سینئر صحافی ملتان پریس کلب کے سابق صدراوراے پی پی اردوسروس ملتان کے پہلے انچارج غضنفرعلی شاہی طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے ۔
یہ خبر بندہ نا چیز سمیت ہر صحافی اور اہالیان ملتان کے لئے کسی بڑے صدمہ سے کم نہیں ہے وہ ایک اچھے اور مثبت صحافت کرنے والی شخصیت تھے شعبہ سیاسیات کے ساتھ ساتھ کورٹ رپور ٹنگ میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا ان کی پوری زندگی کی رپورٹنگ نا قابل تردید تھی ۔۔میں نے شاہی صاحب کے ساتھ 3 سے 4 سال تک ملتان پریس کلب کے جزل سیکرٹری کی حیثیت سے کام کیا اور پریس کلب کی تاریخ میں صحافیوں کی فلاح بہبود کے کام کا عملی آغاز بھی شاہی صاحب کے دور سے ہوا اللہ تعالیٰ کا شکر ہے یہ وہ ادوار تھے جب الیکشن کے ساتھ ہی تمام اختلافات ختم ہو جاتے تھے۔۔
شاہی صاحب سے اتنا قریبی تعلق تھا کہ ہم ایک دوسرے سے اپنا دکھ سکھ بھی شیر کرتے تھے ویسے بھی۔ شاہی صاحب کسی کا دکھ برداشت نہیں کرتے تھے اور صحافیوں کے مسائل کے حل کے لئے ان کے دروازے پر چلے جاتے تھے
ایک سینئر صحافی کی گرفتاری اور جج صاحبہ کی سخت ناراضی کے باوجود ایسی ناراض جج سے صحافی کی ضمانت کراکے اس رہا کرایا ۔
شاہی صاحب سے ایک طویل ملاقات حال ہی میں ان کی ہمشیرہ کی نماز جنازہ اور پھر قل خوانی کے موقع پر ہوئی وہ زندگی کی آخری سانس تک صحافیوں کی فلاح و بہبود اور ان کی بے روزگاری سے سخت پریشان تھے ۔ ریٹائرمنٹ کے بعد بدلتا زمانہ میں کالم لکھتے رہے وہ کہتے تھے کہ صحافیوں کے حالات دیکھ کر اپنے بچوں کو اس شعبہ سے دور رکھا ہے ۔
مرحوم کی عمر 75برس تھی اوروہ طویل عرصہ سے پھیپھڑوں کے عارضے کے باعث صاحب فراش تھے ۔۔غضنفرعلی شاہی نومبر1947کولائل پور(فیصل آباد)میں پیداہوئے ۔ میونسپل سکول فیصل آباد سے پرائمری اورگورنمنٹ ہائی سکول نمبر1ڈیرہ غازیخان سے1962 میں میٹرک کیا ۔انہوں نے گورنمنٹ کالج ڈیرہ غازیخان سے انٹرمیڈیٹ کاامتحان پاس کیااوراس کے بعد لاہورچلے گئے۔گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجوایشن اورپنجاب یونیورسٹی سے 1968میں ایم اے کیا۔غضنفرشاہی 1984 میں روزنامہ نوائے وقت سے منسلک ہوئے ۔انہوں نے نوائے وقت میں رپورٹراورپھر چیف رپورٹرکی حیثیت سے فرائض انجام دیئے ۔سال 2002میں ملتان سے روزنامہ ایکسپریس کااجراءہوا توغضنفرشاہی چیف رپورٹر کی حیثیت سے اس کے ساتھ وابستہ ہوگئے اور2004تک ایکسپریس کے چیف رپورٹرکی حیثیت سے فرائض انجام دیتے رہے ۔وہ2005سے 2007تک روزنامہ پاکستان سے منسلک رہے ۔2008میں وہ اے پی پی اردوسروس ملتان کے ساتھ منسلک ہوئے اور2012تک اے پی پی میں فرائض انجام دیتے رہے ۔ انہیں اردوسروس ملتان کا پہلا انچارج ہونے کااعزازبھی حاصل ہے ۔غضنفرعلی شاہی 1992میں ملتان پریس کلب کے صدرمنتخب ہوئے ۔انہوںنے مسلسل تین سال پورے پینل کے ساتھ کامیابی کاریکارڈبھی قائم کیا۔اس کے علاوہ انہیں پانچ مرتبہ ملتان پریس کلب کی صدارت کے عہدے پرفائز ہونے والے پہلے صحافی کااعزازبھی حاصل ہے۔ان کے پسماندگان میں بیوہ اورتین بیٹے عمارغضنفر،جواد غضنفراورحمادغضنفرشامل ہیں ۔
غضنفر شاہی کی وفات پر پورے شہر کے صحافی نہ صرف سوگوار ہیں بلکہ اس ایک موت نے تقریباً 60 کے قریب صحافیوں کی یاد تازہ کر د ی ہے جن میں خواجہ عبد الکریم قاصف ، حاجی محمد کھوکھر، شیخ ریاض پرویز ،ایثار راعی ،سعید کوثر مرزا، اے کے درانی، ولی محمد واجد ، خان رضوانی ،سعید صدیقی، ممتاز الیعشی، ایم آر روحانی، انور امروہی، عاشق علی فرخ ،آصف علی فرخ ، ایثار راعی، بابا بشیر اصغر ،چوہدری نذیر احمد ،مقبول عباس کاشر، مقبول حسین بخاری ،عبد الطیف اختر، نذر بلوچ، انعام الحق شیخ ،ایم ایچ ضیائی، سید الطاف حسین شاہ ،آفتاب خان، اسلم گوہر ،میڈیم مسرت پراچہ ،علیم چوہدری، غنی چوہدری ،سلمان غنی ،گلزار مرزا، افضال نیازی، شاداب انور، امتیاز خان، منور الدین شیخ، شبیر حسن اختر ، اقبال مفکر، انعام الحق شیخ ،جاوید درانی ،ریحان اقبال برنی ،میاں خالد تنویر ، خالد محمد ٹائیگر ،سید شاہد سلیم ،محمد سلیم شاد، محمد صابر چشتی، جیمز پرکاش، شبیر احمد قریشی، غلام فرید ،چوہدری طاہر رشید ،صدیق الرحمن، انور علی ( انو بھائی ) اقبال مبارک، رانا ضیا الدین، اقبال بٹ ،سیف چوہدری ،رانا نذیر احمد ،رؤف احمد، حکیم اللہ خان، رفیق اللہ خان، فوٹو گرافر ، فاروق عدیل سیمت کئی صحافی شامل ہیں اللہ تعالیٰ تمام مرحومین کے درجات بلند فرمائیں اور سوگواروں کو صبر جمیل عطا فرمائیں۔
فیس بک کمینٹ