راول پنڈی : پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ کشمیر کے مسئلے پر نہ تو کوئی سودے بازی کی گئی ہے اور نہ ایسا کبھی ہو گا۔بدھ کو راولپنڈی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ’کشمیر کسی ایک فرد، پارٹی یا ادارے کا ایشو نہیں ہے، یہ سب کا ہے، سب نے مل کر آواز اٹھانی ہے اور کشمیر پر ہم سب ایک ہیں۔‘
پاکستان کی اعلیٰ سویلین اور فوجی قیادت کے امریکہ کے دورے سے متعلق سوال کے جواب میں پاکستانی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ سے کشمیر کے مسئلے پر بات ہی نہیں ہوئی ہے اور جو بات (وزیراعظم عمران خان اور ٹرمپ کے درمیان) ہوئی ہے وہ سب کے سامنے ہوئی ہے۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ’کشمیر ہماری شہ رگ ہے اور اس کے لیے ہمیں جس حد تک جانا پڑا جائیں گے۔ کشمیر پر آخری گولی، آخری سپاہی اور آخری سانس تک لڑیں گے۔‘
آصف غفور نے عالمی برادری پر کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی قرارداوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اب اس دیرینہ ایشو کے حل کا وقت ہے۔کشمیریوں کو مخاطب کرتے ہوئے آصف غفور نے کہا کہ ’آزادی کی اس جدوجہد میں ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں، ہماری سانسیں آپ کے ساتھ چلتی ہیں۔ آپ کی طویل جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ ’ہم آپ کے ساتھ کھڑے تھے، کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔‘
انڈین وزیر داخلہ کے بیان سے متعلق سوال پر تبصرہ کرتے ہوئے آصف غفور نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کی کوئی ’نو فرسٹ یوز‘ سٹریٹیجی نہیں ہے۔ ’ہمارے ہتھیار ڈیٹیرنس کے لیے ہیں باقی انڈیا جو مرضی پالیسی بدلے۔‘یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے چند دن قبل ایک تقریب سے خطاب کے بعد میڈیا میں یہ بیان سامنے آیا تھا کہ پاکستان ایٹمی جنگ میں پہل نہیں کرے گا۔ حکومتی ترجمان نے اس بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے۔
پریس کانفرنسں میں آصف غفور نے الزام عائد کیا ہے کہ انڈیا کے 5 اگست کے اقدامات کا مقصد انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی ہیئت تبدیل کرنا ہے۔انھوں نے کہا پاکستان ہر محاذ پر کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔ ’ہم کشمیر ایشو کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل بھی لے کر گئے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے 13 وزرائے اعظم کو فون کیے جبکہ وزیر خارجہ نے 36 ممالک کے وزرائے خارجہ کو فون کر کے کشمیر کے مسئلے پر صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔‘
آصف غفور نے کہا کہ ’دو ایٹمی قوتوں میں جنگ کی گنجائش نہیں ہوتی ہے۔‘جاسوسی کے الزامات میں پاکستانی حراست میں کلبھوشن جادھو کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘انڈیا ’اِن ڈائریکٹ‘ طریقے سے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم مودی کہتے ہیں کہ انھیں ثالثی قبول نہیں ہے تو پھر صدر ٹرمپ سے کس ایشو پر بات ہو رہی ہے۔
آصف غفور نے کہا ہے ’جنگیں صرف ہتھیاروں اور معیشیت سے نہیں بلکہ حب الوطنی کے جذبے کے تحت لڑی جاتی ہیں۔‘ انھوں نے بتایا کہ اس سے قبل بھی انڈین جارحیت کا جواب طیارے گرا کر دیا ہے۔انھوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ انڈیا کسی واقعے کو دہشتگردی سے جوڑ کر آزادی کی تحریک کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ کسی گروپ یا فرد کا نام لیے بغیر پاکستانی فوج کے ترجمان نے خبردار کیا کہ ’ہمارا کوئی انفرادی کام نہ صرف کشمیریوں سے بلکہ کشمیر کاز سے بھی غداری ہوگی۔‘انھوں نے اقوام متحدہ سے کمشیر مسئلے کے تصفیے کے لیے کردار ادا کرنے کی درخواست بھی کی۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں آصف غفور نے دعویٰ کیا کہ ’آرمی چیف مدت ملازمت میں توسیع نہیں لینا چاہتے تھے، ہم نے خود انھیں اس پر قائل کیا‘۔انھوں نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کو موجودہ سکیورٹی حالات سے جوڑا۔یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے چند دن قبل ہی آرمی چیف کو ان کی تین سال کی مدت ملازمت پوری ہونے سے دو ماہ قبل ہی مزید تین سال کے لیے توسیع دی ہے۔پریس کانفرنس کے دوران ملازمت میں توسیع سے متعلق ایک اور سوال پر آصف غفور کا کہنا تھا کہ ’جنرلز کی ترقی سے متعلق چلنے والی خبروں میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ ان خبروں کی حیثیت بھی عسکری قیات کے دورہ امریکہ سے متعلق یو ٹیوب پر کیے گئے پروپیگنڈے سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ فوج ایک مضبوط ادارہ ہے۔ ’جس ذمہ داری کا بوجھ ہم پر ڈالا گیا ہے، ہم اس میں سرخرو ہو کر نکلیں گے۔‘
آصف غفور نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق خبروں کو ‘من گھڑت پروپیگینڈہ’ قرار دیا ہے۔
اسرائیل تسلیم نہیں اسرائیل سے سفارتی تعلقات استوار کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں آصف غفور نے کہا کہ پاکستان ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھا رہا ہے۔انھوں نے اس سے متعلق دفتر خارجہ کے موقف کا بھی حوالہ دیا ہے۔ آصف غفور نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق خبروں کو ’من گھڑت پروپیگینڈہ‘ قرار دیا ہے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )