لاہور :معروف شاعرہ اور ناول نگار فہمیدہ ریاض 72 برس کی عمر میں لاہور میں انتقال کر گئیں۔فہمیدہ ریاض گزشتہ چند ماہ سے علیل تھیں اور لاہور میں بدھ کی شام کو خالق حقیقی سے جاملیں۔صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز حاصل کرنے والی ترقی پسند شاعرہ فہمیدہ ریاض جولائی 1946 میں میرٹھ کے ایک ادبی خاندان میں پیدا ہوئیں اور قیام پاکستان کے بعد ان کے خاندان نے ہجرت کرکے سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدر آباد میں رہائش اختیار کرلی۔فہمیدہ ریاض کا پہلا شعری مجموعہ ‘پتھر کی زبان’ 1978 میں سامنے آیا اس کے علاوہ انہوں نے شاعری اور فکشن میں کم و بیش 15 کتابیں اور کئی مضامین تحریر کیے۔شاعری میں ان کے مجموعے پتھر کی زبان، دھوپ، پورا چاند، آدمی کی زندگی اور دیگر شامل ہیں، ناولوں میں زندہ بہار، گوداوری اور کراچی شامل ہیں۔ان کے شعری مجموعے بدن دریدہ منظر عام پر آتے ہی ان پر شدید نکتہ چینی بھی کی گئی۔فکشن اور شاعری کے علاوہ انہوں نے اردو ترجمہ نگاری میں بھی نام کمایا جہاں مولانا رومی کی مثنوی کا فارسی سے اردو میں ترجمہ نمایاں ہے۔انہوں نے ملک میں جمہوریت اور خواتین کے حقوق کے لیے بھی کام کیا۔فہمیدہ ریاض کو 2009 میں دو سال کے لیے چیف ایڈیٹر اردو ڈکشنری بورڈ کراچی مقرر کیا گیا تھا اس سے قبل وہ اسلام آباد میں نیشنل بک فاؤنڈیشن کونسل کی بھی سربراہ رہیں۔حکومت پاکستان نے انہیں ادبی خدمات کے اعتراف میں 2010 میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز سے نوازا۔فہمیدہ ریاض کو 2017 میں ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے ہیمت ہیلمن ایوارڈ برائے ادب، 2005 میں المفتاح ایوارڈ برائے ادب و شاعری اور شیخ ایاز ایوارڈ بھی دیا گیا۔
فیس بک کمینٹ