اسلام آباد: جعلی اکاؤنٹس کیس کی تفتیش میں نیب کے نوٹس کے بعد سابق صدر آصف زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اسلام آباد پہنچ گئے اور دونوں آج نیب میں پیش ہوں گے۔نیب ہیڈ کوارٹرز جانے والے تمام راستے بند کردیے گئے تاہم اس کے باوجود نادرا چوک پر موجود پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے تمام رکاوٹیں ہٹا دیں اور جیالے سیکیورٹی حصار توڑتے ہوئے نیب ہیڈ کوارٹر پہنچ گئے۔پولیس نے پیپلز پارٹی کے متعدد کارکنوں کو حراست میں بھی لے لیا۔جیالوں نے وفاقی حکومت اور شیخ رشید کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور نیب دفتر کے سامنے وفاقی وزیر عامر کیانی کی گاڑی کو روک لیا۔ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کو نیب کی عمارت میں الگ الگ کردیا جائے گا، دونوں سے الگ الگ ٹیمیں سوالات کریں گی اور ضرورت پڑنے پر دونوں سے مشترکہ سوالات بھی کیے جائیں گے۔آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے خلاف 4 ریفرنسز کی تفیشی ٹیموں کو 2 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس کی نگرانی ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کررہے ہیں۔ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیموں میں مجموعی طور پر 16 افسران شامل ہیں جب کہ 4 افسران کیسز کی نگرانی کررہے ہیں، نیب ٹیمیں آصف زردرای اور بلاول بھٹو سے سوالات کریں گی اور انہیں ایک سوالنامہ بھی جاری کیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری سے 5 افسران اور آصف علی زرداری سے 11 افسران سوالات کریں گے۔یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ روز آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی دس دن کے لیے عبوری ضمانت منظور کی تھی اور اس سے قبل ان کے کیس کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔دریں اثناء پیپلز پارٹی کی قیادت کی نیب ہیڈکوارٹر طلبی کے موقع پر جیالوں نے نیب دفتر جانے کی کوشش کی جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 150 سے زائد کارکنان کو حراست میں لے لیا۔نادرا چوک پر موجود پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے رکاوٹیں ہٹا دیں اور نیب ہیڈ کوارٹرز کی جانب جانے کی کوشش کی اور پولیس پر پتھراؤ بھی کیا جس کی زد میں آکر ایک اہلکار زخمی ہوگیا۔پولیس نے جیالوں کو پیچھے دھکیلنا شروع کیا تو کارکنان مشتعل ہوئے جس پر پولیس نے پکڑ دھکڑ کرتے ہوئے 150 سے 200 کارکنوں کو گرفتار کرتے ہوئے اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں منتقل کردیا۔پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر بخاری نے جیالوں کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کارکنوں کو گاڑیوں میں اٹھا کر لے جارہی ہے، پُرامن کارکنوں کی گرفتاریاں فوری طور پر بند کی جائے، کارکنان اپنے قائد کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آئے ہیں۔
(بشکریہ: جیونیوز)
فیس بک کمینٹ