اسلام آباد: پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ آسیہ مسیح کا کیس گزشتہ 10 برسوں سے عدالتوں میں چل رہا ہے، اس کیس کا فوج سے کوئی تعلق نہیں، ہر معاملے میں فوج کو گھسیٹنا افسوسناک ہے۔پی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند دنوں میں ملک میں ایک امن و امان کی صورتحال بنی ہوئی ہے، جس میں ہماری مذہبی جماعتوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ملک بھر میں دھرنے دیے ہوئے ہیں، جہاں تک ان کے جذبات کی بات ہے، پاکستان بھر کے مسلمانوں کا حضور ﷺ سے ایک محبت کا رشتہ ہے اور کوئی بھی مسلمان اس پر سمجھوتہ نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کے جذبات حضورﷺ کی ناموس کے حوالے سے مجروح ہوئے ہیں تو اس میں کوئی شک نہیں اور اگر کوئی بھی حضور ﷺ کی شان میں گستاخی کرے گا تو بحیثیت مسلمان ہمیں بہت دکھ ہوگا۔میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ جہاں تک آسیہ مسیح کے کیس کا تعلق ہے تو یہ 10 سال تک عدالتوں میں چلا، انہیں سزا ہوئی اور وہ قید میں رہیں اورجب سپریم کورٹ نے اب فیصلہ دیا ہے تو یہ ایک قانونی عمل ہے اور اس فیصلے پر نظرثانی اپیل دائر ہوگئی ہے چند دنوں میں اس کی سماعت کی تاریخ آجائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ دینی جماعتوں کے احتجاج کی وجہ سے ہی یہ پٹیشن دائر ہوئی ہو لیکن یہ ایک قانونی عمل تھا جو ہوگیا ہے، اب اس کیس کو چلنے دیں اور مکمل ہونے دیں، پھر جو عدالت فیصلہ کرے گی اس کو دیکھتے ہوئے تمام مسلمان آگے کا راستہ چن سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میری ایک پاکستانی اور مسلمان کی حیثیت سے تجویر ہوگی کہ اس معاملے کو کیس کی حیثیت سے آگے چلنے دیں اور دیکھیں عدالت کیا فیصلہ کرتی ہے، افواج پاکستان چاہے گی کہ امن و امان کی صورتحال خراب کیے بغیر معاملہ حل ہو۔اینکر نے سوال کیا کہ دھرنے کے دوران فوج کے حوالے سے بھی بیان دیے گئے؟اس پر جواب دیتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ جہاں تک فوج کے خلاف، کچھ افسران کے خلاف بیان کی بات ہے تو آئین اور قانون میں کچھ حد بندی دی گئی ہیں، ان کا احترام کرنا چاہیے لیکن بدقسمتی سے فوج کو ہر معاملے میں گھسیٹنے کی کی کوشش کی جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں بھی عدالت نے فیصلہ دیا ہے اور فوج کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ ایک قانونی عمل چل رہا ہے لیکن اس دوران افواج پاکستان کے دوران بات کرنا بہت افسوسناک عمل ہے۔
فیس بک کمینٹ