ریاض : صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے بعد بین الاقوامی برادری کے ساتھ کشیدہ ہوتے ہوئے تعلقات کے باعث اتوار کو سعودی عرب کی سٹاک مارکیٹ میں شدید مندی کا رجحان رہا۔ تقریبا دو گھنٹے کی تجارت کے انڈیکس سات فیصد تک گر گیا جو دسمبر 2014 کے بعد سب سے بڑی گراوٹ ہے، جب تیل کی قیمتیں گر رہی تھیں۔خطے کی سب سے بڑی تیل کی کمپنی سعودی بیسکس انڈسٹریز کی حصص میں 7.9 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔ علاقائی ماہر معاشیات صلاح شمع کا کہنا ہے کہ ‘یہ سیاسی ماحول ہے۔ مارکیٹ خاشقجی کیس کے حوالے سے خیالات اور اس کے گرد سیاسی شور و غل پر اپنا منفی ردعمل ظاہر کر رہی ہے۔’ صلاح شمع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی معیشت کی بنیادی صورتحال تاحال متاثر نہیں ہوئی ہے۔ تاہم علاقائی تاجروں کا کہنا ہے خاشقجی کیس کے حوالے سے قیاس آرائیوں سے غیرملکی سرمائے کی آمد متاثر ہو سکتی ہے۔ اور امریکی کانگریس میں اس کے ردعمل کے طور پر کچھ سعودی شہریوں پر امریکی پابندیاں عائد ہو سکتی ہے جس وجہ سے کچھ مقامی سرمایہ کار حصص فروخت کر رہے ہیں۔ ایک مقامی بروکر کا کہنا تھا کہ ‘ایسا دکھائی دیتا ہے بین الاقوامی اکاؤنٹس سعودی ایکسچینج کو سزا دے رہے ہیں۔’
فیس بک کمینٹ