لاہور: احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف شہباز شریف کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیا۔نیب کی جانب سے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی گئی، جس پر احتساب عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جو کچھ دیر بعد سنایا گیا۔واضح رہے کہ نیب لاہور نے گزشتہ روز سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا، تاہم اُن کی پیشی پر انہیں آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا۔آج سماعت کے آغاز پر کمرہ عدالت میں رش زیادہ ہونے پر احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے شہباز شریف اور وکلاء کو اپنے چیمبر میں بلالیا اور وہاں سماعت شروع کی۔اس موقع پر پراسیکیوٹر نیب نے موقف اختیار کیا کہ شہباز شریف نے اختیارات سے تجاوز کیا اور آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کرکے کاسا ڈویلپرز کو دیا، اُن کے اس غیر قانونی اقدام سے قومی خزانے کو کروڑوں روپےکا نقصان ہوا۔پراسیکیوٹر نیب نے مزید کہا کہ شہباز شریف سے مزید تفتیش درکار ہے، لہذا عدالت شہباز شریف کو جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرے۔اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ ‘میں اس کیس کی سماعت کھلی عدالت میں چاہتا ہوں۔’جس کے بعد جج نجم الحسن کورٹ روم میں آگئے، جہاں کھلی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت شہباز شریف نے موقف اختیار کیا کہ یہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے ایک دھیلے، ایک پائی کی کرپشن نہیں کی، بلکہ اپنی ذاتی مداخلت سے کئی ارب بچائے’۔شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر موجود لیگی کارکنوں نے بکتربند گاڑی پر چڑھنے کی کوشش کی، جن میں خواتین بھی شامل تھیں، جس پر سیکیورٹی اہلکاروں نے کارکنوں کو گاڑی سے نیچے اتار دیا ۔ اس دوران ایک لیگی کارکن گاڑی سے نیچے گر کر زخمی ہوگیا، جسے طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔
فیس بک کمینٹ