اسلام آباد : وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے گذشتہ جمعرات کو وزات داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک متنازع نوٹیفیکیشن کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’سرکولر بالکل جاری ہوا ہے اسی لیے وزیر اعظم نے اس کے لیے تحقیقات کا حکم دیا ہے کہ یہ کیسے جاری ہوا۔‘ نوٹیفیکیشن میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب کو بدنام کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر مہم شروع ہے جس میں زیادہ تر ’شیعہ برادری کے باغی اور ناخوش عناصر ملوث ہیں۔‘جب وزیراطلاعات سے پوچھا گیا کہ کیا نوٹیفیکیشن میں اعتراض شیعہ افراد کے ذکر پر تھا یا سوشل میڈیا مہم کے متعلق دیے جانے والے حکم پر تو ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ ایک فرقے کے افراد کی نشاندہی پر تھا۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ وزارت داخلہ کے متعلقہ سیکشن افسر نے انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے شیعہ برادری کا ذکر کیا جو انھیں نہیں کرنا چاہیے تھا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا مستقبل میں وزارت داخلہ ایسی سوشل میڈیا مہم چلانے والوں کے خلاف کارروائی کرے گی تو ان کا کہنا تھا کہ وہ کارروائی کر بھی سکتی ہے کیونکہ ’ہم نے آئین کے مطابق چلنا ہے۔ ہمارا آئین دوست ملکوں کے خلاف ایسی مہم چلانے سے منع کرتا ہے۔‘وزیر اطلاعات نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب ہو یا ایران، پاکستان کا جو بھی دوست ملک ہے اُن کے خلاف منفی مہم کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور پاکستان اپنی زمین کو اپنے دوست ملکوں کے خلاف نہیں استعمال ہونے دے گا۔
آئینی ماہر ایڈوکیٹ علی ظفر نے اس معاملے پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 19 عوام کو آزادی رائے کا حق دیتا ہے تاہم اس میں کچھ حدود مقرر ہیں۔انھوں نے کہا ان حدود کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ ’مناسب تنقید نہیں کر سکتے‘ اور اگر حکومت اس قسم کی تنقید پر پابندی لگانا چاہتی ہے تو یہ عمل غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔
( بشکریہ : بی بی سی )
فیس بک کمینٹ