پیرس:فرانس میں چار ماہ پہلے دیکھے گئے ‘یلو ویسٹ’ مظاہرے پیرس میں ایک بار شروع ہوگئے ہیں۔ پولیس نے سنیچر کو مظاہرین کے خلاف اشک آور گیس اور ربر کی گولیوں کا استعمال کیا۔فرانس کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ اس بار صرف آٹھ ہزار لوگ اس مظاہرے میں شامل تھے لیکن ان آٹھ ہزار میں سے 1500 ایسے لوگ تھے جو کہ انتہائی پرتشدد ذہنیت کے حامل ہیں۔یہ مظاہرے گزشتہ سال پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے شروع ہوئے تھے لیکن کچھ ہی وقت میں مظاہرین نے صدر میکراں کی پالیسیوں اور کرپشن کے خلاف بھی احتجاج شروع کردیا۔وزارتِ داخلہ کے مطابق پولیس نے تقریباً 80 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ مظاہرین نے ایک بینک کو آگ لگا دی اور سڑکوں پر جلاؤ گھیراؤ کیا۔17 نومبر کو شروع ہونے والے ان مظاہروں میں تب پونے تین لاکھ سے زیادہ افراد نے شرکت کی تھی۔ جس میں ایک کی موت ہو گئی جبکہ 400 سے زائد افراد زخمی ہوئے اور 73 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔خیال رہے کہ ڈیزل فرانسیسی گاڑیوں میں عام طور پر سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ایندھن ہے اور گذشتہ 12 ماہ میں ڈیزل کی قیمت تقریباً 23 فیصد بڑھ گئی ہے۔ سنہ 2000 سے اب تک ایک لیٹر کی قیمت میں اوسطً 1.51 یورو کا اضافہ ہوا ہے جو ڈیزل کی اب تک کی سب سے زیادہ قیمت ہے۔
(بشکریہ: بی بی سی)
فیس بک کمینٹ