کہتے ہیں کہ انسان کی زبان ایک ہونی چاہیئے۔۔مگر بدقسمتی سے ہمارے ملک میں سیاستدان تو بہت سارے ہیں مگر عہدوں پر فائز سیاستدان بھی کیا کمال زمہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔۔ہمارے ملک کا وزیراعظم ایلیکٹڈ ہے یا سیلیکٹڈ اسکا فیصلہ ہونے جا رہا ہے۔۔جیسا کہ مسلم لیگ ق نے حکومت کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔اور ساتھ ہی وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویز الٰہی کو ملنے پر۔۔سوال یہ ہے کہ ملنے بھی تو چودھری پرویز الٰہی گئے تھے وزیراعظم کو۔۔مگر مسئلہ تو درپیش ہے وفاق میں جہاں ایم کیو ایم کی جانب سے وہ مطالبات حکومتی وفد کے سامنے رکھے گئے۔۔جو کہ انکے اپنے بس میں نہیں۔۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے۔۔کہ جن سیڑھیوں پر قدم رکھتے ہوئے اقتدار میں آنے والے اب جانے پر حواس باختہ کیوں ہیں۔۔مسلم لیگ کی نشستیں بھی اور مستقبل کی سیاست فیصلہ تو ان سے وابستہ کارکن ہی کرینگے۔۔
اور ایم کیو ایم کو عوامی مسائل کے حل کیلیے پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے بھرپور یقین دہانی کرا دی گئی ہے۔۔مگر ایم کیو ایم حکومت سے کچھ ایسی خواہش کا اظہار کر رہی ہے۔۔جیسے عمران خان نے حکومت میں آنے کیلئے کی تھی۔۔ماضی میں بھی ایک حکومت کیخلاف تحریکِ عدم اعتماد میں ایم کیو ایم نے اہم کردار ادا کیا تھا ۔مگر حکومت بچانے میں بھی انکا کوئی ثانی نہیں رہا ہے۔۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایم کیو ایم کس کی گود میں بیٹھے گی۔۔نا منظور مطالبات ظاہر کرتے ہیں کہ ایم کیو ایم اپنا پلڑا اپوزیشن میں ہی ڈالے گی؎
فیس بک کمینٹ