضی پرمارکیٹ ، پلازہ،پٹرول پمپ ، فیکٹر ی اور شوروم بنانے کا حکم دیا جائے اور مالکان کو ان کی تعمیر کے لئے قرض کی سہولت بھی مہیاکی جاسکتی ہے۔ اس سے لاکھوں بے روز گاروں کو ان کی دہلیز پر ہی روزگار بھی مل پائے گا اور ملک سے بے روز گاری کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ شہری آبادی کنٹرول کرنے میں بھی مدد ملے گی ۔
فیس بک کمینٹ