غزل : زندگی رہ جائے گی ۔۔ منزہ اعجاز
ہم چلے جائیں گے پریہ زندگی رہ جائے گی
تیرے میرے بعد بھی تو بندگی رہ جائے گی
ہم نے سوچا تھا بس اِک لمحے میں سب رُک جائے گا
کیا خبرتھی ایک یہ خوابیدگی رہ جائے گی
وہ نمازیں جو قضا کیں اپنے پیاروں کے لئے
جب قضا آئی تواِک افسردگی رہ جائے گی
اِس جہاں میں یاد رکھنا تھا جسے رکھا نہیں
اُس جہاں میں بس یہی افسُردگی رہ جائے گی
میں ہی ہرلمحہ بھلا دوں خود کوبس تیرے لئے
شاید ایسے ہی کوئی آسُودگی رہ جائے گی
منزہ اعجاز
فیس بک کمینٹ