اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی انتظامیہ نے سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی بریت کے خلاف دائر نظر ثانی اپیل کی سماعت کے پیش نظر حساس مقامات پر فوج کی تعیناتی سمیت شہر بھر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کرلیے۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہرعالم خان میاں خیل پر مشتمل تین رکنی بنچ آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف دائر نظر ثانی اپیل کی سماعت کرے گا۔
اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی جانب سے وفاقی دارالحکومت کے چیف کمشنر کے دفتر کو لکھے گئے خط میں 29 جنوری کو ‘ایک حساس مقدمے کی سماعت کے دوران’ کسی قسم کے ناخوش گوار واقعے سے بچنے کے لیے شہر میں پاکستان رینجرز کی تعیناتی کی درخواست کی گئی ہے۔ مجسٹریٹ کا کہنا ہے کہ رینجرز حکام کوئیک رسپانس فورس (کیو آر ایف) کے ہمرا شہر کی سیکیورٹی کا انتظام سنبھالیں۔ خیال رہے کہ پنجاب کی تحصیل ننکانہ صاحب کے ایک گاؤں کی مسجد کے امام قاری سلام نے سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جنہیں سابق چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے بری کردیا تھا . قاری سلام نے آسیہ بی بی کے خلاف توہین کی فرسٹ انفارمیشن (ایف آئی آر) درج کرادی تھی۔ سپریم کورٹ نے 31 اکتوبر 2018 کو فیصلہ سناتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو منسوخ کردیا تھا اور آسیہ بی بی کو بری کردیا تھا جن پر 2009 میں مسلمان خاتون کے ساتھ جھگڑے میں توہین مذہب کا الزام عائد کیا گیا تھا . آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد قتل کی دھکمیاں ملنے پر ملک سے باہر چلے گئے تھے تاہم وہ نظر ثانی اپیل کی پیروی کے لیے واپس آئے ہیں اور سپریم کورٹ میں اپنے دلائل دیں گے۔ سیف الملوک نے حکام سے انہیں ذاتی سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کی اور کہا کہ ‘مجھے یقین ہے کہ درخواست گزار کی اپیل میں میرے موکل کے خلاف مضبوط نہیں ہے’۔
ٹی ایل پی کا احتجاج کا اعلان
تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے نظر ثانی اپیل سننے والے سپریم کورٹ کے بنچ کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر آسیہ بی بی کو ‘عدالتی ریلیف’ دیا گیا تو احتجاجی تحریک چلائیں گے۔ واضح رہے کہ ٹی ایل پی کے سربراہ مولانا خادم حسین رضوی سمیت مرکزی رہنما اس وقت زیر حراست ہیں جنہیں نومبر 2018 میں احتجاج کے دوران کارروائی کرکے حراست میں لیا گیا تھا۔ ٹی ایل پی کے قائم مقام امیر شفیق امینی نے ایک ویڈیو میں دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف دائر نظر ثانی اپیل میں شرعی عدالت کے ججوں سمیت ایک لارجرز بنچ تشکیل دیا جائے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ موجودہ بنچ کو توڑ کر ایک لارجر بنچ تشکیل دیا جائے۔ ٹی ایل پی کے کارکنان کومخاطب کرتے ہوئے شفیق امینی کا کہنا تھا کہ ‘آپ تیار رہیے اور ہماری طرف سے سجھوتے کی کوئی توقع نہیں رکھنی چاہیے’۔ قبل ازیں ٹی ایل پی کی جانب سے بریت کے فیصلے کے بعد شروع ہونے والا احتجاج آسیہ بی بی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کی شرط پر ختم کردیا گیا تھا۔ حکومت نے ٹی ایل پی کو آسیہ بی بی کا نام ایل سی ایل میں شامل کرنے کے لیے قانونی کارروائی شروع کرنے اور سپریم کورٹ میں فیصلے پر نظر ثانی اپیل کی مخالفت نہ کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آسیہ بی بی کو ملتان جیل سے 7 نومبر کو اسلام آباد منتقل کردیا گیا تھا اور سخت سیکیورٹی میں نامعلوم مقام میں رکھا گیا ہے جبکہ حکام کی جانب سے بھی سیکیورٹی خدشات کے باعث ان کی نقل و حرکت کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی۔
فیس بک کمینٹ